سرینگر//سرسری اندازوں کے مطابق سرینگرجموں شاہراہ کے ایک روز بند ہوجانے کے نتیجے میں کشمیر کی اقتصادیات کو95کروڑ روپے کانقصان ہوتاہے۔حال ہی میں حکومت کی طرف سے جاری کئے گئے اعدادوشمار کے مطابق جموں کشمیر نے سال2017-18کے دوران 58,050کروڑ روپے مالیت کی اشیاء اورخام مال درآمدکیا،جس میں سے60فیصد تقریباً34,800کروڑ روپے کا مال واردکشمیرہوا۔ان اعداوشمار کی بنیاد پر یہاں تجارتی طبقے نے کہاکہ متواترحکومتوں کی طرف سے یہاں متبادل سڑک رابطہ فراہم نہ کرنے سے ایک دن کے سرینگرجموں شاہراہ بند رہنے سے95کروڑروپے کی تجارت بند ہوتی ہے،جس سے تاجروں کو روزانہ40سے50کروڑ روپے کا نقصان ہوتا ہے۔سڑک رابطہ کے بند ہونے سے سپلائی رُک جاتی ہے اور اس وقت سرینگرجموں شاہراہ پرٹریفک کی نقل وحرکت پر پابندیوں سے اشیائے ضروریہ کی قلت پیدا ہوئی ہے اور گوشت نایاب ہوگیا ہے ۔ ہول سیل مٹن ڈیلرس ایسوسی ایشن کے صدر معراج گنائی نے کہا ،’’میرے پاس بیچنے کو کچھ نہیں ہے ،میرااسٹاک ختم ہوچکا ہے اور سپلائی نہیں آرہی ہے‘‘۔اس مشکل کی اصلی بنیاد اس حقیقت میں پنہاں ہے کہ سالہاسال سے متواتر حکومتیں کشمیر کو ساراسال کھلا رہنے والاسڑک رابطہ فراہم نہیں کرسکے جس سے کہ اقتصادی ترقی کو نقصان پہنچ رہا ہے اوروادی کے لوگوں کو گوناگوں مسائل کا سامنا ہے ۔ کشمیر کے تجارتی طبقے اور سول سوسائٹی ممبران کاکہنا ہے کہ مین اسٹریم سیاسی جماعتیں ساراسال وادی کشمیر کیلئے سڑک رابطہ یقینی بنانے میں ناکام ہوئیں اور اس سے کشمیر کی اقتصادیات کو زبردست دھچکا پہنچا ہے ۔ LEADSانڈکس نے اپنی فہرست میں ریاست جموں کشمیر کو بھارت میں بدترین نقل وحمل کے رابطوں کی وجہ سے سب سے نچلے پائیدان پر رکھا ہے ۔کشمیر چیمبرآف کامرس اینڈ انڈسٹری کے صدر شیخ عاشق کے مطابق ستم ظریفی یہ ہے کشمیر کا بیرون دنیا سے سڑک رابطہ کچھ ملی میٹر بارش ی وجہ سے بند ہوتا ہے ۔اس سے ہماری اقتصادی ترقی کے امکانات کوزک پہنچتی ہے ۔کامیاب تجارت کیلئے رابطے کلیدی اہمیت رکھتے ہیں اور یہاں ہمارے پاس اسی کی کمی ہے ۔کشمیر اکنامک الائنس کے چیئرمین محمد یاسین خان کے مطابق کشمیر کیلئے سڑک رابطے کو اکثر نظراندازکیاگیا اوراس کا نتیجہ یہ ہے کہ معمولی بارش یا برف باری سے کشمیر کا بیرونی دنیا سے رابطہ کٹ جاتا ہے ۔