شوپیان//شہری ہلاکتوں کیخلاف غم وغصے کی لہرکے بیچ شوپیان میں ساتویں روزجزوی ہڑتال سے زندگی متاثر رہی ۔اس دوران پہنواورپنجورہ کے لوگوں نے یہاں قائم فوجی کیمپ کی منتقلی کامطالبہ بھی دوہرایا ۔معلوم ہواکہ اتوارکی صبح قصبہ شوپیان میں کچھ دکانیں کھلی تھیں تاہم اسکے بعدمساجدکے لائوڈاسپیکروں سے اعلان ہوتے ہی سبھی دکانات بندکی گئیں ۔شوپیان قصبہ سمیت ضلع کے بیشترعلاقوں میں اتوارکوبھی بازار اور کاروباری جزوی طور بندرہے ۔ خیال رہے 4مارچ کی شام ہوئے فائرنگ واقعے میں جوچارمقامی معصوم نوجوان جاں بحق ہوئے تھے ،اُ ن میں سہیل احمدوگے ساکنہ پنجورہ ،شاہداحمدخان ساکنہ ملک گنڈ،شاہنوازاحمدوگے ساکنہ لنگن ڈورہ ترنزااورگوہراحمدلون ساکنہ چھتری گام شامل ہیں جبکہ اس دوران 2مقامی جنگجونوجوان عامرملک ساکنہ حرمین شوپیان اورعاشق احمدساکنہ رکھ کاپرن بھی جاں بحق ہوئے تھے ۔ اتوار کو متواترساتویں روزبھی ان ہلاکتوں کیخلاف ضلع شوپیان میں جزوی ہڑتال کیساتھ ساتھ ناراضگی جاری رہی جبکہ پہنواورپنجورہ کے لوگوں نے یہاں 2016کی ایجی ٹیشن کے دوران قائم کئے گئے 44آرآرکے کیمپ کوہٹانے کامطالبہ دوہرایاکیونکہ مقامی لوگوں کاالزام ہے کہ اسی کیمپ سے وابستہ فوجی حالیہ شہری ہلاکتوں میں ملوث ہیں ۔(کے این ایس)