شہرکے معروف بازاروں میں ان کی من مانی قیمتیں وصولنے کاالزام
بلال فرقانی
سرینگر//سرد موسمی قہر کے بیچ سوکھی سبزیوں کی خریداری جوبن پرہے جبکہ گرم ملبوسات کی دکانوں پر بھی غیر معمولی گہما گہمی نظر آرہی ہے۔صارفین نے الزام عائد کیا ہے کہ انتظامیہ کی خاموشی سے گراں فروشوں کے حوصلے بلند ہورہے ہیں جبکہ بازاروں میں اضافی قیمتوں سے خریداروں کی جیبیں کاٹی جارہی ہے۔ وادی میں سخت ترین موسم کامقابلہ کرنے کیلئے گرم ملبوسات سمیت خشک سبزیوں اور دالوں کی خریداری شباب پر ہیں ۔ پیر پنچال کے دونوں اطراف سردی اور یخ بستہ ہوائوں سے نمٹنے کیلئے شہر سرینگر سمیت وادی بھر میں گرم ملبوسات کی مانگ میں بے تحاشہ اضافہ ہوا اور اس سلسلے میں شہر کے مشہور و مصروف ترین بازاروں کے علاوہ پٹری فروشوں کی دکانوں پر صارفین ان کپڑوں کی خریداری میں مصروف نظر آرہے ہیں۔چلہ کلان کے دوران ہڈیوں کو گلا دینی والی سردی کا مقابلہ کرنے کیلئے مرد و خواتین کی ایک بری تعداد بازاروں میں گرم ملبوسات کی خریداریوں میں مشغول ہو کر اپنے من پسند گرم کپڑوں کوہاتھوں ہاتھ خرید رہے ہیں۔وادی کے دوسرے بازاروں کے علاوہ سرینگر میں بھی ان دنوں گرم ملبوسات’’ جیکٹ،بنیان،مفلر،ٹوپیاں، جرابیں،ٹروزر،کوٹ،دستانے‘‘ اور دیگر چیزوں کی خریداری زوروں پر ہیں اور ان دکانوں پر غیر معمولی بھیڑ بھی نظر آتی ہے۔
شہر میں پٹری فروشوں کی دکانوں اور سٹالوں پر بھی لوگ گرم ملبوسات کی خرید و فروخت کر رہے ہیں اور پٹری والوں کی بھی اچھی خاصی چل پڑی ہیں۔جگہ جگہ پٹریوں اور دکانوں کے علاوہ سڑکوں پر ٹھیلوں کی بھی بڑی بھر مار نظر آرہی ہے جہاں مختلف اقسام کے جوتوں کی خرید اری ہو رہی ہیں اور یہ کہ من مانی قیمتوں پر گاہکوں کو دو دو ہاتھوں سے لوٹنے میں کوئی کسر باقی نہیں رکھی جا رہی ہے۔ موسمی حالت کو نظر میں رکھتے ہوئے خشک سبزیوں اور دالوں کی مانگ میں بھی اضافہ ہوا ہے اور لوگوں کی ایک اچھی خا صی تعداد خشک سبزیوں کی خریداری میں مشغول نظر آتی ہے۔شہر کے مصروف بازاروں ککر بازار،کورٹ روڈ،ہری سنگھ ہائی سٹریٹ،مہاراج بازار،سرائے بالا، لالچوک اور دیگر بازاروں کی دکانوں اور ریڑوں پر خشک سبزیوں کے ڈھیر نظر آتے ہیں اور لوگ بھی اپنی من پسند خشک سبزیوں اور دالوں کی خریداری کر رہے ہیں۔سخت موسم کے دوران خشک سبزیوں کا استعمال کرنے کی وادی میں ریت بہت پرانی ہے اور ’’چلہ کلان ‘‘اور اس کے بعد آنے والے ’’چلوں ‘‘کے دوران ان سبزیوں کو ماضی میں کشمیری لوگ استعمال کرتے تھے۔ ان دنوں خریدار’وانگن ہچہ ’الہ ہچہ’ہند’گگجہ ہچہ وانگن ہچہ اور مختلف اقسام کی دالوں کے علاوہ سوکھی مچھلی’ہوکھ گاڈعہ‘‘ کی بھی خریداری کر رہے ہیں۔ گرم ملبوسات اور جوتوں کے علاوہ سوکھی سبزیوں کی مانگ کے پیش نظر کاروبار میں اضافہ ہوا ہے وہی صارفین اور خریداروں کا ماننا ہے کہ دکاندار گاہکوں کو دو دو ہاتھوں سے لوٹ رہے ہیں۔نمائندئے سے بات کرتے ہوئے کئی خریداروںنے کہا کہ انتظامیہ اور متعلقہ محکمے کی خاموشی اور عدم توجہی سے دکانداروں اور ریڑہ والوں نے اشیاء ضروریہ خاص کر گرم ملبوسات اور خشک سبزیوں کے نرخوں میں بے تحاشہ اضافہ کیا ہے اور وہ اپنے من مانی قیمتوں پر ان چیزوں کو فروخت کرتے۔خریداروں نے مزید کہا کہ متعلقہ محکمہ ہاتھ پر ہاتھ درے بیٹھا ہو ہے جس کی وجہ سے گراں بازری عروج پر ہے اور دکاندار کھلے عام اپنے شرائط اور قیمتوں پر اشیاء کو فروخت کر رہے ہیں۔