عظمیٰ نیوز سروس
سرینگر//وادی کشمیر میں سیاحوں کی آمد میں اضافہ ڈل جھیل میں بیروزگار نوجوان کیلئے روزگار کا ذریعہ بن چکا ہے ۔نیوز ایجنسی وی او آئی کے مطابق ڈل جھیل میں شکارا والوں کی اچھی خاصی کمائی ہو رہی ہے اور شکارا کی مانگ بھی بڑھ گئی ہے جس سے نہ صرف اس کارو بار سے وابستہ افراد اچھی کمائی کر رہے ہیں وہیں بے روز گار نوجوانوں نے بھی شکار ا چلانے اور اپنی روزی روٹی کمانے کا سلسلہ شروع کیا ہے۔بابا محلہ ڈل جھیل کے رہائشی غلام نبی نامی ایک شکارابان نے بتایا کہ گزشتہ 35 برسوں سے وہ شکارا بنا رہے ہیں لیکن گزشتہ سال سے اس کی مانگ میں اضافہ ہوا ہے۔انہوں نے کہا’’گزشتہ سال اچھاسیاحتی سیزن تھا، شکارا کی مانگ میں اضافہ ہوا کیونکہ زیادہ سے زیادہ بے روزگار نوجوانوں نے شکارا چلانے کی شروعات کی تاکہ کم از کم اپنے لیے کچھ پیسے کما سکیں‘‘۔غلام نبی نے کہا’’انہیں بھی بہت سے چیلنجز کا سامنا کرنا پڑتا ہے کیونکہ لکڑی آسانی سے دستیاب نہیں ہوتی‘‘۔ انہوں نے کہا کہ عام طور پر ایک شخص کو ایک شکارا بنانے میں تقریباً 15سے 20دن لگتے ہیں اور اسے بنانے میں زیادہ تر دیودار کی مضبوط لکڑی کا استعمال کیا جاتا ہے۔ایک شکارا کی قیمت تقریباً تین لاکھ ہے اور ایک کشتی بنانے کیلئے تقریباً 35 فٹ لکڑی درکار ہوتی ہے۔ان کی کشتیاں جموں، حیدرآباد، بنگال، راجستھان اور دیگر مقامات پر مانسر اور توی میں بھی استعمال ہوتی ہیں۔انہوں نے شکایت کی کہ حکومت نے کبھی بھی ان کی حمایت نہیں کی جبکہ حکام سے درخواست کی کہ وہ انہیں اپنا ہنر جاری رکھنے کیلئے لکڑی فراہم کریں۔