شوپیان // برقعہ پوش جنگجوئوں نے پولیس اسٹیشن شوپیان پر دن دھاڑے حملہ کر کے پولیس اہلکار کو ہلاک کرنے کے بعد اسکی رائفل اڑا لی۔واقعہ کے بعد علاقے کو گھیرے میں لیا گیا اور حملہ آوروں کی تلاش شروع کی گئی تاہم کسی کی گرفتاری عمل میں نہیں لائی گئی۔یہ شوپیان میں قریب ایک ماہ کے دوران پولیس پر ایسا تیسرا واقعہ ہے۔ ان واقعات میں ابتک 8پولیس جوان اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں۔
کیا ہوا؟
پولیس نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا کہ ابتدائی چھان بین کے بعد یہ بات سامنے آئی ہے کہ اتوار کی صبح قریب 6بجکر 38 منٹ پر ایک الٹو کار میں سوار برقعہ پوش دو جنگجو پولیس اسٹیشن کے مین گیٹ سے تھوڑا دور رک گئے اور گاڑی سے اتر کر انہوں نے پولیس اسٹیشن کے مین گیٹ پر دستک دی ۔ گیٹ پر تعینات کانسٹیبل ثاقب محی الدین نے جب گیٹ کھولا تو حملہ آور گیٹ کے اندر آئے اور اندھا دھند فائرنگ کی۔جسکی وجہ سے عاقب شدید زخمی ہوا ۔اس دوران پولیس اہلکاروں نے بھی جوابی کارروائی کی۔ قریب چار منٹ تک طرفین میں شدید گولیوں کے تبادلہ کے بعد حملہ آور عاقب کا ہتھیار اڑا کر فرار ہوئے۔ گولیوں کی آواز سے علاقے میں خوف و ہراس پھیل گیا اورمقامی لوگ سہم کر رہ گئے۔ اسکے فوراً بعد پولیس و فورسز نے علاقے کو گھیرے میں لے کر حملہ آوروں کی تلاش شروع کردی ،تاہم حملہ آور ہتھیار سمیت بھاگنے میں کامیاب رہے۔پولیس کانسٹبل ثاقب محی الدین ولد غلام محی الدین میر ساکن کریوہ مانلو شوپیان بیلٹ نمبر 867/ایس پی این کوزخمی حالت میں ضلع ہسپتال منتقل کیا گیا تاہم وہ زخموں کی تاب نہ لاکر دم توڑ بیٹھا۔معلوم ہوا ہے کہ ثاقب کا ایک اور بھائی بھی محکمہ میں بطور ایس پی او کام کررہا تھا تاہم اس نے حال ہی میں نوکری سے استعفیٰ دیا تھا۔ثاقب کی لاش بعد میں ڈسٹرکٹ پولیس لائنز شوپیان لایا گیا جہاں انہیں پولیس اور سول انتظامیہ کی طرف سے خراج عقیدت پیش کیا گیا۔اسکے بعد ثاقب کی نعش کو آخری رسومات کے لئے اہل خانہ کے حوالے کیا گیا۔جب مہلوک کی نعش اسکے آبائی گاؤں کریوہ مانلو پہنچائی گئی تو یہاں کہرام مچ گیا اورلوگ زار و قطار رونے لگے ، خواتین سینہ کوبی کرنے لگیں اور پوری بستی غم و الم میں ڈوب گئی۔۔اسکے بعد اسے پرنم آنکھوں سے سپرد لحد کیا گیا، انکی نماز جنازہ میں لوگوں کی خاصی تعداد شریک ہوئی۔واضح رہے کہ شوپیان میں یہ پولیس اہلکاروں کوہلاک کرنے کا تیسرا واقع ہے۔ اس سے قبل حال ہی میںآرہامہ میں ڈی ایس پی ہیڈکوارٹر کے محافظوں پر حملہ کیا گیا جب وہ گاڑی کی مرمت کررہے تھے۔حملہ میں چار پولیس اہلکار موقع پر ہی جاں بحق ہوگئے تھے۔ اسکے بعد کاپرن میں تین پولیس اہلکاروں کو اغواکرنے کے بعد قتل کیا گیا اور اب پولیس اسٹیشن شوپیان پر حملہ کیا گیا جسمیں ایک پولیس اہلکار نے اپنی جان گنوا دی۔