گیلانی اور میرواعظ کی بین الاقوامی کانفرنس سے براہ راست ویڈیوخطاب نہ کرسکے
سرینگر//شہر سرینگر کے شمالی اور جنوبی حصوں میں منگل بعد دوپہر موبائل نیٹ ورک اچانک ٹھپ ہونے سے سراسیمگی کا ماحول پیدا ہوا تاہم شام دیر گئے نیٹ ورک بحال ہوا اور لوگوں نے راحت کی سانس لی ۔اس اچانک بریک ڈائون کے بارے میں باوثوق ذرائع نے کشمیرعظمیٰ کو بتایا کہ 5فروری کو بین الاقوامی سطح پر یوم یکجہتی کشمیر منائے جانے کے سلسلے میں پاکستان اور برطانیہ سمیت کئی ممالک میں کانفرنسوں کا انعقاد کیا گیا تھاجن میں حریت لیڈران سید علی گیلانی اور میرواعظ عمر فاروق کے ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعے خطابات بھی طے تھے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ دونوں لیڈروں کے ممکنہ خطابات پر قدغن لگانے کیلئے انتظامیہ نے شمال اور جنوبی سرینگر میں تقریباً250موبائل ٹاوروں کی سگنل منقطع کردی ۔موبائل کمپنیوں کے ذرائع نے بتایا کہ انہیں دوپہر کے بعد یہ ہدایات دی گئیں کہ رام باغ سے سرینگر کے جنوبی علاقوں اور خانیار سے درگاہ کے شمالی علاقوں کا موبائل نیٹ ورک بند کردیا جائے جس پر کمپنیوں نے عمل درآمد کرکے ٹائور وں کی سگنل منقطع کردی۔ واضح رہے کہ گیلانی کی رہائش گاہ جنوبی سرینگر اور میر واعظ کی رہائش گاہ شمالی سرینگر کے علاقوں میں آتی ہیں۔اس دوران شہر میں موبائل نیٹ ورک بشمول ریلائنس جیو،ایئرٹیل ،بی ایس این ایل،ووڈا ،آئیڈیا سمیت دیگر کمپنیوں کے صارفین پریشانیوں میں مبتلاء ہوگئے ۔عموما کسی علاقے میں جنگجو مخالف کارروائیوں یا پر تشدد مظاہروں کے پیش نظر موبائل وانٹرنیٹ خدمات منقطع کردی جاتی ہیں لیکن شہر سرینگر میں اس قسم کی کوئی صورتحال موجودنہ ہونے کے باوجود موبائل وانٹرنیٹ خدمات میں خلل پیدا ہونے سے سراسیمگی کی کیفیت پیدا ہوگئی ۔لوگ ایک دوسرے سے حالات کے بارے میں استفسار کرتے نظر آئے ۔اس دوران حریت ذرائع نے اس بات کی تصدیق کی کہ مزاحمتی لیڈران سید علی گیلانی اور میرواعظ عمر فاروق کو ان بین الاقوامی کانفرنسوں میں ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعے خطاب کرنا تھا لیکن موبائل وانٹرنیٹ خدمات معطل ہونے کی وجہ سے وہ ایسا نہ کرسکے ۔واضح رہے کہ یہ اپنی نوعیت کا پہلا موقع ہے جب مزاحمتی لیڈران بین الاقوامی کانفرنسوں میں ٹیلی خطاب کرنے سے روکے گئے ۔اس حوالے سے کشمیرعظمیٰ نے اعلی سول و پولیس حکام سے استفسار کی کوشش کی تاہم ممکن نہ ہوسکا ۔