سرینگر// تحریک حریت نے نظربندوں کی گرفتاریوں کو طول دینے کے سرکاری حربوں کی سخت مذمت کرتے ہوئے کہا کہ موجودہ حکومت نے عدل وانصاف اور قانون کے تمام تقاضوں کو پاو¿ں تلے روند کر سیاسی انتقام گیری کا سلسلہ دراز کیا ہوا ہے اور عدلیہ سے رہائی کے احکامات ملنے کے باوجود نظربندوں کو رہا نہیں کیا جارہا ہے اور بار بار کالے قانون پی ایس اے کے نفاذ کو عمل میں لاکر جوانوں اور بزرگوں کو جیلوں میں سڑایا جارہا ہے۔ جموں کشمیر کی سرزمین پر صرف اور صرف فوجی اور پولیس راج قائم ہے۔ انسانی حقوق کا کوئی نام ونشان نہیں ہے، یہی وجہ ہے کہ ہزاروں جوان اور بزرگ اپنی زندگی کے قیمتی ترین ایام جیلوں میں بِتا رہے ہیں۔ تحریک حریت نے شبیر احمد میر براٹھ کلدن سوپور، شاہ ولی محمد، امیرِ حمزہ شاہ، حاجی محمد رستم بٹ، محمد شعبان خان، محمد یوسف لان، محمد سبحان وانی، عبدالغنی بٹ، شیخ محمد رمضان کو بار بار پی ایس اے کے تحت جیلوں میں بند رکھنے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ گزشتہ 2سالوں سے ان پر بلا جواز پبلک سیفٹی ایکٹ کا اطلاق عمل میں لایا جاتا ہے اور عدالت عالیہ سے کواش ہونے کے باوجود ان کو رہا نہیں کیا جاتا ہے، جبکہ جیلوں میں بند سیاسی لیڈران شاہ ولی محمد، حاجی محمد رستم بٹ، محمد سبحان وانی کی صحت بہت حد تک بگڑ چکی ہے۔ ان کا خاطر خواہ علاج بھی نہیں کیا جارہا ہے، جبکہ نذیر احمد خواجہ کے برادر مشتاق احمد خواجہ کو پولیس نے بھائی کے بدلے گرفتار کرکے سوپور پولیس اسٹیشن میں بند کیا ہے اور اس کو اپنے بھائی نذیر احمد خواجہ کے بدلے میں گرفتار کرنا انتہائی ظالمانہ اقدام ہے۔ نذیر احمد خواجہ تحریک حریت سے وابستہ سیاسی کارکن ہے اور اس کے گھر پر پولیس چھاپوں کا کوئی جواز نہیں ہے۔ تحریک حریت نے تمام سیاسی نظربندوں کی رہائی پر زور دیتے ہوئے کہا کہ گرفتاریوں سے تحریکِ آزادی سے وابستہ افراد کو مرعوب یا خوف زدہ نہیں کیا جاسکتا ہے۔