غلام نبی رینہ
کنگن//شتکڑی سونہ مرگ میں بنیادی سہولیات کے فقدان کی وجہ سے لوگوں کو مشکلات کاسامنا ہیں۔120کنبوں پرمشتمل یہ گائوں سونہ مرگ ڈیولپمنٹ اتھارٹی کے حدودمیں آتاہے،لیکن اس کے باوجودیہاں لوگوں کو بنیادی سہولیات میسر نہیں ہیں۔ غلام محمد نامی ایک مقامی شہری نے بتایا کہ موسم سرما میں بھاری برفباری کے باوجود وہ یہیں پر قیام کرتے تھے لیکن انہیں برفباری کے دوران مشکلات کا سامنا کرنا پڑرہا تھا جس کے بعد وہ یہاں سے ہجرت کرنے پر مجبور ہوجاتے تھے۔ ان کا کہنا تھا کہ مقامی بستی کے لوگوں کا روزگار سیاحت سے جڑا ہوا ہے۔ بلال احمد نامی ایک جوان نے کہا کہ جب سونہ مرگ ڈیولپمنٹ اتھارٹی کا قیام عمل میں لایا گیا تو شتکڑی بستی کو بھی اتھارٹی کے حدود میں رکھا گیا ۔ 2008 میں سونہ مرگ ڈیولپمنٹ اتھارٹی کی جانب سے یہاں پر بیت الخلاء تعمیر کیاگیا اور اسٹریٹ لائٹیں نصب کی گئیں لیکن بستی کی اندرونی سڑک کی کشادگی اور فٹ پاتھ آج بھی خستہ حالی کے شکار ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ اگرچہ بستی کو اتھارٹی کے حدود میں رکھا گیا ہے لیکن یہاں کی تعمیر و ترقی کے حوالے سے کوئی اقدامات نہیں کئے جارہے ہیں ۔لوگوں کا مزید کہنا تھا کہ یہاں راشن سٹور ،طبی سہولیات کے بھی کوئی انتظامات نہیں ہیں اور نہ بچوں کے لئے کھیل کود کا میدان ہے۔انہوں نے کہا کہ زیڈ مور ٹنل سے اگرچہ اب سونہ مرگ سال بھر کھلا رہتی ہے ،تومقامی بستی کے لوگ بھی اب سال بھر یہاں قیام کرسکتے ہیں لیکن سہولیات کے فقدان کی وجہ سے ان کو شاید دوبارہ ہجرت کرنی ہوگی۔ مقامی بستی کے لوگوں نے سونہ مرگ ڈیولپمنٹ اتھارٹی سے مطالبہ کیا وہ شتکڑی میں تعمیر و ترقی کے حوالے سے اقدامات اٹھائیں۔