عظمیٰ نیوز سروس
منی پور// سپریم کورٹ کے 6 ججوں کا ایک وفد منی پور کا دورہ کرے گا تاکہ ریاست میں جاری تشدد سے متاثرہ لوگوں کو قانونی اور انسانی امداد فراہم کی جا سکے۔ یہ دورہ قومی قانونی خدمات اتھارٹی (نالسا)کے تحت ہو رہا ہے۔ وفد کی قیادت جسٹس بی آر گوئی کریں گے، جو نالسہ کے ایگزیکٹو چیئرمین بھی ہیں۔ ان کے ساتھ جسٹس سوریہ کانت، جسٹس وکرم ناتھ، جسٹس ایم ایم سندریش، جسٹس کے وی وشوناتھن اور جسٹس این کوٹیشور سنگھ شامل ہوں گے۔وفد منی پور کے تمام اضلاع میں قانونی خدمات اور میڈیکل کیمپ کا ورچوئل افتتاح کرے گا۔ اس دوران امپھال مشرق، امپھال مغرب اور اوکھرول اضلاع میں نئے قانونی امداد کلینک بھی کھولے جائیں گے۔ ان کلینکس کے ذریعے متاثرہ افراد کو قانونی مشورہ اور حکومتی اسکیموں سے جوڑنے میں مدد دی جائے گی۔منی پور میں 3 مئی 2023 کو میتئی برادری کے لیے درج فہرست قبائل کا درجہ دینے کے خلاف ہونے والے احتجاج کے بعد شدید تشدد بھڑک اٹھا تھا۔ اس دوران 200 سے زائد افراد ہلاک، سینکڑوں زخمی اور ہزاروں بیگھر ہو گئے تھے۔نالسہ کی رپورٹ کے مطابق، تشدد کے تقریبا دو سال بعد بھی 50,000 سے زائد لوگ بیگھر ہیں اور ریاست میں مختلف امدادی کیمپوں میں پناہ لے رہے ہیں۔ ان کیمپوں میں قانونی اور طبی امداد فراہم کرنے کے لیے نالسہ اور منی پور اسٹیٹ لیگل سروسز اتھارٹی نے خصوصی کلینک قائم کئے ہیں۔سپریم کورٹ کے ججوں کا یہ دورہ ریاست میں جاری انسانی بحران میں قانونی امداد کی ضرورت کو اجاگر کرتا ہے۔ اس دوران متاثرین کو ضروری امدادی اشیا بھی فراہم کی جائیں گی تاکہ وہ اپنی روزمرہ کی مشکلات میں کمی لا سکیں۔
قانونی تعلیم کے معاملات میں دخل اندازی نہ کریں | عدالت عظمیٰ کی بار کونسل آف انڈیا کو سخت پھٹکار
عظمیٰ نیوز سروس
نئی دہلی//سپریم کورٹ نے جمعہ کو بار کاونسل آف انڈیا (بی سی آئی)کو سخت پھٹکار لگاتے ہوئے اس کی عرضی خارج کر دی۔ عدالت نے کہا کہ بی سی آئی کو قانونی تعلیم کے معاملوں میں دخل اندازی نہیں کرنی چاہیے کیونکہ یہ کام ماہرین قانون اور ماہرین تعلیم کا ہے۔ جسٹس سوریہ کانت اور جسٹس این کوٹیشور سنگھ کی بنچ کا یہ تبصرہ اس وقت سامنے آیا جب بی سی آئی نے کیرالہ ہائی کورٹ کے 23 نومبر 2023 کے حکم کو چیلنج کیا تھا۔ اس وقت ہائی کورٹ نے دو قتل کے قصورواروں کو ورچوئل موڈ میں ایل ایل بی کی پڑھائی کرنے کی اجازت دی تھی۔سماعت کے دوران جسٹس سوریہ کانت نے کہا’’بار کونسل آف انڈیا کا قانونی تعلیم سے کوئی واسطہ نہیں ہے اس معاملے کو ماہرین قانون اور ماہرین تعلیم کے لیے چھوڑ دیں۔ براہ کرم اس ملک کی قانونی تعلیم پر کچھ رحم کریں‘‘۔وہیں بی سی آئی کے وکیل نے دلیل دی کہ سوال صرف قصورواروں کو ورچوئل کلاسز لینے کی اجازت دینے کی نہیں ہے بلکہ یہ یو جی سی کے ضابطوں کے خلاف ہے۔ اس پر سپریم کورٹ نے پوچھا کہ اگر قصورواروں کو اوپری عدالتیں بری کر دیتی ہیں تو پھر کیا ہوگا؟ عدالت نے کہا کہ بی سی آئی کو اس طرح کے ‘پروگریسیو آرڈر’ کی مخالفت کرنے کے بجائے حمایت کرنی چاہیے تھی۔بی سی آئی نے یہ بھی واضح کیا کہ وہ ہائی کورٹ کے حکم پر روک لگانے کا مطالبہ نہیں کر رہا بلکہ صرف اس معاملے میں قانون سے جڑے وسیع سوالات پر غور کرنے کی گزارش کر رہا ہے۔ حالانکہ عدالت عظمی نے بی سی آئی کی عرضی کو خارج کرتے ہوئے کیرالہ ہائی کورٹ کے حکم کو برقرار رکھا، جس سے دونوں قصورواروں کو آن لائن موڈ میں ایل ایل بی کی پڑھائی جاری رکھنے کی اجازت مل گئی۔