سرینگر //صدر اسپتال سرینگر میں مریضوں کو نجی کلنکوں اور اسپتالوں کی طرف دھکیلنے کیلئے جراحیوں اور اہم ٹیسٹوں کیلئے جان بوجھ کر کئی ماہ تک انتظار کرایا جارہا ہے۔ ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ اسپتال میں پتہ کی جراحی کیلئے ایک سال ، کارڈیو گرام کیلئے 6ماہ ، سونوگرافی کیلئے 3ماہ، اینڈسکاپی کیلئے 2ماہ، سی ٹی سکین کیلئے 2ماہ، ایم آئی آر کیلئے 4ماہ اور اینجیوگرافی کیلئے 1ماہ تاریخ دی جارہی ہے۔ذرائع نے بتایا کہ کوئی بھی مریض اہم جراحیوں اور تشخیصی ٹیسٹوں کیلئے ایک سال تک کا انتظار نہیں کرسکتا، اسلئے ڈاکٹروں کے نجی کلنکوں پر جاننے کیلئے مجبور ہورہے ہیں۔ ریاست جموں و کشمیر میں شعبہ صحت میں ترقی اور بنیادی ڈھانچے میں اضافے کے باوجود بھی مریضوں کو کئی ماہ تک جراحیوں اور اہم تشخیصی ٹیسٹوں کیلئے انتظار کرایا جارہا ہے ۔ صدر اسپتال سرینگر میں اویس احمد ساکنہ بمنہ کو 11جنوری 2017کو اوپی ڈی کارڈ نمبر 10801کے تحت پتہ کی جراحی کیلئے دس ماہ کا انتظار کرایا گیا اور مذکورہ نوجوان کو جراحی کیلئے 4اکتوبر 2017 کو اسپتال میں داخل ہونے کی ہدایت دی گئی ۔ اویس احمد نے بتایا کہ دس ماہ تک جراحی کا انتظار کرنے کیلئے اس کوکئی مشکلات کا سامنا بھی کرناپڑا ہے کیونکہ پتہ میں پتھری کی وجہ سے وہ آئے دن بیماری اور پیٹ میں درد کا شکار ہورہا ہے ۔ اویس احمد نے بتایا کہ اسپتال میں پتہ کی جراحیوں کے علاوہ دیگر جراحیوں کیلئے بھی لوگوں کو لمبے عرصے تک انتظار کرنا پڑتا ہے۔ اویس احمد نے بتایا کہ اگر اسپتال کی دی گئی تاریخ پر مریض کو جراحی کرانی ہے توجراحی کی تاریخ آنے تک ہزاروں روپے کی ادویات دی جاتی ہیں ۔ ذرائع نے بتایا ہے کہ انتظار اس لئے کرایا جاتا ہے تاکہ مریض اسپتال میں تعینات سینئر ڈاکٹروں کے نجی کلنکوں کی طرف رخ کریں۔صدر اسپتال سرینگر کے میڈیکل سپر انٹنڈنٹ ڈاکٹر سلیم ٹاک نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا ’’میں اس پر کچھ بھی کہنے سے قاصر ہوں کیونکہ کوئی بھی بیان جاری کرنے کے اختیارات ہمارے پرنسپل کے پاس ہے۔‘‘ ادھر پرنسپل گورنمنٹ میڈیکل کالج ڈاکٹر سامیہ رشید نے کہا ’’ مجھے اس بات کا علم نہیں ہے کہ مریضوں کو ایک ایک سال تک انتظار کرنا پڑتا ہے۔‘‘ انہوں نے کہا کہ اسپتال میں رش زیادہ ہے اور میں دیکھوں گی کہ جراحیوں اور اہم تشخیصی ٹیسٹوں کیلئے لمبی تاریخیں کیوں ملتی ہیں۔ ‘‘