شوپیان//جنوبی کشمیر کے ضلع شوپیان کے آوڈو ژھے گُنڈ علاقے میں بُدھ کی شام فوج اور جنگجوں کے درمیان جھڑپ میں ایک مقامی نوجوان اور دو جنگجوئوں کی ہلاکت جبکہ دو لڑکیوں سمیت دیگر متعدد افراد زخمی ہونے کے خلاف جمعرات کو شوپیان اور پلوامہ اضلاع میں مکمل ہڑتال کی گئی جبکہ مہلوکین کی نماز جنازہ میں ہزاروں لوگوں نے شرکت کرکے زودار احتجاجی مظاہرے کئے ۔ اس دوران کاکہ پورہ میں مظاہرین اور پولیس کے درمیان پر تشدد جھڑپیں بھی ہوئیں جبکہ کشیدہ صورتحال کے باعث دونوں اضلاع میں موبائیل انٹرنیٹ سروس کے ساتھ ساتھ سرینگر اور بانہال کے درمیان ریل سروس بھی معطل کردی گئی۔واضح رہے کہ بدھ کی شام قریب چار گھنٹوں تک جاری رہنے والی معر کہ آرایٔ میں دو جنگجوسمیت تیں افراد جاں بحق ہوئے ۔مہلوکین کی شناخت سمیر احمد وانی ولد ہلال احمد وانی ساکنہ آوڈو اور فردوس احمد لون ولد عبد الرشید لون ساکنہ گنو پورہ شوپیان کے علاوہ ایک عام شہری شاکر احمد میر ولد محمد یوسف میر عمر 17 ساکنہ قلم پورہ کے بطور ہوئی۔دونوں جان بحق جنگجوحز ب المجاہدین سے ساتھ منسلک تھے ۔ بتا یا جا رہا ہیں کہ سمیر احمد وانی صرف چار ماہ قبل اورفردوس احمد دو سال پہلے جنگجووں کی صف میں شامل ہوئے تھے ۔سمیر احمد کی نماز جنازہ میں ہزاروں کی تعداد نے شرکت کی اور چارمرتبہ نماز جنا زہ ادا کرنے کے بعد پُر نم آنکھوں سے سُپر د لحد کیا گیا۔اس دوران فردوس احمدکا پانچ بار نماز جنازہ ا دا کیا گیا ۔ خواتین نے روایتی کشمیری گیت گاکر اور نوجوانوں نے آزادی کے حق میں نعرہ لگا کر اپنے جذبات کا اظہار کیا۔فردوس احمد وانی کی آخری رسومات اسکے آبایٔ گاؤں گنو پورہ شوپیاں میں انجام دی گیٔ۔ہزاروں کی تعداد میں مرد و زن بچوں سمیت آخری رسومات میں شامل ہوئے۔شاکر احمد میر کی نماز جنازہ میں بھی ہزاروں لوگوں کی تعداد نے حصہ لیا اور چا ر با ر نماز جنازہ ادا کیا گیا۔افراد خانہ کیمُطابق شاکر احمد کرکٹ میچ کھیل رہا تھا جوں ہی فایرنگ ہویٔ وہ واپس اپنے گھر کو لوٹ ہی رہا تھا کہ فورسز نے اسے نشانہ بنا اسکے سر پر گولی ماردی۔شاکر احمد کو راجپورہ اسپتال منتقل کیا گیاتاہم وہاں پر موجود ڈاکٹروں نے اسے مُردا قرار دیا۔شاکر نے نو ویں جماعت میں ہی تعلیم چھوڈ دی تھی اور اسکے بعدٹریکٹر چلانا شروع کیا تھا۔وہ 17سال کے تھے ۔اس دوران اگر چہ امن و قانون کو برقرار رکھنے کیلئے پلوامہ، کاکہ پورہ اور سامبورہ سمیت کئی علاقوں میں فورسز کی بھاری تعداد تعینات کی گئی تھی، تاہم اس کے باوجودکاکہ پورہ میں صبح کے وقت نوجوانوں کی ٹولیاں نمودار اور احتجاجی مظاہرے شروع کئے ۔ صورتحال پرقابو پانے کیلئے پولیس اور سی آر پی ایف کے مزید دستے طلب کئے گئے لیکن مشتعل مظاہرین نے شدید پتھرائو کیا۔جواب میں مظاہرین پر لاٹھی چارج اور ٹیر گیس شیلنگ کرکے صورتحال پر قابو پالیا گیا۔ادھرشوپیان جھڑپ کے تناظر میںبدھ کی شام حکام نے پلوامہ اور شوپیان اضلاع میں احتیاط کے بطور2G، 3Gاور4Gموبائیل انٹرنیٹ خدمات معطل رکھنے کی مواصلاتی کمپنیوں کو ہدایت دی جس پر عمل کرتے ہوئے انٹرنیٹ سروس بند رکھی گئی اور یہ سلسلہ جمعرات کو بھی جاری رہا۔ پولیس نے بتایا کہ یہ اقدام بے بنیاد افواہ بازی سے بچنے کیلئے اٹھایا گیا۔دریں اثناء پر تنائو حالات کے پیش نظر جمعرات کو سرینگر اوربانہال کے درمیان ریل سروس ٹھپ رہی۔ ریلوے حکام کے مطابق یہ اقدام حفاظتی وجوہات کی بناء پر احتیاط کے بطور اٹھایا گیا۔