پرویز احمد
سرینگر //یہ بات عجیب و غریب سننے کو لگ سکتی ہے لیکن یہ حقیقت ہے وادی میں برف باری کے بعد سوج کی کرنیں اس پر پڑ کر آنکھوں کیساتھ براہ راست ٹکرانے سے لوگوں کی ایک بڑی تعداد کی آنکھیں 24گھنٹوں کیلئے متاثر ہوتی ہیں۔شعبہ امراض چشم کے ماہرین اس کو Photokeratitis یا Snow blindness کی بیماری کے نام سے جانتے ہیں۔ اس کی ابتدائی علامتوں میں آنکھوں میں درد، آنکھیں سرخ ہونا، آنکھوں میں ورم، سردرد، روشنی سے پریشانی، بار بار پلکیں جھپکنا اور آنکھوں میں کھجلی ہونا شامل ہے۔کچھ معاملات میں عارضی طور پر بینائی کھونا بھی شامل ہے۔اس طرح کی صورتحال تب پیش آتی ہے جب آنکھیں سیدھے سورج کی کرنوں سے ٹکراتی ہیں یا سورج کی کرنیں برف سے ٹکراکر آپ کی آنکھوں میں چلی جاتی ہیں۔ خط استوا کے شمالی اور جنوبی حصوں میں آنے والے ممالک کے لوگوں کی آنکھیں اس سے زیاد متاثر دیکھی گئی ہیں۔جموں و کشمیر اس سے الگ نہیں ہے۔ کشمیر صوبے میں 11سے 15سال کے 40فیصد بچوں میںاسکی علامات پائی جاتی ہیں۔ کشمیر میں محکمہ صحت کے زیر نگران کام کرنے والے ہسپتالوں میں ایک سال تک جاری رہنے والی تحقیق میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ ان متاثرین میں 77فیصد دماغ کی نسوں میں عارضی خرابی، 7فیصد کی آنکھوں کا زاویہ بڑا ہونے جبکہ 16فیصد میں دونوں کے ہونے سے ہوئی ہے۔ سرکار اعداد و شمار کے مطابق 11سے 15سال کے کم عمر ہونے والوں میں یہ زیادہ متاثر کرتی ہے۔ 75فیصد برف باری سے متاثر ہوتے ہیں جبکہ موسم میں بہتری اور برف باری میں کمی کے بعد ان متاثرین کی آنکھوں میں خود بہ خود بہتری آجاتی ہے۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ متاثرین میں 75فیصد مرد جبکہ 25فیصد خواتین شامل ہیں۔ مردوں میں سکینگ کرنے والے، برف پر کھیلوں میں حصہ لینے والے اور زیادہ تر وقت برف میں گذارنے والوں کی تعداد زیادہ ہے۔رپورٹ میں بتایا گیا ہے ان میں سے 2فیصد میں مکمل طور پر اندھا ہونے کا بھی اندیشہ ہوتا ہے۔اس بیماری کے خلاف استعمال ہونے والے ادویات کے مضر اثرات میں سے 3فیصد میں ادویات کی وجہ سے پیدا ہونے والا کالا موتیہ، 6فیصد میں کراٹونوکس جبکہ 6فیصد کے قرنیہ میں داغ پیدا ہوتے ہیں۔ ماہرین صحت نے بیماری سے بچنے کے احتیاطی تدابیر کا تذکورہ کرتے ہوئے لکھا ہے کہ یہ بیماری خود بہ خود چلی جاتی ہے تاہم اس کے تدابیر میں برف کیلئے مخصوص عینکوں یا ویلنڈنگ ہیلمنٹوں کا استعمال تابکاری کرنوں کو آنکھوں میں جانے سے روک سکتا ہے۔