عظمیٰ یاسمین
تھنہ منڈی// گلستان نیوز چینل سے وابستہ سنیئر اور نمائندہ صحافی جمشید ملک کو اس وقت ایک بڑا صدمہ پہنچا جب ان کے بردار نسبتی افریز ڈار طویل علالت کے بعد بدھ کی شام کو انتقال کر گئے۔ مرحوم کی نماز جنازہ جمعرات کو ان کے آبائی قبرستان راجوری میں ادا کی گئی جس میں ہزاروں لوگوں نے شرکت کی۔ یاد رہے کہ 38 سالہ افریز ڈار پچھلے کئی ماہ سے کینسر کی بیماری میں مبتلا تھے۔ جہاں وہ سرینگر کے صورہ میڈیکل ہسپتال میں کی وجہ سے موت وحیات کی جنگ لڑ رہے تھے اور سرینگر میں ان کا علاج چل رہا تھا۔ البتہ بدھ کی شام کو ان کا انتقال ہو گیا۔ پسماندگان میں والدین، بھائی ، اہلیہ اور دو بچے ہیں۔ دکھ کی اس گھڑی میں تھنہ منڈی اور راجوری کی تمام دینی سیاسی اور سماجی شخصیات نے مرحومین کے پسماندگان کے ساتھ دلی ہمدردی اور تعزیت کا اظہار کیا۔ پریس کلب راجوری، پریس کونسل تھنہ منڈی، انجمن اردو صحافت جموں و کشمیر کے اراکین کے علاوہ مدیر علی روزنامه اڑان اقبال کاظمی، تعظیم ڈار، شفقت رمضان وانی ، ایگزیکٹیو ایڈیٹر روزنامہ اڑان الطاف حسین جنجوعہ، کشمیر عظمی کے سب ایڈیٹر یاسین جنجوعہ، صحافی طارق خان، تھنہ منڈی سے نثار خان، جہانگیر خان، عمران خان، عظمیٰ یاسمین، راجوری سے سمت بھارگو اور امت شرما وغیرہ نے سوگواران کے ساتھ دُکھ اور صدمے کا اظہار کرتے ہوئے مرحوم کے لیے حتمی بخشش اور مغفرت کی دعا کی ہے۔ادھر سب ڈویژن تھنہ منڈی کے ہسپلوٹ علاقے سے تعلق رکھنے والے الحاج ڈاکٹر محمد اصغر سمیال جموں کے بخشی نگر ہسپتال میں انتقال کر گئے۔مکینوں نے میڈیا کو بتایا کہ اسسٹنٹ ایگزیکٹو انجینئر آفتاب احمد سمیال کے چچا ،ڈاکٹر اصغر سمیال ، جومحکمہ شیپ ہسبنڈری سے انسپکٹر ریٹائر ہوئے تھے، گزشتہ کافی دونوں سے بیمار چل رہے تھے اور ڈاکٹروں کے صلاح مشورے پر گھر پر ہی ان کا علاج جاری تھا۔ اس دوران ان کی صحت اچانک بگڑ گئی چنانچہ بدھوار صبح دس انھیں راجوری ہسپتال منتقل کیا گیا جہاں ابتدائی طبی جانچ کے بعد ڈاکٹروں نے انھیں بہتر علاج و معالجہ کے لیے گورنمنٹ میڈیکل کالج بخشی نگر جموں منتقل کر دیا۔ ان کے فرزند اصغر سلیم سمیال کے مطابق رات ایک بجے ڈاکٹر نے ان کی طبی جانچ پڑتال شروع کی البتہ اسی دوران ان کی روح پلک جھپکتے ہی قفس عنصری سے پرواز کر گئی۔ بعد میں انھیں گھر واپس لایا گیا جہاں تجہیز و تکفین کے بعد ڈھائی بجے ان کی نماز جنازہ ادا کی گئی جس میں ہزاروں لوگوں نے شرکت کی بعد ازاں ہزاروں پرنم آنکھوں کے ساتھ انھیں ان کے آبائی قبرستان میں سپردِ خاک کر دیا گیا۔