سرینگر// نیم فوجی دستے سی آر پی ایف کی مجموعی قوت میں سے26فیصدریاست جموں وکشمیرمیں تعینات ہے۔وزارت داخلہ کی پارلیمانی قائمہ کمیٹی سے منسلک ایک محکمہ کی طرف سے لوک سبھا میں پیش کی گئی رپورٹ میں اس بات کا انکشاف کیا گیا ہے کہ جموں کشمیر میں قیام امن اور جنگجو مخالف آپریشنوں کیلئے61بٹالین کو تعینات کیا گیا ہے۔نیم فوجی دستے،جو کہ دنیا بھر میں سب سے بڑا نیم فوجی اہلکاروں پر مشتمل دستہ ہے 235 بٹالینوں پر مشتمل ہیں۔ ریاست میں سی آر پی ایف کے ان اہلکاروں کے علاوہ دیگر نیم فوجی دستے،جن میں سرحدی حفاظتی فورس،آئی ٹی بی پی،ایس ایس بی،سی آئی ایس ایف اہلکاروں کی اچھی خاصی تعداد بھی تعینات ہے۔2008کے بعد 2010 اور 2016میں کئی ماہ تک جاری رہنے والی ایجی ٹیشنوں کے دوران اضافی فورسز کو بھی جموں کشمیر پہنچایا گیا تاکہ احتجاجی لہر سے وہ نپٹے۔ ذرائع کے مطابق2009کے بعد نیم فوجی دستے جموں کشمیر میں خدمات انجام دینے کیلئے تعیناتی چارجز بھی طلب کرتے ہیں،جبکہ امسال مئی میں نیم فوجی دستوں نے ریاست میں تعیناتی چارجز کی مد میں2600کرور روپے طلب کئے تھے۔ سی آر پی ایف نے ہی2009سے ریاست میں اپنی خدمات انجام دینے کیلئے2543کروڑ روپے کی بل پیش کی ہے۔مالیاتی بحران سیپریشان جموں کشمیر ریاست نے کئی بار مرکزی سرکار سے فورسز کیتعیناتی چارجز کو معاف کرنے کی درخواست کی ہے،تاہم انکی فریاد رنگ نہ لائی۔ سابق وزراء اعلیٰ مرحوم مفتی محمد سعید،عمر عبداللہ اور محبوبہ مفتی نے اپنے دور اقتدار کے دوران مرکزی وزارت داخلہ کو اس طرح کی درخواستیں پیش کی تھی۔