نئی دہلی//تعدد ازدواج اور نکاح حلالہ کے خلاف سپریم کورٹ میں داخل درخواستوں کو آئینی بنچ کو بھیج دیا گیاہے ۔ ’’کیا دوسری شادی اور نکاح حلالہ غیر قانونی ہے‘‘ اس پر پانچ ججوں کی بنچ فیصلہ کرے گی۔ اس معاملہ میں سپریم کورٹ نے مرکزی حکومت کو نوٹس جاری کر کے جواب طلب کیا ہے ۔ سپریم کورٹ نے نکاح متعہ اور نکاح مسیار (مخصوص مدت کے لئے شادی کا معاہدہ) پر بھی مرکزی حکومت کو نوٹس جاری کیا ہے ۔تعدد ازدواج اور نکاح حلالہ کے خلاف دائر درخواست پر سپریم کورٹ نے سماعت کی۔ نفیسہ خان سمیت چار درخواست گزاروں نے سپریم کورٹ میں عرضی داخل کرکے کثرت ازدواج اور حلالہ کو غیر آئینی قرار دئے جانے کا مطالبہ کیا ہے ۔ درخواست میں کہا گیا ہے کہ مسلم پرسنل لاء (شریعت) درخواست ایکٹ، 1937 کی دفعہ 2 کے لیے آئین کے آرٹیکل 14، 15، 21 اور 25 کے خلاف ورزی کرنے والا قرار دیا جائے ، کیونکہ یہ کثرت ازدواج اور نکاح حلالہ کو تسلیم کرتا ہے ۔ تعزیرات ہندکے 1860 کے التزام تمام ہندوستانی شہریوں پر یکساں طور سے لاگو ہوں۔ پٹیشن میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ' طلاق ثلاثہ تعزیرات ہند کی دفعہ 498A کے تحت ایک ظلم ہے '۔نکاح حلالہ تعزیرات ہند کی دفعہ 375 کے تحت عصمت دری اور تعدد ازدواج تعزیرات ہند کی دفعہ 494 کے تحت ایک جرم ہے ۔مسلمانوں میں نکاح حلالہ، تعدد ازدواج کے علاوہ اب نکاح متع اور نکاح مسیار (مخصوص مدت کے لئے شادی کا معاہدہ) کو بھی سپریم کورٹ میں چیلنج کیا گیا ہے ، جس پر کورٹ پیر کو سماعت کرے گا۔حیدرآباد کے رہنے والے معلم محسن بن حسین نے سپریم کورٹ میں عرضی داخل کر کے مسلمانوں میں رائج نکاح متعہ اورنکاح مسیارکو غیر قانونی اورانہیں ردکرنے کا مطالبہ کیا ہے ۔ اس کے علاوہ درخواست میں نکاح حلالہ اور تعدد ازدواج کو بھی چیلنج کیا گیا ہے ۔