نئی دہلی//یو این آئی// سپریم کورٹ نے ممبئی دھماکوں کے مجرم ابو سالم کی سزا کی مدت کے تنازعہ کے معاملے میں حلف نامہ داخل نہ کرنے پر منگل کو مرکز پر شدید ناراضگی کا اظہار کیا اور اسے 21 اپریل تک اپنا موقف واضح کرنے کو کہا۔جسٹس سنجے کشن کول اور ایم ایم سندریش کی بنچ نے سالیسٹر جنرل تشار مہتہ کی عرضی پر مرکزی داخلہ سکریٹری کو اگلی تاریخ یعنی 21 اپریل تک حلف نامہ داخل کرنے کا وقت دیا۔قبل ازیں حلف نامہ داخل نہ کرنے پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے بنچ نے مرکزی حکومت کی طرف سے پیش ہونے والے مسٹر مہتہ سے پوچھا کہ کیا ہوم سکریٹری زبانی بیان دیں گے ۔مسٹر مہتہ نے بتایا کہ بات چیت میں کچھ مشکلات کی وجہ سے حلف نامہ داخل نہیں کیا جا سکا۔ اس نے مزید وقت مانگا۔ عدالت نے ان کی درخواست منظور کر لی۔عدالت عظمیٰ نے 8 مارچ کو ابو سالم کی حوالگی کی پچھلی سماعت میں اس سے کہا تھا کہ وہ اس وقت کے نائب وزیر اعظم ایل کے ایڈوانی کی طرف سے پرتگال کو دی گئی یقین دہانی پر سی بی آئی کے متضاد جواب کو دیکھتے ہوئے تین ہفتوں کے اندر اپنا جواب داخل کرے ۔ گینگسٹر ابوسالم نے اپنی درخواست میں کہا ہے کہ حوالگی کے وقت مرکزی حکومت نے پرتگالی حکومت کو 25 سال سے زیادہ قید کی سزا نہ دینے کا یقین دلایا تھا۔ سالم کا کہنا ہے کہ اسے یقین دہانی سے زیادہ سزا نہیں دی جا سکتی۔
سپریم کورٹ کا مرکز کو ابوسالم کی سزا پر 21اپریل تک حلف نامہ داخل کرنے کا حکم
