سرینگر//عدالت نے ایس ایس پی سرینگر اور ایس ایس پی سیکورٹی کو ظہور احمد میر کی سیکورٹی میں کمی کرنے پر رپورٹ طلب کی ہے۔ سرینگر کے فورتھ ایڈیشنل جج سرینگر نے پاپا کشتواڑی کیس میں عرضی دہندہ ظہور احمد میر کی طرف سے پیش کی گئی اس درخواست کی سماعت کی،جس میں کہا گیا تھا کہ عدالت کی ہدایت پر انہیں نومبر2011میں سیکورٹی فراہم کی گئی تھی،کیونکہ اس کیس میں ایک مجرم تا ہنوز اسلحہ سمیت فرار ہے۔عرضی میں کہا گیا تھا کہ بعد میں انکی سیکورٹی پر مامور2 پولیس اہلکاروں میں سے ایک کو بلا وجہ واپس لیا گیا،حتیٰ یہ کہ ابھی بھی انکی زندگی کو خطرہ لاحق ہے۔ظور احمد میر نے درخواست میں کہا کہ2017میں ایک بار پھر عدالت نے ایس ایس پی سرینگر اور ایس ایس پی سیکورٹی کو انہیں(ظہور میر) کو معقول سیکورٹی فراہم کرنے کی ہدایت دی۔ عرض دہندہ نے عدالت میں کہا کہ اگرچہ یہ درخواست متعلقہ ایس ایس پی کو بھی روانہ کی گئی تھی،اور انہوں نے رپورٹ پیش کرنے میں وقت طلب کیا تھا،تاہم ابھی تک رپورٹ پیش نہیں کی۔ظہور احمد میر کے وکیل نے دلیل پیش کرتے ہوئے کہا کہ انکے موکل کا معقول سیکورٹی دائرہ بغیر کسی وجہ ہٹایا گیا۔جج موصوف نے کہا کہ شہریوں کے جان و مال کو سیکورٹی فراہم کرنا پولیس کی ذمہ داری ہے،تاہم ہمہ وقت پولیس کی یہ بھی ذمہ داری ہے کہ وہ کسی انفرادی شخصیت کے خطرات کی قوت کا احاطہ کریں۔جج کا کہنا ہے کہ اس کیس میں عرضی دہندہ ملزمین کے خلاف لڑ رہا ہے،اور انکے خدشات جائز ہیں کہ انکی زندگی کو ملزم کی طرف سے خطرات لاحق ہوسکتے ہیں،جبکہ ایک ملزم اسلحہ سمیت فرار ہے۔ عدالت نے ایس ایس پی سرینگر اور ایس ایس پی سیکورٹی کو5جون سے قبل اس سلسلے میں رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت دی کہ مذکورہ درخواست دہندہ کو ایک ذاتی محافظ کم کرنے سے متعلق رپورٹ پیش کریں۔عرضی دہندہ ظہور احمد میر کے والد علی محمد میر کو مبینہ طور پر اخونی کمانڈر پاپا کشتواڑی نے اغو کر کے زیر حراست قتل کیاتھا۔