اشفاق سعید
سرینگر //وادی میں بجلی کی رسد اورطلب کے درمیان 1000 میگاواٹ کی کمی کا خمیازہ عام صارفین بھگت رہے ہیں کیونکہ میٹر وغیر میٹرڈ علاقوں میں 15گھنٹے کی بجلی کٹوتی ہورہی ہے۔فی الوقت وادی بھر میں بجلی کی بدترین لوڈشیڈنگ ہو رہی ہے ۔معلوم ہوا ہے کہ محکمہ امسال صرف مشکل سے1100میگاواٹ بجلی فراہم کر رہا ہے۔جبکہ وادی میں مصروف ترین اوقات کے دوران بجلی کی طلب2200میگاواٹ سے زیادہ تک بڑھ جاتی ہے۔ وادی میں 1000میگاواٹ بجلی کی کمی نے لوگوں کو درجہ حرارت میں گروٹ آنے کے بیچ سخت ترین اذیت میں مبتلا کر دیا ہے ۔محکمہ نے گزشتہ ماہ وادی کیلئے کٹوتی شیڈول جاری کیا تھا، جس کے تحت میٹر یافتہ علاقوں میں ساڑھے 4گھنٹے اور نان میٹر ڈ علاقوں میں 8گھنٹے بجلی بند رکھنے کا فیصلہ کیا گیا تھا، لیکن یہ شیڈول کاغذات تک ہی محدود ہے ۔ حالت ایسی ہے کہ میٹرڈ علاقوںمیں ا علانیہ ساڑھے 4گھنٹوں کے بجائے 6سے8گھنٹے وقفے وقفے سے بجلی کٹوتی رہتی ہے ،جبکہ نان میٹرڈ علاقوں میں 9 سے 12گھنٹے کی بجلی کٹوتی رہتی ہے۔محکمہ بجلی میں موجود ذرائع نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا کہ اکتوبر میں کشمیر میں بجلی کی طلب 1700میگاواٹ تھی ،لیکن لوگوں کو صرف 900میگاواٹ فراہم کئے جاتے تھے اور 800میگاواٹ کی کمی کا سامنا رہا۔ نومبر کے پہلے ہفتے میں 1800میگاواٹ کی ضرورت تھی، لیکن صارفین کو 1000میگاواٹ بجلی فراہم کی جارہی ہے ۔انہوں نے کہا کہ درجہ حرارت میں گراوٹ آنے کیساتھ ہی مصروف ترین اوقات کے دوران بجلی کی کھپت 2000سے 2022میگاواٹ تک بڑھ گئی ہے۔لیکن محکمہ کے پاس صرف 1000سے1100میگاواٹ ہی دستیاب ہے۔ محکمہ بجلی وادی کے صارفین کیلئے ناردن گرڈ اور دیگر ریاستوں سے اضافی بجلی حاصل کرنے میں ناکام ہے ۔ جو اعلانات یوپی اور ہماچل کی سرکار سے بجلی خریدنے کیلئے کئے گئے، وہ محض اعلانات تک ہی محدود رہے۔معلوم ہوا ہے کہ بجلی خریدنے کیلئے 31000کروڑ روپے کا قرض اتارنے کیلئے محکمہ نے فی الحال اضافی بجلی خریدنے کا ارادہ ترک کرلیا ہے۔ کئی سال پہلے یہ دلیل دی جارہی تھی کہ بجلی حاصل کرنے کیلئے بنیادی ڈھانچہ ہی دستیاب نہیں ہے اور پھر 2022میں یہ اعلان کیا گیا کہ محکمہ نے کشمیر میں ڈھانچہ کو مزید بہتر بنایا ہے اور اب 1600میگاواٹ بجلی خریدی جا سکتی ہے لیکن اب اندازہ ہو گیا ہے کہ موسم سرما کے دوران بجلی خریدنے کی کوئی کوشش نہیں کی جائیگی۔ بجلی کی اعلانیہ و غیر اعلانیہ لوڈ شیڈنگ کی وجہ سے بچوں کی تعلیم، تاجر، کارخانے اور عام صارفین بیحد پریشانی کا سامنا کررہے ہیں۔ وادی کے جن میٹر ونان میٹر علاقوں میںکٹوتی کا سلسلہ جاری ہے اور پوری وادی میں بجلی آنے اور جانے کی کوئی ٹائمنگ مقرر نہیں ہے۔محکمہ بجلی کے حکام کا کہنا ہے کہ درجہ حرارت میں کمی ہونے کیساتھ ہی بجلی کی طلب بڑھ رہی ہے، اور یہ کوئی نئی بات نہیں ہے۔انہوں نے کہا کہ اس وقت مقامی بجلی پروجیکٹ صرف 250میگاواٹ بجلی ہی دے رہے ہیں اور باقی بجلی خریدی جا رہی ہے ۔اضافی بجلی خریدنے کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ اس کا فیصلہ سرکار کرے گی، لیکن لوگوں کو بھی ضرورت کے مطابق بجلی کا استعمال کرنا ہو گا ۔