سرینگر//تحریک حریت نے سیاسی لیڈروں اور کارکنوں کو مسلسل کئی برسوں سے جیلوں میں بند رکھنے اور آئے روز جوانوں کو گرفتار کرکے وادی سے باہر کے جیلوں میں منتقل کرنے کی سخت مذمت کرتے ہوئے کہا کہ حکومت نے تمام انسانی اور اخلاقی اقدار کو پامال کرتے ہوئے ساری وادی کو جیل خانہ بنادیا ہے۔ ستم ظریفی یہ ہے کہ جن بے جا الزامات کے تحت قائدین اور کارکنان کو جیلوں کی زینت بنایا گیا، بار بار اُن پر وہی فرضی الزامات لگا کر ان کی اسیری کو طول دیا جارہا ہے۔ عدالت عالیہ کی طرف سے لگائے گئے الزامات مسترد کئے جانے کے باوجود اُن کو رہا نہیں کیا جاتا ہے اور لگاتار PSAکی سیریز کے تحت اُن کو مقید رکھا جارہا ہے۔ تحریک حریت نے مسرت عالم بٹ، عبدالغنی بٹ، محمد یوسف فلاحی، بشیر احمد قریشی، عمر عادل ڈار، شیخ محمد رمضان، میر غلام محمد تجر، فاروق احمد شاہ، عبدالحمید پرے، محمد یوسف میر، فیروز احمد خان، محمد امین آہنگر، جاوید احمد پھلے، محمد امین بٹ، لطیف احمد ڈار، محمد حسین وگے، نثار احمد نجار، بشیر احمد صالح، حاجی بشیر احمد صوفی، عبدالرحمان تانترے، نذیر احمد خواجہ، محمد یٰسین تانترے، جاوید احمد منشی، منظور احمد خان، غلام رسول کلو، عبدالمجید لوگری پورہ، ظفر الاسلام، اعجاز احمد گورو، شبیر احمد میر، معراج الدین میر، آزاد احمد میر، خورشید احمد میر، معراج الدین، شاہد تانترے، ناصر عبداللہ، سجاد چوپان، شوکت گنائی، بلال احمد کلو، اطہر محمد لون، امتیاز احمد میر، جاوید احمد خان، کلیم اللہ شیخ، آصف مقبول بٹ، طاہر احمد گنائی، مشتاق احمد ہرہ، تعصیم احمد، اشفاق احمد پنڈت، عامر عزیز لون، سجاد مشتاق بیگ، سلیم مشتاق وانی، آصف احمد ملہ، فردوس احمد پرے، میرک خان، عاشق حسین نارچور، عاشق حسین گنائی، عمر فاروق، معراج الدین ملک، شفقت گوجر، سرتاج احمد، ارشاد احمد شاہ، مشتاق احمد نجار، نصیر احمد شیخ، شوکت میر، محمد رئیس وانی، بلال احمد ڈار، غلام نبی ریشی، بشیر احمد ملک، ظہور احمد لون، شوکت احمد بٹ، محمد شفیع بٹ، رئیس احمد بٹ، سجاد احمد بٹ، حکیم شوکت، ظہیر عباس لون، بلال احمد، سبزار احمد میر، منظور احمد نجار، ریاض احمد ڈار، منظور احمد نجار اور دیگر نوجوانوں کی مسلسل گرفتاری انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہے۔ تحریک حریت نے ان لیڈروں اور کارکنوں کو مسلسل بند رکھنے کو سرکاری انتقام گیری قرار دیا اور کہا کہ ان بلاجواز گرفتاریوں سے آزادی پسندوں کو مرعوب نہیں کیا جاسکتا ہے۔