ڈاکٹر آزاد احمد شاہ
سچ ایک ایسی دولت ہے جسے نہ تو خریدنا ممکن ہے اور نہ ہی چھیننا۔ یہ ایک ایسی طاقت ہے جو انسان کو اندرونی طور پر مضبوط بناتی ہے اور ضمیر کو ہمیشہ مطمئن رکھتی ہے۔ اگرچہ دنیاوی زندگی میں وقتی کامیابی حاصل کرنے کے لیے جھوٹ کو اکثر ایک آسان راستہ سمجھا جاتا ہے، مگر اس کے اثرات دل اور دماغ پر ایسے نقش چھوڑتے ہیں جو ہمیشہ کے لیے بوجھ بن جاتے ہیں۔ سچائی وہ نایاب خزانہ ہے جو فوری کامیابی نہ بھی دلائے تو اس کا انعام ہمیشہ دیرپا ہوتا ہے۔
انسانی فطرت میں کمزوریاں ہوتی ہیںاور ان کمزوریوں کا سب سے بڑا دشمن جھوٹ ہے۔ جھوٹ وقتی طور پر کسی مشکل سے بچا سکتا ہے، لیکن اس کی حقیقت یہ ہے کہ وہ ہمیشہ ساتھ نہیں دیتا۔ جھوٹ کو برقرار رکھنے کے لیے مزید جھوٹ بولنے کی ضرورت پڑتی ہےاور یوں یہ سلسلہ چلتا جاتا ہے۔ ہر نئے جھوٹ کے ساتھ انسان اپنے ضمیر کی ناراضگی کا سامنا کرتا ہے۔ ضمیر کا بوجھ انسان کو سکون اور راحت سے محروم کر دیتا ہے اور دل کی گہرائیوں میں ہمیشہ ایک خوف رہتا ہے کہ کہیں حقیقت کھل نہ جائے۔
کبھی کبھی جھوٹ وقتی کامیابی تو دے دیتا ہے، جیسے کہ نوکری میں ترقی حاصل کرنے کے لیے یا کسی امتحان میں کامیابی کے لیے، لیکن یہ کامیابی حقیقی نہیں ہوتی۔ اس طرح کی کامیابیاں عارضی ہوتی ہیں اور اکثر دیر پا سکون اور خوشی نہیں دے سکتیں۔ جھوٹ کے نتیجے میں ملنے والی کامیابی انسان کو اندرونی طور پر کھوکھلا کر دیتی ہےاور وہ اپنی خودی سے شرمندہ رہتا ہے۔ ہر لمحہ یہ فکر لاحق رہتی ہے کہ کب سچ سامنے آئے گا اور کب یہ فریب بے نقاب ہوگا۔ جھوٹ بولنے والا شخص ایک غیر مطمئن زندگی گزارتا ہے۔
سچائی کے مقابلے میں، چاہے وہ کسی بھی صورت میں ہو، انسان کو اندرونی طور پر طاقت ور بناتی ہے۔ سچ بولنے سے کبھی وقتی طور پر نقصان ہو سکتا ہے، جیسے کہ کسی تعلق یا نوکری کا نقصان، لیکن یہ نقصان عارضی ہوتا ہے۔ سچائی کا سب سے بڑا فائدہ یہ ہے کہ وہ ضمیر کو مطمئن رکھتی ہے۔ انسان جب سچ بولتا ہے، تو اسے کسی جھوٹ کو چھپانے کے لیے مزید جھوٹ بولنے کی ضرورت نہیں ہوتی۔ اس کا دل اور دماغ ایک سکون کی کیفیت میں ہوتے ہیں اور وہ جانتا ہے کہ وہ کسی فریب کا حصہ نہیں۔
سچائی کی سب سے بڑی خوبی یہ ہے کہ وہ مشکل وقت میں انسان کو طاقت فراہم کرتی ہے۔ سچ بولنے والا شخص چاہے وقتی مشکلات کا سامنا کرے، لیکن اندر سے وہ مضبوط ہوتا ہے۔ اسے اپنی راہ پر چلنے کا یقین ہوتا ہے اور وہ جانتا ہے کہ آخر کار حق اور انصاف کا بول بالا ہوگا۔ سچائی ہمیشہ عزت اور وقار کا باعث بنتی ہے اور لوگ سچے انسان کی عزت کرتے ہیں، چاہے وہ کسی بھی طبقے یا پیشے سے تعلق رکھتا ہو۔
جھوٹ ایک زنجیر کی طرح ہوتا ہے جو انسان کو قید کر دیتا ہے۔ جھوٹ بولنے والا شخص ہر لمحہ اپنے جھوٹ کو چھپانے کی کوشش میں لگا رہتا ہے اور یہ کوشش اسے ذہنی اور جذباتی طور پر کمزور بنا دیتی ہے۔ وہ آزادانہ زندگی نہیں گزار سکتا، کیونکہ اسے ہر وقت یہ خوف رہتا ہے کہ کہیں اس کا جھوٹ پکڑا نہ جائے۔
اس کے برعکس، سچ بولنے والا شخص آزاد ہوتا ہے۔ اسے کسی چیز کو چھپانے کی ضرورت نہیں ہوتی۔ وہ اپنی زندگی کو کھل کر جیتا ہے اور کسی بھی قسم کی ملامت کا سامنا کرنے کے لیے تیار ہوتا ہے۔ اس کی خود اعتمادی بلند ہوتی ہے اور وہ دنیا کا سامنا کرتے ہوئے خود کو مضبوط محسوس کرتا ہے۔
جھوٹ بولنے والے شخص کو ہمیشہ یاد رکھنا چاہیے کہ جھوٹ ایک ایسا بوجھ ہے جو وقت کے ساتھ بڑھتا جاتا ہے۔ جب آپ ایک جھوٹ بولتے ہیں، تو اس کے ساتھ مزید جھوٹ بولنے کی ضرورت پڑتی ہے تاکہ پہلا جھوٹ چھپایا جا سکے۔ یہ سلسلہ کبھی ختم نہیں ہوتا، اور آخر کار یہ بوجھ اتنا بڑھ جاتا ہے کہ انسان اسے برداشت نہیں کر پاتا۔
اخلاقی طور پر سچائی کا درجہ ہمیشہ بلند رہا ہے۔ تمام مذاہب اور فلسفے سچائی کی اہمیت کو اجاگر کرتے ہیں۔ قرآن مجید میں سچ بولنے کی بار بار تاکید کی گئی ہے۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’سچ بولنا نیکی ہے اور نیکی جنت کی طرف لے جاتی ہےاور جھوٹ بولنا گناہ ہے اور گناہ جہنم کی طرف لے جاتا ہے۔‘‘ یہ حدیث اس بات کا ثبوت ہے کہ سچائی نہ صرف دنیاوی زندگی میں سکون اور کامیابی کا باعث بنتی ہے، بلکہ آخرت میں بھی اس کا انعام ملے گا۔
معاشرتی اعتبار سے بھی سچائی کی بہت اہمیت ہے۔ سچ بولنے والے افراد کو معاشرہ عزت کی نگاہ سے دیکھتا ہے۔ ان کی رائے کو اہمیت دی جاتی ہے اور لوگ ان پر بھروسہ کرتے ہیں۔ دوسری طرف، جھوٹ بولنے والے شخص کو ہمیشہ شک کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے۔ اس کی باتوں پر یقین کرنا مشکل ہوتا ہے اور وہ معاشرتی طور پر تنہائی کا شکار ہو جاتا ہے۔
سچ بولنے والا شخص نہ صرف اپنی زندگی کو بہتر بناتا ہے بلکہ وہ معاشرے کے لیے بھی ایک مثبت کردار ادا کرتا ہے۔ اس کی سچائی دوسروں کو بھی سچ بولنے کی ترغیب دیتی ہےاور یوں ایک اچھے معاشرے کی بنیاد رکھی جاتی ہے۔
سچائی کی اصل طاقت اس کے اندر چھپی ہوئی ہے۔ وہ فوری نتائج نہیں دیتی، مگر جب وہ نتائج سامنے آتے ہیں تو وہ دیرپا ہوتے ہیں۔ سچ بولنے والے کو شروع میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے، لیکن وہ مشکلات انسان کو مزید مضبوط بناتی ہیں۔ وہ جانتا ہے کہ وہ حق پر ہے، اور وہ اپنی سچائی پر قائم رہتا ہے۔
جبکہ جھوٹ بولنے والا شخص وقتی طور پر آسانی محسوس کر سکتا ہے، لیکن یہ آسانی عارضی ہوتی ہے۔ ہر نئے دن کے ساتھ، اس کے جھوٹ کا بوجھ بڑھتا جاتا ہے، اور وہ اندر سے ٹوٹنے لگتا ہے۔ سچ کی طاقت یہ ہے کہ وہ انسان کو مشکلات کے باوجود مضبوط بناتی ہے، جبکہ جھوٹ ہمیشہ دل پر بوجھ بن کر سوار رہتا ہے۔
الغرض سچ بولنا آسان نہیں ہوتا، لیکن یہ ہمیشہ انسان کو اندرونی سکون اور ضمیر کی اطمینان دیتا ہے۔ جھوٹ وقتی طور پر فائدہ مند نظر آ سکتا ہے، لیکن یہ ہمیشہ ایک بوجھ کی صورت میں ساتھ رہتا ہے۔ سچائی کی طاقت یہ ہے کہ وہ وقتی مشکلات کے بعد ہمیشہ عزت اور وقار کا باعث بنتی ہے، جبکہ جھوٹ کا انجام ہمیشہ رسوائی اور پچھتاوا ہوتا ہے۔
سچائی ہی اصل فتح ہےاور اس پر چلنے والا شخص کبھی ناکام نہیں ہوتا۔ دنیا کے فریبوں سے بچ کر سچائی کا دامن تھامنا ہی حقیقی کامیابی ہے۔ چاہے وقتی نقصان ہو یا مشکلات کا سامنا کرنا پڑے، سچائی کی راہ پر چلنا ہمیشہ ضمیر کی اطمینان اور زندگی کی خوشیوں کا ضامن بنتا ہے۔
( مضمون نگار ایک معروف اسلامی اسکالر، سماجی کارکن اور ماہر تعلیم ہے)