یو این آئی
واشنگٹن//امریکہ نے کہا ہے کہ اگر شمالی کوریا نے روس کو اسلحے کی فراہمی قبول کی تو “ہم ضروری اقدامات کرنے میں ہرگز تردّد نہیں کریں گے”۔امریکہ وزارت خارجہ کے ترجمان میتھیو ملّر نے دارالحکومت واشنگٹن میں منعقدہ پریس کانفرنس میں صحافیوں کے سوالات کے جواب دیئے ہیں۔ترک میڈیا کے مطابق ملّر نے کہا ہے کہ اگر شمالی کوریا نے روس کو اسلحہ فراہم کیا تو یہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے متعدد فیصلوں کی خلاف ورزی ہو گی اور اس معاملے میں امریکہ کا موقف دو ٹوک اور واضح ہے۔شمالی کوریا کے لیڈر کِم جونگ اْن کے دورہ روس پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا ہے کہ “ہم حالات و واقعات پر بغور نگاہ رکھیں گے”۔
ملّر نے، شمالی کوریا سے پابندیاں ہٹانے کے موضوع پر پیانگ یانگ انتظامیہ کے ساتھ مذاکرات کے امکان سے متعلق روسی حکام کے جاری کردہ بیانات پر بھی بات کی اور کہا ہے کہ “روس یک طرفہ شکل میں اقوام متحدہ سلامتی کونسل کی پابندیوں کو کالعدم نہیں کر سکتا”۔امریکہ وزارت دفاع ‘پینٹاگون کے ترجمان بریگیڈیئر ‘پیٹرک ریڈر نے بھی پوتن۔کِم مذاکرات سے متعلق جاری کردہ بیان میں کہا ہے کہ ” قوی احتمال کے مطابق یہ مذاکرات اسلحہ سمجھوتے کے بارے میں ہوں گے”۔ریڈر نے شمالی کوریا سے، روس کو اسلحہ فراہم نہ کرنے سے متعلقہ یقین دہانیوں کا پابند رہنے کی، اپیل کی اور کہا ہے کہ” شمالی کوریا کی طرف سے روس کو اسلحے کی فراہمی جنگ کو طوالت دینے کے علاوہ اور کسی کام نہیں آئے گی”۔واضح رہے کہ شمالی کوریا کے لیڈر کِم جونگ اْن روس کے دورے پر ہیں اور روس کے صدر ولادی میر پوتن نے آج روس کے علاقے ‘آمور کی ‘ووسٹونچنی ‘ خلائی بیس پر ان کے ساتھ ملاقات کی ہے۔