Facebook Twitter Youtube
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے
Kashmir Uzma
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے

Kashmir Uzma

Latest Kashmir News | Kashmir Urdu News | Politics, India, International, Opinion

Font ResizerAa
Search
Follow US
مضامین

سیدنا حسینؑ کا عظیم کردارروشن مینار شمع فروزاں

Towseef
Last updated: July 16, 2024 11:39 pm
Towseef
Share
10 Min Read
SHARE

مولانا محمد عبدالحفیظ اسلامی

آج کے دور میں مسلمانوں کی اجتماعی زندگی میں جو تنزل پایا جارہا ہے یہ کوئی حادثاتی طور پر بہ ایک وقت رونمانہیں ہوا بلکہ نبی کریمؐ اور خلفائے راشدینؓ کے طریقہ سے ہٹتے ہوئے جب حکمرانوں نے زمین پر سربراہی شروع کردی تو آہستہ آہستہ حالات کچھ اس طرح بگڑے کے ملت اسلامیہ کا شیرازہ بکھر کر رہ گیا اور اسلامی خلافت کے نہ ہونے کا سب سے خراب نتیجہ یہ نکلا کہ لوگ دین کے دائرے کو اپنی اپنی فکر و نظر کے تحت محدود کرتے چلے گئے مطلب یہ کہ جس طرح اللہ کے آخری رسول حضرت ِمحمدؐ نے اللہ کے حکم کے عین مطابق اسلامی سیاست چلائی اور لوگوں کو دین اسلام کا ایک مکمل ترین تصور دیا اور آپ خود نمونے کے طور پر اس پر عمل کر کے دکھایا اور معاشرے پر نافذ فرمایا اور آپؐ کے بعد خلفائے راشدینؓ نے بھی اس کے عین مطابق خلافت فرمائی اور دین کو ایک مکمل نظام حیات کی حیثیت سے نافذ فرمایا لیکن جب انسانی بادشاہت شروع ہوئی تو اسلامی ریاستیں ان تمام خوبیوں کو کھوتی چلی گئیں جو قرون اولی میں پائی جاتی تھیں اور لوگوں کے اندر سے دین کی جدوجہد اور جذبہ جہاد میں کمی آتی گئی اور آخر کار ایک زمانہ یہ بھی آگیا کہ دین کا ایک محدود تصور لوگوں کے ذہنوں میں اْبھرا اور اسی محدود تصور دین کے ساتھ امت مسلمہ کا ایک بڑا حصہ منسلک ہوگیا جس کے خطرناک نتائج ہمارے سامنے یہ آئے ہیں کہ اللہ کی اس سرزمین کے ایک بڑے حصہ پر فرعونیوں اور باغیوں کا قبضہ ہوگیا اور آپس میں یہ متحدہ طور پر کچھ ایسے اصول بنالئے ہیں جس سے اہل ایمان کو اور اسلام کو جس طرح چاہیں نقصان پہنچاسکیں۔
محدود تصور دین رکھنے والے حضرات کا یہ خیال ہے کہ مسلمانوں کو اور دین کا کام کرنے والوں کو یہ جائز نہیں ہے کہ وہ حکومتی یا سیاسی معاملات میں دخل اندازی کریں، اس طرح کے لوگوں سے یہ سوال کرنے کو جی چاہتا ہے کہ حضرت حسین ؓ نے یزید کے مد مقابل جو موقف اختیار کیا تھا وہ خالص دینی تھا یاسیاسی ؟ اگر یہ اپنا جواب دینی تھا ،میں دیتے ہوں تو انہیں چاہئے کہ اپنے محدود دائرہ دین کو تھوڑا وسیع کرلیں اور باطل طاقتوں کے خلاف آواز اٹھائیں، اگر ان کا جواب یہ ہو کہ حضرت حسینؓ کا موقف سیاسی تھا تو یہ حضرات اپنے اس جواب سے نعوذ باللہ حضرت حسینؓ کے موقف کو نا جائز ٹھہراتے ہیں، حالانکہ حضرت حسینؓ نے کتاب سنت کی روشنی میں اپنے موقف پر قائم رہے اور اسی کی خاطر اپنی جان کو قربان کردیا۔حضرت حسین ؓ کے موقف کی قرآن بھی تائید کرتا ہے، سورہ آل عمران میں اللہ تبارک تعالیٰ فرماتے ہیں ’’تم وہ بہترین امت ہو جسے لوگوں کی اصلاح و ہدایت کیلئے نکالا گیا ہے تم نیکی کا حکم کرتے ہو اور بدی سے روکتے ہو اور اللہ پر ایمان لاتے ہو‘‘ ایک دوسری جگہ فرمایا یعنی اہل ایمان کی شان یوں بیان کی جارہی ہے کہ ’’نیکی کا حکم دینے والے،بدی سے منع کرنے والے اور حدود کی حفاظت کرنے والے ہیں(سورہ توبہ ) اس سلسلہ میں نبی کریمؐ کے ارشادات یوں آئے ہیں کہ ’’تم میں سے جو شخص کوئی برائی دیکھے اسے چاہئے کہ اس کو ہاتھ سے بدل دے اگر ایسا نہ کرسکے تو زبان سے روکے اور اگر یہ بھی نہ کرسکے تو دل سے بُرا سمجھے اور روکنے کی خواہش رکھے اور یہ ایمان کا آخری درجہ ہے۔ایک دوسری حدیث یوں آئی ہے کہ ’’سب سے افضل جہاد ظالم حکمراں کے سامنے انصاف کی یا حق کی بات کہنا ہے ‘‘ ایک ارشاد نبوی یوں ہے ’’میرے بعد کچھ لوگ حکمراں ہونے و الے ہیں، جو ان کے جھوٹ میں ان کی تائید کرے اور ان کے ظلم میں ان کی مدد کرے وہ مجھ سے نہیں اور میں اس سے نہیں ‘‘۔
اس سلسلہ کی ایک اور حدیث ملاحظہ فرمایئے ’’ جس نے کسی حاکم کو راضی کرنے کیلئے وہ بات کی جو اس کے رب کو ناراض کردے وہ اللہ کے دین سے نکل گیا ‘‘ ۔ابھی آپ کے سامنے دو آیات کی ترجمانی اور چار احادیث کا ترجمہ پیش کیاگیااس کے مطالعہ سے یہ بات صاف طور پر ظاہر ہورہی ہے کہ بدی کو ہاتھ سے روکنا اور نیکی کا حکم کرنا اہل ایمان کی شان ہے اور آخر میں جو حدیث بیان کی گئی ہے وہ یہ صاف بتا رہی ہے کہ کسی حاکم کو راضی کرنے کیلئے کوئی ایسا عمل اختیار کرنا جو اللہ کو ناراض کرنے کا موجب بنتا ہے وہ شخص دین سے نکل گیا ۔اس طرح اب ہمیں اچھی طرح معلوم ہوگیا ہے کہ حضرت حسین ؓ نے وقت کے جابر حکمراں کے ساتھ جو بھی معاملہ کیا ہے وہ خالص دین کی بنیاد تھی کیوں کہ سیاست دین سے الگ کسی چیز کا نام نہیں ہے بلکہ دین خود ایک ایسا مکمل طریقہ زندگی ہے جس میں سیاست بھی شامل ہے۔
اس طرح ہم شہادت حسینؓ سے درس حاصل کرتے ہوئے یہ عزم کریں کہ ہمارا یہ سر کسی غیر خدا کے سامنے نہیں جھکے گا اور نہ ہی ہم کسی فرعونی و طاغوتی طاقتوں کے غلام ہیں اور نہ ہی اللہ کے سواء کسی باطل طاقت کی بالاتری ہم تسلیم کریں گے،حضرت حسین ؓ نے اپنے قول و فعل کے ذریعہ ان اطاعتوں کو صحیح تسلیم کرنے سے انکار فرمادیا جو اللہ کی اطاعت اور نبی ؐ کے طریقہ سے ہٹانے والی تھیں، کیوں کہ وہ یہ بات اچھی طرح جانتے تھے کہ ساری کائنات کا صرف ایک ہی جائز مالک ہے اور اپنی مخلوق کا ایک ہی جائز حاکم اللہ ہی ہے ۔
اس لحاظ سے کسی کو فی الوقع مالکیت اور حاکمیت کا حق ہی نہیں پہنچتا اور نہ ہی کسی کو یہ اختیار ہے کہ خدا کے نازل کردہ اور اس کے رسولؐ کے نافد کردہ احکام میں ردوبدل کرے۔ دوسرے یہ کہ حضرت سیدنا حسین ؓ کی شہادت ہمیں یہ سبق سکھاتی ہے کہ باطل چاہے کتنا ہی طاقتور کیوں نہ ہو اظہار حق سے کبھی نہ گھبرائیں اور پر قطر ماحول میں بھی اہل حق کو چاہئے کہ وہ حالات کا پامردی کے ساتھ مقابلہ کریں چاہے معاملہ تحفظ شریعت کاہو یا مذہبی تشخص کا، چاہے اسلام کی بقا و سلامتی کا ہو یا دین و ایمان کا معاملہ، ہر حالات میں استقامت کو برقرار رکھیں لیکن اس کیلئے شرط اول یہ ہے کہ ہم ایمان لانے والے ہی نہیں بلکہ ایمان کے تقاضوں کو پورا کرنے والے بن جائیں، تب جاکر باطل کے سامنے سپر نہیں ڈالا جاتا بلکہ اپنے خون کے آخری قطرے تک اس کا مقابلہ کرتے ہیں اور موقع آنے پر اپنی جان کی بھی بازی لگادیتے ہیں جس کا عملی ثبوت صحابہ کرام ؓ نے اپنی زندگیوں سے پیش کیا ہے اور خدا کے باغیوں سے زمین کو پاک کیا اور ایک صالح معاشرہ کو وجود میں لایا، علاوہ ازیں نواسہ رسول حضرت حسینؓنے اسی نقش قدم پر چلتے ہوئے باطل سے نبرد آزما ہوئے اوریہاں تک کہ تحفظ شریعت اور اس کی بنیادوں کو مضبوط رکھنے کی خاطر اپنی جان کی بازی بھی لگادی۔
مختصر یہ ہے کہ حق و باطل کی ہر معرکہ آرائی میں مومنانہ کردار ہونا چاہئے ،جیسے کہ نواسہ رسولؐ نے وقت کے جابر حکمراں کے آگے ڈٹ گے ۔ لہٰذا ہمیں بھی حضرت حسینؓ بن علی ابن ابی طالبؓ کی زندگی سے درس حاصل کرنا چاہیے۔ اللہ سے دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ ہمیں اپنے اسلاف کی مومنانہ زندگی کو احتیار کرنے اور مرتے دم تک قرآن و سنت و سلف صالحین امت پر کامل طریقہ سے عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔

(رابطہ۔ 9849099228)
[email protected]

Share This Article
Facebook Twitter Whatsapp Whatsapp Copy Link Print
پونچھ کے سرحدی علاقوں میں فوج کا بڑا آپریشن لوگوں کی حفاظت کیلئے42زندہ گولے ناکارہ بنا دئیے گئے
پیر پنچال
فائرنگ میں جانی نقصان نہ ہونے کے بعد حد متارکہ کے نزدیک مذہبی اجتماع لوگوں کی بڑی تعداد مندر میں جمع ہوئی ،محفوظ رہنے پر دیوی دیوتاؤں کا شکرانہ ادا
پیر پنچال
ضلع رام بن کے مختلف علاقوں میں جنگلی جانوروں کے حملے جاری رامسو سب ڈویژن میںتازہ حملہ میں دو گائے، ایک بیل اور ایک بچھڑا ہلاک
خطہ چناب
بیوپارمنڈل گول نے دی باڈی تشکیل | گول بازار کے مسائل پر کی بات،جلدسنڈے مارکیٹ لگے گا
صنعت، تجارت و مالیات

Related

کالممضامین

قوم پرستی کو مذہب سے نہیں جوڑنا چاہیے ندائے حق

May 18, 2025
کالممضامین

! جنگ سے مسائل حل نہیں ہوجاتے | جنگ بندی کے بعد امن کی راہیں ڈھونڈیں فہم و فراست

May 18, 2025
کالممضامین

آہ! دانشور، سکالر اور ادیب ڈاکٹر بشیر احمد خراج عقیدت

May 16, 2025
کالممضامین

ڈاکٹر اشر ف آثاریؔ ۔ روشن دماغ تھا نہ رہا یادیں

May 16, 2025

ملک و جہان کی خبروں سے رہیں اپڈیٹ

نیوز لیڑ ای میل پر پائیں

پالیسی

  • ڈیٹا پالیسی
  • پرائیویسی پالیسی
  • استعمال کرنے کی شرائط
  • ڈیٹا پالیسی
  • پرائیویسی پالیسی
  • استعمال کرنے کی شرائط

سیکشن.

  • اداریہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • تعلیم و ثقافت
  • اداریہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • تعلیم و ثقافت

مزید جانیں

  • ہمارے بارے میں
  • رابطہ
  • فیڈ بیک
  • اشتہارات
  • ہمارے بارے میں
  • رابطہ
  • فیڈ بیک
  • اشتہارات
Facebook

Facebook

Twitter

Twitter

Youtube

YouTube

Instagram

Instagram

روزنامہ کشمیر عظمیٰ کی  ویب سائٹ  خبروں اور حالات حاضرہ کے حوالے سے جموں وکشمیر کی  اردو زبان کی سب سے بڑی نیوز ویب سائٹ ہے۔ .. مزید جانیں

© GK Communications Pvt. Ltd.. All Rights Reserved.
Welcome Back!

Sign in to your account

Username or Email Address
Password

Lost your password?