پروفیسر شاداب صدیقی
قرآن مجید کا بنیادی موضوع انسان ہے۔ اللہ نے انسان کو غور و فکر اور تدبّر سے کام لینے کی ہدایت کی۔ اسلام رُوحانیت کا سرچشمہ ہونے کے ساتھ ساتھ یہ ہماری مادّی فلاح اور بدنی صحت کے لئے بھی ایک بہترین ذریعہ ہے۔ اس پر عمل پیرا ہونے سے نہ صرف ہم اخلاقی و رُوحانی اور سیاسی و معاشی زندگی میں عروج حاصل کر سکتے ہیں بلکہ جسمانی سطح پر صحت و توانائی کی دولت سے بھی بہرہ ور ہو سکتے ہیں۔ دینی تعلیمات اور جدید علمی تحقیقات کی روشنی میں فطرت کے ساتھ ہم آہنگ رہنے کی جو اہمیت اور افادیت بیان ہوئی ہے اس کی رُو سے جب ہم اپنی زندگی کا جائزہ لیتے ہیں تو معلوم ہوتا ہے کہ ہم انفرادی طور پر اور بحیثیت قوم بھی فطرت کے زریں اُصولوں سے متصادم ہیں ،حالانکہ فطرت کے تقاضے کچھ اور ہیں۔ گرد و پیش کے ماحول کے بارے میں فطرت کا تقاضا یہ ہے کہ اسے صاف رکھا جائے اور اس میں پیدا ہونے والے بگاڑ کو روکا جائے، ماحول سے مراد انسان کا اِردگرد کا ماحول ہے۔ ہم جہاں رہتے ہیں، یہ کچھ چیزوں کے مجموعے کا نام ہے۔ ہمارے گھر کے ساتھ دُوسرے گھر ہیں۔ راستے، کھیت، پہاڑ، میدان، فضا، دریا، ڈیم اور سمندر، یہ سب چیزیں مل کر ماحول تشکیل دیتی ہیں۔ اس ماحول میں جب کوئی خرابی آ جائے تو ہم اسے آلودگی کا نام دیتے ہیں۔ ماحول کو محفوظ رکھنا ہمارے لئے بے حد ضروری ہے، ایک صحت مند ماحول ہی میں صحت مند معاشرہ فروغ پا سکتا ہے۔ ماحولیاتی صفائی کا اسلامی تصور اس لحاظ سے دیگر تصورات سے مختلف ہے کہ اس تصور میں ہماری زندگی کے تمام اجزاء شامل ہیں۔ یہ صرف عبادات کے لئے وضو اور غسل تک محدود نہیں ہے، بلکہ ہماری زندگی کے تمام معمولات کا احاطہ کرتا ہے۔ اسلام انسان کے ظاہر کو بھی سنوارتا ہے اور باطن کو بھی اور اسے اعلیٰ صفات سے آراستہ کرتا ہے۔ پانچوں نمازوں سے قبل طہارت کا اہتمام ضروری قرار دیا گیاہے۔ طہارت انسان کو پاکیزگی کی طرف لے جاتی ہے۔ رَبّ کی معرفت اور قربت اور اس کی عبادت میں حلاوت، طہارت سے میسر آتی ہے۔ قرآن و حدیث میں طہارت و پاکیزگی کے موضوع پر مختلف احکام موجود ہیں۔
اگر ہم اپنے اردگرد کے ماحول پر نظر ڈالیں تو صفائی اور پاکیزگی کا فقدان نظر آتا ہے۔ ہمیں اس وقت آلودگی اور فضائی آلودگی کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ ماحول میں بگاڑ آلودگی کا سبب ہے۔ اس کے لئے آج کے دور میں حفظانِ صحت و ماحولیاتی تحفظ کے لئے شجرکاری ضروری ہوگئی ہے۔ اگر درخت لگائیں گے تو وہ پوری انسانیت ہی نہیں، بلکہ تمام ذی رُوح کو اس سے فائدہ پہنچے گا۔ماحولیاتی آلودگی سے تحفظ کا ایک ذریعہ شجرکاری ہے۔ شجرکاری نہ صرف سنتِ رسولؐ ہے، بلکہ ماحول کو خوبصورت اور دلکش بنانے میں بھی اہم کردار ادا کرتی ہے۔ یہ قدرت کا نظام ہے کہ اس کائنات میں جہاں ماحول کو آلودہ کرنے والے قدرتی وسائل پائے جاتے ہیں، وہیں رَبّ کائنات نے ماحولیاتی کثافت کو جذب کرنے والے ذرائع بھی پیدا کئے، اس کی بہترین مثال درخت ہیں۔ اگر ہم اطمینان چاہتے ہیں تو پودے اور درخت لگا کر صدقہ جاریہ کا اہتمام کریں۔