بلال فرقانی
سرینگر//جموں کشمیر میں2بار کابینہ وزیر رہے میاں الطاف احمد لاروی ایک مشہور و معروف مذہبی و سیاسی خانوادے سے تعلق رکھتے ہیں۔خوش دہن،شگفتہ مزاج،کم گو اورسلجھی ہوئی شخصیت کے مالک میاں الطاف احمد لاوری گجر و بکروال طبقے کے ساتھ ساتھ اصحاب حل و عقد میں ہر دلعزیز ہیں۔کنگن اسمبلی حلقہ سے5بار رکن اسمبلی رہے67برس کے میاں الطاف کے والد مرحوم میاں بشیر احمد لاروی4 مرتبہ جبکہ انکے دادا مرحوم میاں نظام الدین کیانوی بھی ایک بار ممبر اسمبلی منتخب ہوئے ہیں۔ حد بندی کے بعد راجوری اور پونچھ کو جنوبی کشمیر کی نشست سے ملانے کے بعد نیشنل کانفرنس نے کنگن اسمبلی حلقہ سے مسلسل10مرتبہ اسمبلی انتخابات میں کامیاب ہونے والے میاںخاندان کے چشم و چراغ میاں الطاف احمد کو پارلیمنٹ انتخابات میں اس نشست سے میدان میں اتارا ہے۔
پیدائش و خانوادہ
میاں الطاف احمد لاروی معروف مذہبی و گجر و بکروال لیڈر میاں بشیر احمد لاروی کے گھر بابا نگری وانگت کنگن،گاندربل میں سال1957میں پیدا ہوئے۔میاں الطاف احمد کے والد میاں بشیر احمد اور انکے دادا میاں نظام الدین لاروی گجر طبقے میں کافی مقبول ہیں۔میاں بشیر کو جموں کشمیر میں اسلامی صوفی سلسلے( نقشبندی،مجددی ولاروی) کا خلیفہ سمجھا جاتا تھا ۔ ان کے خاندان کے لاکھوں چاہنے والے ہیں اور پیری و مریدی کا رشتہ پیر پنچال کے آر پار ہے۔2صدی قبل1800کے آس پاس ہزارہ سے ہجرت کرنے والے میاں الطاف کے آبائو اجداد کنگن میںا ٓباد ہوئے۔ ان کے پردادا (میاں عبداللہ) کو بابا جی صاحب لاروی کے نام سے لوگ جانتے ہیں۔ میاں الطاف کے داد میاں نظام الدین ن کیانوی نے1932میں ایک سماجی و سیاسی جماعت’گجر ،جاٹ کانفرنس‘‘ کا قیام عمل میں لایا اور اس کے بانی صدر رہے۔ مرحوم نظام الدین کیانوی1962سے1967تک نیشنل کانفرنس کی ٹکٹ پر کنگن اسمبلی کی نمائندگی کرتےرہے ۔ میاں الطاف کے والد میاں بشیر احمد4 مرتبہ کنگن حلقہ انتخاب سے رکن اسمبلی رہے ہیں۔ میاں بشیر احمد لاروی اسی اسمبلی حلقہ انتخاب کنگن سے1967سے1983تک کانگریس کی ٹکٹ پر مسلسل3مرتبہ منتخب ہوئے جبکہ1983میں کانگریس ہی کی ٹکٹ پر حلقہ اسمبلی انتخاب درہال راجوری سے میدان میں اترے اور جیت درج کی۔ اس دوران 1972اور 1977میں ریاستی کابینہ میں وزیر رہے۔میاں بشیر الدین نے 1971اور 1977میں نائب وزیر اور 1977سے 1980تک وزیر مملکت کے طور پر خدمات انجام دیں۔ کنگن اور درہال اسمبلی حلقہ سے 1962سے اب تک مسلسل میاں خاندان نے جیت درج کی،جس میں میاں الطاف نے 5جبکہ انکے والد نے4اور دادا نے ایک مرتبہ میدان مارا۔میاں الطاف احمد نے سیاسی و مذہبی ماحول میں آنکھیں کھولیں اور اور اسی ماحول میں عہد جوانی میں قدم رکھا۔ میاں الطاف نے ابتدائی تعلیم اپنے آبائی علاقے میں حاصل کی اور گورنمنٹ سکول وانگت سے10ویں جماعت کا امتحان پاس کیا۔ انہوں نے12جماعت کا امتحان ڈی اے وی سکول جواہر نگرسرینگر اور گریجویشن امر سنگھ کالج سرینگر سے مکمل کی۔ انہوں نے 1980میںکشمیر یونیورسٹی سے قانون (ایل ایل بی) میں ڈگری حاصل کی۔
میدان سیاست میں
حصول تعلیم کے بعد میاں الطاف نے کچھ عرصہ کیلئے کاروبار میں دلچسپی ظاہر کی اور تجارت سے جڑ گئے تاہم بعد میں انہوں نے1987میں سیاست میں قدم رکھا اورکانگریس کی ٹکٹ پر اپنے نزدیکی مد مقابل مسلم متحدہ محاز کے گل محمد وار کو4692ووٹوں کے فرق سے جیت درج کی۔ میاں الطاف نے14ہزار644جبکہ گل محمد وار نے9952ووٹ حاصل کئے۔1996کے انتخابات میں میاں الطاف احمد نے نیشنل کانفرنس کی ٹکٹ پر ریکارڈ ووٹوں سے جیت درج کرنے کا سلسلہ جاری رکھا اور اپنے نزدیکی مد مقابل کانگریس کے امیدوار قاضی محمد افضل کو20ہزار599ووٹوں کے فرق سے ہرایا۔میاں الطاف احمد نے21ہزار553جبکہ انکے نزدیکی مد مقابل کانگریس کے قاضی محمد افضل نے954ووٹ حاصل کئے۔2002کے انتخابات میں میاں الطاف احمد نے اسی حلقہ انتخاب سے جیت کی ہیٹرک مار دی اور اپنے نزدیکی مد مقابل پی ڈی پی امیدوار غلام محمد ڈار کو11ہزار39ووٹوں کے فرق سے ہرایا۔میاں الطاف نے16ہزار987جبکہ انکے نزدیکی مد مقابل غلام محمد ڈار نے5948ووٹ حاصل کئے۔ سال2008میں میاں الطاف احمد نے اپنے والد میاں بشیر کی طرف سے مسلسل4بار فاتح ہونے کا ریکارڈ برابر کیا اور پی ڈی پی امیدوار بشیر احمد میر کو7715ووٹوں کے فرق سے ناکام کیا۔میاں الطاف کے مجموعی ووٹوں کی تعداد19ہزار210جبکہ بشیر احمد میر کے ووٹوں کی تعداد11ہزار495تھی۔2014کے اسمبلی انتخابات میں میاں الطاف احمد نے اپنے والد کا ریکارڈ توڑتے ہوئے5ویں مرتبہ جیت درج کی اور اپنے مد مقابل پی ڈی پی کے امیدوار بشیر احمد میر کو1432ووٹوں سے ہرایا۔میاں الطاف احمد نے25ہزار812جبکہ انکے مد مقابل بشیر احمد میر نے24ہزار380ووٹ حاصل کئے۔اس عرصے میں میاں الطاف احمد2مرتبہ کابینہ درجے کے وزیر رہے۔ پہلی بار1996میں میاں الطاف ڈاکٹر فاروق عبداللہ کی حکومت میں وزیر جنگلات و ماحولیات بنے جبکہ عمر عبداللہ کی سربراہی والی حکومت میں بھی میاں الطاف2009سے2014تک وزیر جنگلات وماحولیات رہے۔ میاں الطاف احمد کو جون2017میں اپنے والد میاں بشیر احمد نے زیارت بابا جی صاحب لاروی وانگت کا سجادہ نشین اور اپنا ولی عہد بھی نامزد کیا۔ میاں الطاف احمد کو ایک صاف دل و بے باک سیاست دان کے طورجانا جاتا ہے جو کہ اکثر اگر چہ پرسکون طبیعت کے مالک ہیںتاہم انکے فیصلوں میں جوش و ولولہ بھی نظر آتا ہے۔اب تک تمام اسمبلی انتخابات میں فاتح رہے میاں الطاف احمد کو نیشنل کانفرنس نے جنوبی پارلیمانی نشست،اننت ناگ، راجوری سے میداں میں اتارا ہے،جبکہ انکا مقابلہ جموں کشمیر کی سابق وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی سمیت دیگر امیدوارں سے ہوگا۔
جائیداد
الیکشن کمیشن کو جمع کئے گئےبیان حلفی کے مطابق میاں الطاف احمد کے پاس20کروڑ93لاکھ30ہزارروپے کی کل جائیداد ہے جبکہ انہیں کوئی بھی قرض نہیںہے۔بیان حلفی کے مطابق میاں الطاف احمدکے پاس ڈیڑھ لاکھ روپے کی رقم در دست تھی جبکہ بنک کھاتوں میں3کرور18لاکھ55ہزار روپے کی رقم جمع ہے۔ ان کے پاس11لاکھ25ہزار روپے کی رقم پوسٹ آفس میں بھی ہے۔میاں الطاف کے پاس38لاکھ روپے مالیت کی جمنی گاڑی اور سکارپیو بھی ہے۔ ان کے پاس وانگت میں 100کنال آبائی زرعی اراضی بھی ہے جس کی قیمت10کروڑ روپے ہیں جبکہ سنجواں جموں میں10ہزار800فٹ اراضی کے مالک بھی ہیں جس کی قیمت ایک کرور24لاکھ روپے ہے۔وانگت کنگن میں انکے پاس ایک آبائی گھر ہے جس کی قیمت6کروڑ روپے ہے۔