سرینگر// شہر کی ناکہ بندی اور بندشوں کے نتیجے میں سرینگر میں معمولات زندگی درہم برہم ہوکر رہ گئے 8محرم الحرام کی نسبت سے عزاداروں کی طرف سے تعزیہ کے جلوسوں پر شہر کے مخصوص علاقوں میں پابندی کے نتیجے میں شہر کی سڑکوں کو خار دارتاروں سے بند کیا گیا،جس کی وجہ سے معمولات زندگی درہم برہم ہوکر رہ گئی۔انتظامیہ کی طرف سے شہر کے9 پولیس تھانوں میں بندشیں عائد کرنے کی وجہ سے ان علاقوں میں جہاں دکانیں اور کاروباری مراکز بندر ہے،اور ٹریفک کی نقل و حرکت بھی مانند پڑ گئی،وہیں سیول لائنز میں ٹریفک افراتفری اور جام نے لوگوں کو پریشانیوں میں مبتلا کیا۔لالچوک تک آنے والی تمام سڑکوں کی ناکہ بند کی گئی جس کے نتیجے میں صبح ان تمام علاقوں سے گذرنے والی سڑکوں کو سیل کیاگیا اور پولیس و سی آر پی ایف کے اہلکار بھاری تعداد میں تعینات کئے گئے تھے۔ پولیس اور فورسز نے لالچوک کی طرف جانے والے تمام راستوں کو مکمل طور سیل کردیا تھا اور اس ضمن میں فائر سروس ہیڈ کوارٹر بٹہ مالو ،ہفت چنار، ریڈیو کراسنگ ، کرن نگر،ٹی آر سی،ڈلگیٹ،پار،مپورہ،بمنہ اور دیگر کئی جگہوں پر خصوصی ناکے بٹھانے کے علاوہ شہید گنج اور دیگر علاقوں میں سختی کے ساتھ فورسز اور پولیس نے ناکہ بندی کی جبکہ خیام چوک سے ڈل گیٹ ،منور آباد چوک سے لالچوک اور کرنگر سے لالچوک کی جانب کسی کو آنے کی اجازت نہیں ملی جس کی وجہ سے لوگ دن بھرپریشان دیکھے گئے۔ ادھر کرن نگر علاقے میں اسی قسم کے حالات درپیش تھے جہاں سیکورٹی اہلکار عام لوگوں کے ساتھ ساتھ طبی عملے کو بھی ہسپتال جانے کی اجازت نہیں دے رہے تھے۔ انتظامیہ کی طرف سے عائد بندشوں کے بیچ دن بھر شہر کے بیشتر علاقوں میں ٹریفک جام کی لمبی لمبی قطاریں دیکھی گئی جس کے نتیجے میں ایک جگہ سے دوسری جگہ سفر کرنے والے لوگوں میں شدید غم و غصہ پایا گیا۔ لوگوں کا کہنا تھا کہ اگر حکومت کو شہر کے بعض علاقوں میں بندشیں عائد کرنی ہی تھیں تاہم باقی علاقوں میں لوگوں کی آوا جاہی کے لیے یقینی بنانے کے لیے ٹھوس اور مؤثر اقدامات اٹھانے چاہیے تھے۔