شان ِ رسالت ؐ میں گستاخی کے خلاف چنا ب میں شدید بیزاری | ڈوڈہ ،کشتواڑ اور ارام بن اضلاع میں احتجاجی جلوس اور ریلیاں برآمد،سوامی کو سزادینے کی مانگ

Oplus_131072

اشتیاق ملک+عاصف بٹ+ایم ایم پرویز

ڈوڈہ+کشتواڑ+رام بن //پیغمبر اسلام حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی شان میں توہین آمیز الفاظ کا استعمال کرنے پر خطہ چناب میں شدید برہمی پائی جارہی ہے اور مسلمان اپنے مجروح جذبات کا اظہار کرنے کیلئے احتجاج اور جلسے جلوسوںکا سہارا لے رہے ہیں۔
ڈوڈہ

ڈوڈہ ضلع میںمسلسل دوسرے روز بھی پرامن جلوس و احتجاج کا سلسلہ جاری رہا جس دوران مظاہرین نے حضرت محمدؐ کی شان میں گستاخی کرنے والے نام نہاد سوامی کو عبرتناک سزا دینے و ایسے شرپسند عناصر کے خلاف سخت کارروائی کی مانگ کی۔تفصیلات کے مطابق اتوار کو سیرت کمیٹی، انجمن اسلامیہ،بیوپار منڈل و ایماء مساجد کی جانب سے دی گئی کال پرمر ڈوڈہ،بھدرواہ ،ٹھاٹھری، ملکپورہ ،اخیار پور ،بھٹیاس، چلی میں احتجاجی مظاہرے و جلوس نکالے جس دوران مظاہرین نے گستاخ رسولؐ کے خلاف نعرہ بازی کرتے ہوئے ایل جی انتظامیہ و مرکزی سرکار سے ملک میں امن و قانون کی بالادستی کے لئے ایسے مسلم دشمن عناصر کے خلاف سخت کارروائی کا مطالبہ کیا۔سب ڈویژن گندوہ کے ملکپورہ ،بھٹیاس و اخیار پور میں منعقد الگ الگ مظاہروں کے دوران سینکڑوں کی تعداد میں مسلمانوں نے شرکت کی اور “بولو بولو کیا چاہئے، گستاخ نبیؐ کا سر چاہیے” “گستاخ نبیؐ کی کیا ہے سزا، سر تن سے جدا سر تن سے جدا” کے فلک شگاف نعرے بلند کئے۔اس موقع پر بولتے ہوئے مقررین، علماء کرام و ایماء نے کہا کہ محسن انسانیتؐ کی شان میں گستاخی کرنا اس بات کی عکاسی کرتا ہے کہ ہندوستان جیسے جمہوری ملک میں اسلام دشمن طاقتیں کتنا زہر اگل رہی ہیں۔انہوں نے کہا کہ کبھی مساجد، کہیں مدارس و وقف کو نشانہ بنایا جاتا ہے اور کہیں ماب لنچنگ کے ذریعے غریب و معصوم لوگوں کو مارا جاتا ہے اور سرکاری سطح پر قصورواروں کے خلاف کارروائی کے بجائے انہیں شاباشی دی جاتی ہے۔مقررین نے ایل جی انتظامیہ و مرکزی سرکار سے مخاطب ہوتے ہوئے کہا کہ حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی شان میں گستاخی قطعاً برداشت نہیں کی جاسکتی ہے اور اس کے لئے اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کرنے سے بھی گریز نہیں کیا جائے گا۔انہوں نے کہا کہ سوامی کا کام امن و محبت کا پیغام دینا ہے لیکن یہ نام نہاد شخص اپنے آپ کو سوامی کہہ کر نفرت و مسلمانوں کے خلاف زہر اگل رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ ملک میں آئے روز کہیں مسجد و مدرسوں کو نشانہ بنایا جاتا ہے اور کہیں مسلمان ہونے کے جرم میں تشدد کیا جاتا ہے لیکن حکومتی سطح پر ان واقعات پر مسلسل خاموشی اختیار کی جارہی ہے۔انہوں نے کہا کہ دین اسلام امن پسند مذہب ہے اور پیغمبر اسلام حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم پوری انسانیت کے لیے رحمت بنا کر بھیجے گئے ہیں اور ان کی شان میں توہین یا گستاخی کرنے والے افراد کو قطعاً برداشت نہیں کیا جائے گا۔ادھر ہفتہ کو بھدرواہ ،ٹھاٹھری ،کاہرہ و چنگا بھلیسہ میں بھی پرامن جلوس و احتجاجی مظاہرے کئے گئے تھے۔

کشتواڑ

مرکزی مجلس شوریٰ و دیگر مذہبی تنظیموں کے بینر تلے ضلع کشتواڑ کے مختلف مقامات پر زبردست احتجاجی مظاہرہ کیا گیا جسمیں یتی نرسنگھا نند سروسوتی کے پیغمبر ﷺ کے خلاف حالیہ ریمارکس پر سخت کاروائی کا مطالبہ کیا گیا۔ سب سے بڑا احتجاج کشتواڑ کے بس سٹینڈ میں کیا گیا جہاں ہزاروں کی تعداد میں مردوزن جمع ہوئےاور گستاخ رسولؐ کے خلاف جم کر نعرے بازی کی۔ مرکزی مجلس شوریٰ کے صدر فاروق احمد کچلو کی زیرنگرانی مظاہرین نے زوداراحتجاج کیا اور کہانرسنگھا نندسرسوتی کے حالیہ ریمارکس سے مذہبی جذبات کو ٹھیس پہنچی ہے اور اسکے خلاف سخت کاروائی کی جانی چاہئے۔صدر نے کہا کہ ہردور میں شرپسند عناصرپیغمبر اسلام ؐا ور دین اسلام کی شان میں گستاخی کرتے آئے ہیں اورمسلمانوں کے جذبات کے ساتھ کھیلا جارہا ہے اور انکے خلاف کوئی کاروائی نہیں کی جاتی ہے۔انکاکہناتھا کہ اگر فوری طور کاروائی نہ ہوئی تو اسکے خلاف سخت احتجاج ہوگا۔ ادھر ضلع کے دیگر علاقہ جات چھاترو ،پاڈر، دچھن میں بھی پرامن احتجاج کیا گیا اور حکومت سے گستاخ رسولؐ کے خلاف سخت کاروائی کا مطالبہ کیا گیا۔ چھاترو میں ہزاروں افراد نے ریلی نکالی اور گستاخ رسولؐ کے خلاف جم کر نعرے بازی کی۔

رام بن

رام بن اضلاع کے اندرونی دیہاتوں میں بھی احتجاجی ریلیاں نکالی گئیں۔مظاہرین مسلمانوں کے مذہبی جذبات کو ٹھیس پہنچانے پر یتی نرسنگھ نند کے خلاف سخت کارروائی کا مطالبہ کر رہے تھے۔رام بن میں مظاہرین نے کہا کہ یاتی نرسنگھ نند بار بار مسلمانوں اور پیغمبر اسلامؐ کے خلاف نفرت انگیز تقاریر اور بیانات پھیلا رہا ہے جس سے پوری مسلم کمیونٹی کے مذہبی جذبات مجروح ہو رہے ہیں۔انہوں نے گستاخانہ ریمارکس کے خلاف سخت ناراضگی کا اظہار کیا جس سے خطے میں پرامن ماحول کو خراب کرنے کا خدشہ ہے۔مظاہرین پجاری یتی نرسنگھ نند کے خلاف نعرے لگا رہے تھے اور حکومت سے مطالبہ کر رہے تھے کہ مجرم کے خلاف زمینی قانون کے مطابق سخت کارروائی کی جائے۔تاہم تمام احتجاج پرامن رہے اور علاقے کے کسی بھی حصے سے کسی ناخوشگوار واقعے کی اطلاع نہیں ملی۔