سیلف ہیلپ گروپوں سے بدلتا دیہی نقشہ دیہی خواتین انحصاریت سے خود انحصاری کی جانب گامزن

سنیہا

ملک کے نئے پارلیمنٹ ہاؤس نے خواتین کی طاقت کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے اپنے پہلے سیشن میں خواتین ریزرویشن بل منظور کر لیا ہے۔ درحقیقت خواتین کو بااختیار بنانے کے لئے آزادی کے بعد سے کئی طرح کی سکیمیں چلائی گئی ہیں، خاص طور پر دیہی علاقوں کی خواتین کے لئے۔ اس میں سیلف ہیلپ گروپ (SHG) کے تصور نے زمین پر ایک اہم کردار ادا کیا ہے۔ اس کے ذریعے خواتین کو مضبوط اور خود انحصار بننے میں کافی مدد ملی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ملک کی تمام ریاستوں میں سیلف ہیلپ گروپس چلائے جارہے ہیں۔ جس میں شامل ہو کر خواتین مالی طور پر خود کفیل ہو رہی ہیں اور اپنے خاندان اور بچوں کا مستقبل سنوار رہی ہیں۔ عام طور پر ان گروپس میں ممبران کی تعداد 10 سے 20 تک ہوتی ہے۔مارچ 2022 تک کے اعداد و شمار کے مطابق، ملک بھر میں تقریباً 118.3 لاکھ گروپ کام کر رہے ہیں، جس نے تقریباً 14.2 کروڑ دیہی خاندانوں کو بااختیار بنایا ہے۔ خاص بات یہ ہے کہ حکومت ان گروہوں کی حوصلہ افزائی کے لیے گرانٹ اور مالی امداد بھی دیتی ہے۔ حکومت نے 2024 تک گروپوں سے وابستہ تمام خواتین کی سالانہ آمدنی کو 1 لاکھ روپے تک بڑھانے کا ہدف مقرر کیا ہے۔ اس کے علاوہ خواتین کو سیلف ہیلپ گروپس کی تشکیل اور دیگر امداد کے لیے قومی دیہی روزی روٹی مشن کے تحت وسائل بھی فراہم کیے جاتے ہیں۔ اس کا بنیادی مقصد دیہی علاقوں کو خود کفیل بنانا، مقامی سطح پر روزگار کے مواقع فراہم کرکے شہروں کی طرف نقل مکانی کو روکنا اور خواتین کو خود انحصار بنانا ہے۔ جس کے مثبت نتائج بھی زمین پر نظر آرہے ہیں۔

راجستھان کے مختلف دیہی علاقوں میں سیلف ہیلپ گروپس بھی چلائے جارہے ہیں۔ اس میں بیکانیر ضلع کے لنکرنسر بلاک کا بنجر واڑی گاؤں بھی شامل ہے۔ جہاں سیلف ہیلپ گروپس کامیابی سے چلائے جا رہے ہیں۔ اس میں جہاں گاؤں کے غریب خاندانوں کو مالی امداد مل رہی ہے وہیں گاؤں کے ہر خاندان کو ترقی بھی مل رہی ہے۔ خیال کیا جاتا ہے کہ یہ گاؤں 600 سال پرانا ہے اور اس گاؤں میں سب سے پہلے بنجر ذات کے لوگ آباد ہوئے تھے۔ جس کی وجہ سے اس گاؤں کا نام بنجر واڑی پڑ گیا۔ گاؤں کے 33 سالہ منی رام کا کہنا ہے کہ حالانکہ یہ گاؤں درج فہرست ذات بنجر برادری کے نام پر آباد ہے۔ لیکن گاؤں میں مختلف ذاتوں کے لوگ بھی رہتے ہیں۔ ان میں سے 40 گھر برہمن ذات کے، 50 راجپوت برادری کے اور 200 گھر میگھوال برادری کے ہیں۔ جبکہ بنجر برادری کے 400 خاندان آباد ہیں۔یہاں مختلف کمیونٹیز کی خواتین نے سیلف ہیلپ گروپس بنائے ہیں۔ جس کی وجہ سے انہیں مالی امداد ملتی ہے۔گاؤں کی خواتین نے اندرا گاندھی سیلف ہیلپ گروپ اور لکشمی بائی گروپ جیسے ناموں سے کئی گروپ بنائے ہیں۔ ہر گروپ سے 10 سے 20 خواتین وابستہ ہیں۔ گروپ کی تمام خواتین ہر مہینے کی 10 تاریخ کو دوپہر 12 بجے سے 2 بجے تک گاؤں میں ایک جگہ پر میٹنگ کرتی ہیں۔ جہاں نہ صرف گروپ سے متعلق کام پر بات کی جاتی ہے اور مزید حکمت عملی بنائی جاتی ہے بلکہ سماجی مسائل پر بھی بات کی جاتی ہے۔ اس میں خواتین اپنی خاندانی زندگی میں درپیش چیلنجز کو بھی پیش کرتی ہیں جن پر تمام خواتین مل کر بات چیت کے ذریعے حل تلاش کرنے کی کوشش کرتی ہیں۔ اس طرح یہ ملاقات صرف کام تک ہی محدود نہیں رہتی بلکہ پیش آنے والی مشکلات کو دور کرنے کا ایک آسان ذریعہ بھی بن جاتی ہے۔ یہ خواتین آپس میں گروپ کے قوانین پر سختی سے عمل کرتی ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ میٹنگ میں تاخیر سے پہنچنے والی خاتون کو 5 روپے جرمانہ اور بغیر کسی وجہ کے میٹنگ سے غیر حاضر رہنے والی خاتون کو عدم حاضری کی وجوہات سمیت 10 روپے جرمانہ ادا کرنا پڑتا ہے۔ ساتھ ہی ان کے نہیں آنے کی وجہ کو ایک ڈائری میں نوٹ بھی کیا جاتا ہے۔ خواتین گروپ کی کمائی ہوئی بچت کو اپنی ضرورت کے مطابق خرچ کرتی ہیں۔ ایک عورت جسے خاندانی وجوہات کی بنا پر پیسوں کی ضرورت ہوتی ہے اس کے ذریعے بہت مدد ملتی ہے۔

اس سلسلے میں گروپ کے ایک کارکن 45 سالہ کرشنا کا کہنا ہے کہ سیلف ہیلپ گروپس کے ذریعے نہ صرف خواتین کو بااختیار بنایا جا رہا ہے بلکہ وہ گاؤں کی ترقی میں بھی اہم کردار ادا کر رہی ہے۔ گروپ کے ذریعے گاؤں کے 400 گھروں میں بیت الخلاء بنائے گئے ہیں اور لڑکیوں کی تعلیمی ترقی کے لیے فنڈز بھی خرچ کیے گئے ہیں۔ اس کے علاوہ لڑکیوں کی ترقی اور دسویں اور بارہویں جماعت کی تیاری کے لیے بھی مالی امداد فراہم کی گئی ہے۔ اس طرح کے بہت سے تعاون کیے گئے ہیں تاکہ دیہی غریب خاندانوں کو مالی مدد ملے اور ان کے بچوں کی تعلیم میں کوئی رکاوٹ نہ آئے۔ اس کے علاوہ خواتین نے بھی اس سیلف ہیلپ گروپ کے ذریعے اپنی صحت اور حفاظت کے لیے وقتاً فوقتاً آواز اٹھائی ہے۔حکومت کی جانب سے بھی ان گروپوں کو مضبوط اور بااختیار بنانے کے لیے وقتاً فوقتاً مالی امداد فراہم کی جاتی ہے ۔ گروپ کی تشکیل کے تین ماہ مکمل ہونے کے بعد اسے فنڈز کی فراہمی شروع ہو جاتی ہے۔ جو خواتین اپنا کاروبار شروع کرنا چاہتی ہے انہیں بینک سے آسان اقساط پر 50000 روپے سے 110000 روپے تک کے قرضے بھی دیئے جاتے ہیں۔ راجستھان حکومت نے 2023-24 کے بجٹ میں 5 لاکھ نئے خاندانوں کو سیلف ہیلپ گروپس سے جوڑنے کی تجویز بھی پیش کی ہے تاکہ خواتین کو سماجی اور معاشی طور پر خود انحصار بنایا جا سکے۔ اس کے علاوہ یہ اعلان کیا گیا ہے کہ ویمن فنڈ کے ذریعے بھی سیلف ہیلپ گروپس کے ممبران کو فراہم کردہ ایک لاکھ روپے تک کے قرضوں پر 8 فیصد سبسڈی دی جائے گی۔ یقینا حکومت کا یہ اقدام نہ صرف سیلف ہیلپ گروپس کو مضبوط کرے گا بلکہ دیہی علاقوں کی خواتین کی زندگی میں بھی سنگ میل ثابت ہوگا۔ (چرخہ فیچرس)

پتہ۔بیکانیر، راجستھان
(مضمون میں ظاہر کی گئی آراء مضمون نگار کی خالصتاً اپنی ہیں اور انہیں کسی بھی طور کشمیر عظمیٰ سے منسوب نہیں کیاجاناچاہئے۔)