نمازہ جنازہ میں ہزاروں شریک،گیلانی کا خطاب، جنگجو بھی نمودار
سرینگر//سرینگر کے مضافاتی علاقے سوٹھسو کلان نوگام میں فوج اور عسکریت پسندوں کے درمیان 5گھنٹوں تک جاری رہنے والی شبانہ جھڑپ میں حزب المجاہدین کا اسکالرجنگجو سکالر سبزار بشیر عرف ڈاکٹر سیف اللہ خالد ساتھی سمیت جاں بحق ہوا۔ معرکہ آرائی میں6اہلکار زخمی ہوئے۔واقعہ کے خلاف شہر اور چاڈورہ کے کئی علاقوں میں پتھرائو اور شلنگ کا سلسلہ شروع ہو۔سرینگر اور اس کے مضافاتی علاقوں میں تعلیمی اداروں کو بند کیا گیا،جبکہ انٹرنیٹ سہولیات کو معطل رکھا گیا۔دونوں جنگجوئوں کی نماز جنازہ میں ہزاروں شریک ہوئے۔
جھڑپ
پائین شہر کے فتح کدل علاقے میں خونین معرکہ آرائی کے ایک ہفتہ بعد شہر سے10کلو میٹر دور سرینگر کے مضافاتی علاقہ سوٹھسو کلان کی شیخ العالم کالونی میںمنگل اور بدھ کی درمیانی شب اس وقت رات کی تاریکی کو چیرتی ہوئی گولیوں کی گنگناہٹ سنائی دی، جب یہاں اور مکان میں موجود جنگجوئوں اور فورسز میں تصادم آرائی شروع ہوئی۔رات کے سوا ایک بجے علاقے میں گولیوں کے چند فائر کئے گئے جس کے بعد مکمل خاموشی چھائی رہی۔مقامی لوگوں نے بتایا کہ رات کے قریب 3بجے دوبارہ فائرنگ اور دھماکوں کی آوازین آنے لگیں۔اور 4بجے کے بعد شدید تصادم آرائی شروع ہوئی جو سات بجے تک جاری رہی۔بعد میں ایک زور دار دھماکہ سے مکان کو اڑا دیا گیا اور دو جنگجوئوں کی لاشیں بر آمد کی گئیں۔جنگجوئوں اور فورسز میںفائرنگ کے شدید تبادلہ میں پولیس کے سپیشل آپریشن گروپ کے 3اہلکار شدید زخمی ہوئے۔جنہیں فوری طور پر اسپتال منتقل کردیا گیا۔پولیس نے بتایا کہ فوج کی 55آر آر ،سی آر پی ایف اور ایس او جی کی مشترکہ جمعیت نے ایک مصدقہ اطلاع کی بناء پر سوٹھسو وانہ بل کا محاصرہ عمل میں لایا جس کے دوران عبدالمجید ساکن شوپیان کے کافی عرصہ سے رہے خالی مکان میں پناہ لئے ہو ئے جنگجوئوں نے فورسز اہلکاروں پر خو د کار ہتھیاروں سے شدید فائرنگ کی ۔پولیس کا کہنا ہے کہ جھڑپ ختم ہونے کے بعد ملبہ سے 2جنگجوئوں کی لاشیں بر آمد کی گئیں جن کی بعد میں سبزار بشیر صوفی اور آصف شیر گوجری ولد علی محمدساکن کھرم سری گفوارہ بجبہاڑہ کی شناخت ہوئی۔پولیس نے کہا کہ سبزار احمد زینت الاسلام کا قربی ساتھی تھا۔
سنگباری و شلنگ
سنگم میں سبزار صوفی کی ہلاکت کی خبر ملتے ہی سینکڑوں نوجوان گھروں سے باہر آئے اور فورسز کیساتھ الجھ گئے۔ مظاہرین اور فورسز میں جم کر جھڑپیں ہوئیں جس کے دوران پیلٹ شلنگ سے 3افراد زخمی ہوئے جنہیں بجبہاڑہ اسپتال لایاگیا۔ یہاں ابتدائی مرہم پٹی کے بعد تینوں صدر اسپتال سرینگر منتقل کردیا گیا۔معلوم ہوا ہے کہ تینوں کی آنکھوں میں پیلٹ لگے ہیں۔ادھر آصف کی ہلاکت کیخلاف سری گفوارہ میں بھی فورسز اور مظاہرین کے درمیان پتھرائو اور شلنگ ہوئی۔دریں اثنا شام کو صورہ اسپتال میں نثار احمد راتھر ولد عبدالرشید ساکن نیو کالونی اننت ناگ کو شدید زخمی حالت میں لایا گیا جس کی گردن پر شل لگا تھا۔ادھر نوگام جھڑپ میں2جنگجوئوں کی ہلاکت کے بعد آس پڑوس کے سینکڑوں لوگ جمع ہوئے اورجائے جھڑ پ کی جانب پیش قدمی کی کوشش کی، لیکن تب تک جھڑپ ختم ہوچکی تھی۔اس دوران شنکر پورہ،نو گام، صنعت نگر اور راولپورہ کی مساجد سے اعلان کروایا گیا اور سینکڑوں نو جوان ٹو لیوں کی شکل میں نمو دار ہو کر سیکورٹی فورسز پر سنگ باری کرنے لگے۔انہیں منتشر کر نے کے لئے فورسز نے آنسوگیس کے گولے داغے، اور یوں شدید جھڑپوں کا سلسلہ شروع ہوا ۔چاڑورہ،واتھورہ، کرالہ پورہ، نوگام، وانہ بل، پہر و موڈ، کنی پورہ،کینی ہامہ،چھانہ پورہ، نٹی پورہ، گلشن نگر، بائی پاس، باغ مہتاب، مائسمہ،بٹہ مالو،ہمہامہ،اوم پورہ، سمیت متعدد علاقوں میں نوجوانوں کی ٹولیوں نے فورسز کے خلاف احتجاجی مظاہرے کئے۔ نو جوانوں کی ایک بڑی تعداد نے سڑکوں پر نکل کر احتجاج کر کے ٹرانسپورٹ،تجارتی مراکز پر شدید پتھرائو کیا ۔سنگ باری کے نتیجے میں متعلقہ بازاروں میں دکانداروں نے آناٍ فاناً دکانوں کے شٹر گرائے۔مشتعل نو جوانوں پر فورسز نے کئی مقامات پرآنسوگیس اور پیلٹ فائرنگ کا استعمال کیا جس کے نتیجے میں کئی نو جوان زخمی ہو ئے۔سنگبازی اور ٹیر گیس شلنگ کی وجہ سے ان علاقوں میں دکانیں اور کاروباری مراکز بند ہوئے اور پبلک ٹرانسپورٹ بند ہوگیا۔نوگام، لالچوک رنگریٹ، لالچوک راولپورہ،نیوہ ، پلوامہ، پانپور،اور دیگر علاقوں کیلئے ٹرانسپورٹ بند ہوگیا۔نوگام کراسنگ پر مظاہرین اور فورسز میں دن بھر جم کر جھڑپیں ہوئیں۔
تعلیمی ادارے و انٹرنیٹ بند
نوگام میں جھڑپ میں جاں بحق ہوئے جنگجوئوں کی اطلاع کے ساتھ ہی انتظامیہ نے کشمیر یونیورسٹی ،سنٹرل یونیورسٹی کے علاوہ جنوبی کشمیر کے ضلع پلوامہ ،اننت ناگ سمیت متعدد علاقوں میں قائم تمام سرکاری و غیر سرکاری تعلیمی اداروں میںحالات کو پر امن بنائے رکھنے کے لئے درس و تدریس کا کام کو معطل رکھا ۔اس دوران ریل انتظامیہ نے وادی کشمیر میں چلنے والی تمام ریل سروس بدھ کے صبح سے ہی معطل رکھا ۔ انتظامیہ نے جھڑپ کے ساتھ ہی شہر سرینگر میں موبائیل انٹرنیٹ سروس کو سرے سے ہی معطل کر دیا جبکہ براڈ بینڈ انٹرنیٹ سروس کی رفتار کو بھی کم گیا گیا ،جبکہ جنوبی کشمیر کے پلوامہ ،اونتی پورہ ترال،سنگم ،بجبہاڑہ،کھرم ،اور اننت ناگ اور کولگام علاقوں میںبھی انٹرنیٹ سروس پر روک لگائی گئی ۔
نماز جنازہ
سبزار احمد اور آصف گوجری کی لاشیں انکے لواحقین کے حوالے بعد دوپہر کی گئیں۔سبزار کی لاش قریب 2بجے اسکے آبائی گھر لائی گئی جہاں تب تک ہزاروں کی تعداد میں لوگ جمع ہوئے تھے۔کھلے میدان میں اسکی لاش رکھی گئی اور لوگوں کے جم غفیر میں کئی جنگجو نمودار ہوئے اور انہوں نے نعرے بازی کی۔لوگوں کی بھیڑ کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ اسکی نماز جنازہ 5بار پڑھائی گئی۔ایک اطلاع یہ بھی ہے کہ حزب آپریشنل چیف ریاض نائیکو نے بھی جنازے میں شرکت کی۔سب سے پہلے سبزار کا چہرہ اسکی ماں کو دکھایا گیا ۔ اس موقعہ پر رقعت آمیز مناظر دیکھنے کو ملے۔ خواتین سینہ کوبی کررہی تھیں اور یہاں موجود لوگوں کی آنکھیں اشک بار رہیں۔بعد میں لوگوں کے سیلاب میں انہیں سپرد لحد کیا گیا۔ادھر آصف کی لاش کھرم سرہامہ لائی گئی جہاں آس پاس دیہات کے ہزاروں لوگ موجود تھے۔انکی نماز جنازہ میں بھی کثیر تعداد میں لوگ جمع تھے اور انہیں بھی سہ پہر کو سپرد خاک کیا گیا۔ادھر سید علی گیلانی نے ڈاکٹر سبزار احمد صوفی کے جلوس جنازہ سے اپنے ٹیلیفونک خطاب کے دوران کہا کہ ایک زخم سے ابھی لہو ٹپک ہی رہا ہوتا ہے کہ دوسرا زخم پہلے سے زیادہ گہرا اور تکلیف دہ ہوتا ہے۔ ابھی ڈاکٹر منان کے لہد کی مٹی سوکھی نہیں تھی کہ ہمارا ایک اور لخت جگر ڈاکٹر سبزار احمد صوفی اپنا گرم گرم لہو تحریک آزادی کی راہ نمیں نچھاور کرگیا۔ آج ڈاکٹر سبزار احمد اور اس کے ساتھی آصف احمد کی شہادت کی دلدوز خبر تمام آزادی پسند لوگوں کے لیے سوہان روح تھی۔ گیلانی نے بھارت کے قبضے سے آزادی حاصل کئے جانے کے عہد کا اعادہ کرتے ہوئے کہا کہ شہداء کے مقدس لہو کو کسی بھی صورت میں رائیگان ہونے نہیں دیا جائے گا اور نہ ہی ان عظیم قربانیوں کے ساتھ کسی کو غداری کرنے کی اجازت دی جاسکتی ہے۔
ہڑتال
سبزار کی ہلاکت کے ساتھ ہی نہ سرف سرینگر کے بالائی حصے میں ہڑتال ہوئی بلکہ پلوامہ، اونتی پورہ، سنگم، اور اننت ناگ میں مکمل ہڑتال رہی۔ان علاقوں میں ہر قسم کی آمد و رفت معطل رہی بلکہ سبھی کاروباری و تجارتی ادارے، سکول اور کالج بند رہے۔
حزب کمانڈ کونسل کا خراج عقیدت
نیوز ڈیسک
مظفر آباد// حزب کمانڈ کونسل نے کہا ہے کہ ڈاکٹر سبزار احمد صوفی المعروف ڈاکٹر سیف اللہ خالد اور آصف احمد کے جاں بحق ہونے کا واقعہ انتہائی تکلیف دہ ہے تاہم شہادتوں کا یہی راستہ منزل کی طرف جاتا ہے اور یہ مقدس خون ضائع نہیں ہوگا۔حزب کمانڈ کونسل کے خصوصی اجلاس ،جس کی صدارت سید صلاح الدین نے کی، میں کہا گیا کہ علماء اور دانشوروں کی شہادت سے اگرچہ ایک بڑا خلاء پیدا ہو جاتا ہے تاہم اس حقیقت سے بھی انکار ممکن نہیں کہ یہ شہادتیں جدوجہد کو نہ صرف مزید طاقت و قوت بخشتی ہیں بلکہ اسے دنیا کے سامنے عملی جواز بھی فراہم کرتی ہیں۔ دنیا اس وقت دیکھ رہی ہے کہ پوری کشمیری قوم ایک جارح کے سامنے کھڑی ہے اور ہر فرد اپنی جان کی پرواہ کیے بغیر اپنی آزادی کی جنگ لڑ رہا ہے۔ نوگام سرینگر معرکے کے شہداء کو خراج عقیدت ادا کرتے ہوئے اجلاس میں کہا گیا کہ ڈاکٹر سبزار صوفی کے بڑے بھائی نوے کی دہائی میں تحریک آزادی پر نثار ہوئے اور آج سبزار نے آزادی برائے اسلام کے لئے اپنی جان قربان کر دی۔ کتنے بے غیرت اور ضمیر فروش ہیں وہ لوگ جو قوم کے نونہالوں، جوانوں، عالموں، دانشوروں کی عظیم قربانیوں کو نظرانداز کرکے اپنے حقیر مفادات کیلئے ابھی تک جارح حکمرانوں کے سایہ عافیت میں ہی رہ رہے ہیں اور اُن کے خاکوں میں رنگ بھر رہے ہیں۔ اجلاس میں شہداء کی بلندیٔ درجات کے لئے دعا کی گئی ۔
آج ہڑتال، کل احتجاج
نیوز ڈیسک
سرینگر//مشترکہ مزاحمتی قیادت سید علی گیلانی، میرواعظ عمر فاروق اور محمد یٰسین ملک نے معرکے نوگام میں ڈاکٹر سبزار احمد صوفی اور آصف احمد کے جاں بحق ہونے پر آج یعنی 25اکتوبر کو ریاست گیر ہڑتال ، جبکہ جمعۃ المبارک کو بعد نماز جمعہ کشمیر میں جاری قتل وغارت گری کے خلاف پُرامن احتجاج کی اپیل کی ہے۔