سرینگر //نگینہ انٹرنیشنل اور کشمیر بک پرموشن ٹرسٹ کے باہمی اشتراک سے ہوٹل شہنشاہ پیلس بلیوارڈروڑ سرینگر میں ایک پر وقار تقریب منعقد ہوئی۔ جس دوران تین کتب کی رسم اجرائی کے ساتھ ساتھ جموں کشمیر سے ادبی منظرنامے میں نمایاں کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والوں کی عزت افزائی بھی کی گئی۔ اس تقریب کی صدارت ریٹائرڈ جسٹس بشیر احمد کرمانی نے کی جبکہ ایوان صدارت میں نامور ادیب محقق اور نقاد پرفیسر محمد زماں آزردہ، اور نگینہ انٹرنیشنل کے مدیر اعلیٰ و نامور فکشن نگار وحشی سعید بھی موجود تھے۔ نگینہ انٹرنیشنل کے مدیر اعلیٰ اور تقریب کے روح رواں وحشی سعید نے خطبہ استقبالیہ پیش کیا جس دوران اراکین نگینہ کے اہم رکن اختر معراج کی اہلیہ کی دنیا رخصتی پر افسوس جتایا اور مرحومہ کے ایصال و ثواب کے لئے دعائے مغفرت کی۔ تقریب کے باقائدہ آغاز کے ساتھ ہی نگینہ انٹرنیشنل کے تازہ شمارے کے ساتھ ساتھ مزید تین کتابوں کی رسم رونمائی انجام دی گئی جن میں لوح قلم از پرفیسر محمد زماں آزردہ، ہن ہن دگ از نور شاہ، مترجم رشید کانسپوری اور گنیش بل کا باولا از دیپک کنول شامل ہیں، ان کتب کی رسم اجرائی سے قبل ان پر تبصرے بھی پیش کئے گئے۔ نگینہ انٹرنیشنل کے تازہ شمارے پر ہارون رشی کا تحریر کردہ تبصرہ زبیر قریشی نے پیش کیا۔ پروفیسر محمد زماں آزرہ کی تصنیف لوح قلم پر نوجوان نقاد معروف شاہ ، نور شاہ کی تصنیف کے ترجمعہ ہن ہن دگ جو رشید کانسپوری نے کیاہے پر عبدالخالق شمس اور دیپک کنول کی تصنیف گنیش بل کا باولا پر عابد گوہر نے تبصرہ پیش کیا۔ اس مو قعے پر جموں کشمیر سے ادبی منظرنامے پر نمایاں کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والوں کی حوصلہ افزائی بھی کی گئی اور انہیں ایک سائٹیشن و شال پیش کی گئی۔ ان میں نامور ادیب اور فکشن نگار بیگم مرحوم عمر مجید، معروف شاعر اور ادیب بشیر دادا اور نامور فکشن نگار ناصر ضمیر شامل ہیں۔ اپنے صدارتی کلمات میں جسٹس بشیر احمد کرمانی ((ر)نے اپنے منفرد انداز سے محفل میں ایک نئی روح پھونک دی۔ انہوں نے اس طرح کی محفل کے انعقاد کےلئے منتظمین کو مبارکباد پیش کرتے ہوئے کہا کہ یہ افسوس کا مقام ہے کا اُردو کو جو مقام ملنا چاہئے تھا وہ نہیں ملا۔ انہوں اس بات پر تشویش جتائی کہ جموں کشمیر میں اردو کا سہار نا کے برابر ہے ۔ انہوں نے اپنے منفرد انداز میں کئی سنجیدہ باتوں کی نشاندہی کی۔ انہوں نے اردو کی نوک پلک سنوارنے پر زور دیتے ہوئے اسے وقت کی اہم ضرورت قرار دیا۔اس موقعے پر اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے پرفیسر محمد زماں آزردہ نے کورونا وائرس سے پڑے جمود کے ٹوٹنے پر منتظمین کو مبارک باد دی اور کہا کہ اس طرح کی محفلیں جموں کشمیرکی خوبصورتی کی ایک تصویر ہیں۔ کتب پر پڑھے گئے تبصروں پر خوشی کا اظہار کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ مجھے خوشی ہے کہ مدلل تبصرے پیش کئے گئے۔ آخر پر نگینہ انٹرنیشنل کے منیجنگ ڈائریکٹر ظہور احمد ترنبو نے اپنے منفرد انداز میں بھی مہمانوں کا شکریہ ادا کیا۔ اس تقریب میں جن ادبا ءاور قلمکاروں نے شرکت کی ان میں، نورشاہ، ڈاکٹر نزیر مشتاق، ڈاکٹر نیلوفر ناز نحوی، پرفیسر فاروق فیاض، ڈاکٹر شبنم عشائی، شفیع احمد، ڈاکٹر مشتاق حیدر، سید تحسین گیلانی، محمد سلیم سالک، بشیر احمد بشر، جاوید شبیر، دلدار اشرف، عنایت گل، مشتاق برق، غلام نبی شاہد،اور پرویز مانوس قابل ذکر ہیں۔ نظامت کے فرائض ناصر ضمیر نے انجام دیئے۔