یو این آئی
غزہ// گزشتہ 15 ماہ سے جاری اسرائیلی جارحیت کے دوران اپنے گھروں سے بے دخل کیے گئے فلسطینی آج اپنے علاقوں کو واپس ہوناشروع ہوگئے ہیں جو فلسطینی تاریخ میں ایک اہم سنگ میل ہے ۔ 1948 میں اسرائیل کے قیام کے لیے فلسطینیوں کو بڑے پیمانے پر ان کے علاقوں سے بے دخل کیا گیا تھا جسے ‘نکبہ’ کہا جاتا ہے ۔عرب میڈیا کے مطابق نکبہ کے بعد آج پہلی مرتبہ ایسا ہوا ہے کہ بے دخل کیے گئے فلسطینی اپنے علاقوں کو واپس لوٹے ہیں۔اقوام متحدہ کی ایک رپورٹ کے مطابق 15 ماہ جاری رہنے والی اسرائیلی جارحیت کے نتیجے میں غزہ میں تقریباً 19 لاکھ افراد اپنے گھروں سے بے دخل ہوئے جو غزہ کی آبادی کا 90 فیصد بنتا ہے ۔عرب میڈیا کے مطابق ان میں سے 6 لاکھ سے زائد افراد کا تعلق شمالی غزہ سے ہے جو اب اپنے علاقوں کو واپس جائیں گے ۔خیال رہے کہ غزہ میں جنگ بندی معاہدے کے تحت اسرائیلی فوج نتزارم راہداری سے پیچھے ہٹ گئی ہے جس کے بعد جبری بے دخل کیے گئے لاکھوں فلسطینی شمالی غزہ واپس لوٹ رہے ہیں۔اس حوالے سے اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ شمالی غزہ جانے والے نتزارم روڈ کوکھول دیا گیا ہے ، فلسطینیوں کو پیدل شمالی غزہ میں اپنے گھروں کوجانے کی اجازت ہے جب کہ گاڑیوں کو تلاشی کے بعد صلاح الدین شاہراہ سے شمال کی طرف جانے کی اجازت ہوگی۔جنگ بندی معاہدے کے تحت بے گھرفلسطینیوں کی شمالی غزہ واپسی کا عمل ہفتے کے دن شروع ہونا تھا مگر اس سے قبل ہفتے کے روز اسرائیل فوج نے لاکھوں فلسطینیوں کو شمالی غزہ جانے سے روک دیا تھا۔حماس جمعے سے قبل 2 دیگر یرغمالیوں کے ساتھ شہری یرغمالی اربیل یہود کو ان کے حوالے کر دے گا ۔ اسرائیل کا کہنا تھا کہ اربیل یہود کو ہفتے کے روز رہا کردیا جانا چاہیے تھا، حماس نے اسرائیل پر جنگ بندی کے معاہدے کی خلاف ورزی کا الزام عائد کیا تھا۔نیتن یاہو کے دفتر نے کہا کہ حماس کے ساتھ مذاکرات کے بعد آئندہ ہفتے مزید 6 یرغمالیوں کو رہا کر دیا جائے گا، 3 کو جمعرات کو اور دیگر 3 کو ہفتے کے روز رہا کیا جائے گا۔یہ پیش رفت اسرائیل اور حماس کی جنگ میں ‘نازک جنگ بندی’ کو برقرار رکھے گی، جنگ نے غزہ کی پٹی کو تباہ کر دیا ہے اور اس کے تقریباً تمام رہائشیوں کو بے گھر کر دیا ہے ۔
شہر جنین کے پناہ گزین کیمپ پر حملہ | 16 شہری جاں بحق
رملہ/یو این آئی/ شمالی مغربی کنارے کے شہر جنین اور اس کے پناہ گزین کیمپ میں اسرائیلی فوجی آپریشن کے دوران مرنے والے فلسطینیوں کی تعداد 16 ہو گئی ہے ۔ فلسطینی وزارت صحت نے بتایا کہ 26 سالہ عبدالجواد الغول منگل کو اسرائیلی فائرنگ سے شدید زخمی ہونے کے بعد دم توڑ گیا۔ ان کی ہلاکت جنین کے جنوب میں ابتیا میں جمعہ کو ایک گاڑی کو نشانہ بنانے والے اسرائیلی فضائی حملے میں دو فلسطینیوں کی ہلاکت کے بعد ہوئی ہیں۔ اسرائیلی فوج نے منگل کو جنین اور اس کے پناہ گزین کیمپ میں بڑے پیمانے پر فوجی آپریشن شروع کیاتھا۔ اسرائیلی وزیر اعظم بنجامن نیتن یاہو نے منگل کو کہا کہ آپریشن کا مقصد جنین میں “دہشت گردی کا خاتمہ” ہے اور دعویٰ کیا کہ شہر میں اسرائیل مخالف دہشت گردی کی سرگرمیوں کے پیچھے ایران کا ہاتھ ہے ۔ یہ کارروائی ایسے وقت میں کی گئی ہے جب اسرائیل نے اتوار کو غزہ میں جنگ بندی کے معاہدے کے نفاذ کے بعد اپنی لڑائی روک دی تھی۔ اس کے باوجود مغربی کنارے پر تشدد میں اضافہ ہوا، جس میں جنین میں چھاپے اور فلسطینی دیہاتوں پر آبادکاری کے حملے شامل ہیں۔ جنین میں فلسطینی اتھارٹی کے گورنر کمال ابو الرب نے اتوار کو ژنہوا کو بتایا کہ اسرائیلی فورسز نے پناہ گزین کیمپ کو گھیرے میں لے لیا ہے ، ایمبولینسوں اور صحافیوں کو یہ دیکھنے سے روک دیا گیا ہے کہ کیمپ کے اندر کیا ہو رہا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ اسرائیلی فورسز نے بلڈوزر کا استعمال کرتے ہوئے کیمپ میں 25 مکانات کو منہدم کرکے جلا دیا اور عمارتوں کو تباہ کر دیا۔ انہوں نے اندازہ لگایا کہ حالیہ دنوں میں تقریباً تین ہزار خاندان بے گھر ہوئے ہیں۔
اسرائیل کی حمایت جاری رکھیں گے :امریکہ
واشنگٹن/یو این آئی/ امریکی وزیر دفاع پیٹ ہیگ سیٹھ نے اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو کے ساتھ رابطے کے دوران اسرائیل کے لیے اپنے ملک کی غیر متزلزل حمایت پر زور دیا۔امریکی امور دفاع پینٹاگون کی جانب سے جاری بیان میں بتایا گیا ہے کہ ہیگ سیٹھ اور نیتن یاہو کے درمیان فون پر بات چیت ہوئی۔بات چیت کے دوران ہیگ سیٹھ نے کہا کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی سربراہی میں امریکہ اسرائیل کو اپنے دفاع کے لیے درکار وسائل فراہم کرنے کے لیے پرعزم ہے ۔ بات چیت کے دوران جاری خطرات کے پیش نظر مشترکہ سلامتی کے اہداف کو فروغ دینے کی اہمیت پر زور دیا گیا ۔
مصرکا انسانی امداد کا قافلہ غزہ روانہ
یو این آئی
قاہرہ//مصر نے غزہ پٹی کے لیے 305 ٹرکوں پر مشتمل انسانی امداد کا قافلہ بھیجا ہے ۔ مصری کابینہ نے ایک بیان میں کہا کہ طہیہ مصر فنڈ نے 305 ٹرکوں کا ایک قافلہ بھیجا جس میں 4,200 ٹن خوراک اور انسانی امداد کے ساتھ ساتھ جان بچانے والے آلات سے لیس 11 ایمبولینسیں بھی بھیجی گئیں۔ قافلے کی روانگی کی تقریب میں شریک مصری وزیر اعظم مصطفیٰ مدبولی نے کہا کہ یہ پانچواں قافلہ ہے جسے فنڈ اور سول سوسائٹی کی تنظیموں کی جانب سے غزہ میں فلسطینی عوام کو امداد اور ریلیف فراہم کرنے کے لیے بھیجا جا رہا ہے ۔ اقوام متحدہ کے دفتر برائے رابطہ برائے انسانی امور کے مطابق مصر، قطر اور امریکہ کی ثالثی میں 19 جنوری سے شروع ہونے والی اسرائیل-حماس جنگ بندی کے پہلے چھ دنوں میں 4,200 سے زیادہ امدادی ٹرک غزہ میں داخل ہو چکے ہیں۔ادھر اردن کے وزیر خارجہ ایمن صفادی نے کہا ہے کہ ان کے ملک اور اقوام متحدہ نے غزہ میں انسانی تباہی سے نمٹنے کے لیے مناسب اور فوری مدد فراہم کرنے کی کوششیں تیز کرنے پر اتفاق کیا ہے ۔ مسٹر صفادی نے اتوار کو مشرق وسطیٰ امن عمل کے عبوری خصوصی کوآرڈی نیٹر اور غزہ میں اقوام متحدہ کے انسانی ہمدردی اور تعمیر نو کے سینئر کوآرڈی نیٹر سگریڈ کاگ کے ساتھ ایک ملاقات میں یہ تبصرہ کیا۔ ملاقات کے دوران انہوں نے غزہ میں جنگ بندی کو مستقل کرنے کی کوششوں اور انکلیو پر اسرائیلی “جارحیت” سے پیدا ہونے والی انسانی تباہی سے نمٹنے کے لیے فوری اور مناسب مدد فراہم کرنے پر تبادلہ خیال کیا۔ وزارت کے ایک بیان کے مطابق مسٹر صفادی نے جنگ بندی کو یقینی بنانے اور غزہ کے تمام علاقوں تک امداد کی فراہمی کو یقینی بنانے کے لیے اجتماعی کوششوں کی ضرورت پر زور دیا۔ بیان میں کہا گیا کہ انہوں نے علاقائی شراکت داروں، امریکہ، یوروپ اور دیگر بااثر بین الاقوامی شراکت داروں کے ساتھ دو ریاستی حل کے منصوبے کو آگے بڑھانے کے لیے اردن کی مسلسل کوششوں کی بھی تصدیق کی۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ دونوں فریقوں نے غزہ کو قائم سیاق و سباق کے اندر مدد فراہم کرنے اور بین الاقوامی قانون اور جائز بین الاقوامی قراردادوں کی بنیاد پر امن کے حصول کے لیے کام کرنے کے لیے اپنے تعاون کو جاری رکھنے کے عزم کا اعادہ کیا۔