سرینگر//شوپیان کے کئی علاقوں میں فورسز نے مبینہ طور کئی سرگرم جنگجوئوں کے گھروں پر شبانہ چھاپوں کے دوران زبردست توڑ پھوڑ اور مکینوں کی بے تحاشا مارپیٹ کی اور جنگجوئوں کے کئی رشتہ داروں کو گرفتار کرلیا جن میں جنگجوئوں کے بھائی اور والد بھی شامل ہیں۔ واقعہ کے خلاف بدھ کو کئی علاقوں میں احتجاجی مظاہرے کئے گئے۔نمائندے نے مقامی لوگوں کا حوالہ دیتے ہوئے اطلاع دی ہے کہ17اور18اکتوبر کی درمیانی شب کے دوران فورسز اہلکاروں نے شوپیان کے صفانگری، بابا کھدر، ترکہ وانگام اور ملک گنڈ علاقوں میں کئی سرگرم جنگجوئوں کے گھروں پر چھاپے ڈالے۔ملک گنڈ میں جن جنگجوئوں کے گھروں پر چھاپے مارے گئے، ان میں عادل احمد ملک اور نذیر احمد ملک شامل ہیں۔اسی طرح فورسز اہلکار ترکہ وانگام میں زبیر احمد وانی اور بابا کھدر میں عبید احمد ملہ نامی جنگجو کے گھروں میں داخل ہوئے۔جنگجوئوں کے اہل خانہ نے الزام عائد کیا کہ فورسز اہلکاروں نے نہ صرف بغیر کسی اشتعال کے مکینوں کی اندھا دھند طریقے سے مارپیٹ بلکہ مکانوں کے کھڑکی دروازوں اور گھریلو سامان بشمول فرج، واشنگ مشین، ٹیلی ویژن اور برتن وغیرہ کی شدید توڑ پھوڑ کرکے خوف و دہشت پھیلائی۔انہوں نے الزام عائد کیا کہ فورسز اہلکاروں نے جنگجوئوں کے بارے میں پوچھ تاچھ کی آڑ میںخواتین اور بچوں کو بھی ہراساں کیا۔ ان کارروائیوں کے دوران عمر نذیر ملک کے دو بھائیوں جبکہ عادل ملک کے ایک بھائی اور ایک دوست کو گرفتار کیا گیا۔لوگوں کے مطابق فورسز نے عبید احمد ملہ کے والد اور بھائی کو بھی حراست میں لیا جبکہ زبیر احمد کے والد اور چاچا کے علاوہ گھر آئے ایک مہمان کو بھی اہلکار اپنے ساتھ لے گئے۔اس موقعے پر ان علاقوں میں خوف و دہشت کا ماحول رہا۔بدھ کو صفانگری اور کچھ دیگر مقامات پر بھی ان کارروائیوں کے خلاف احتجاج کیا گیا۔قابل ذکر ہے کہ اسلحہ برداروں نے دوروز قبل امام صاحب شوپیان میں ایک پی ڈی پی ورکر محمد رمضان کو اس کے گھر میں گولیاں مار کر ہلاک کردیا جبکہ اس واقعہ کے دوران شوکت احمد فلاحی نامی ایک جنگجو بھی مارا گیا۔منگل کو شوکت احمد کی تجہیز و تکفین کے بعد مشتعل ہجوم نے محمد رمضان کے رہائشی مکان کو نذر آتش کردیا۔