وقت اور پیسے کی بچت سے کاشتکار شادماں
عظمیٰ نیوز سروس
سرینگر//جموں و کشمیر روڈ ٹرانسپورٹ کارپوریشن (جے کے آر ٹی سی) کے بیڑے کے ذریعے سوپور فروٹ منڈی سے سیب کی ترسیل شروع ہونے کے بعد، اب ایک 14 کوچوں پر مشتمل خصوصی مال گاڑی کو براہ راست سوپور بھیجا جا رہا ہے تاکہ سیب کی کھیپ بیرونی منڈیوں تک پہنچائی جا سکے۔یہ قدم اس وقت اٹھایا گیا ہے جب وادی میں پچھلے کئی ہفتوں سے ٹرانسپورٹ کی شدید کمی اور کرایوں میں غیر معمولی اضافے کے باعث ہزاروں سیب کے ڈبے منڈیوں میں پھنس گئے تھے، بالخصوص ایشیا کی دوسری سب سے بڑی فروٹ منڈی سوپور میںاس صورتحال سے کافی پریشان کن حالات سامنے آئے۔ایک اعلیٰ انتظامی افسر نے بتایا کہ یہ خصوصی ریک نادرن ریلوے کے تعاون سے تیار کیا گیا ہے اور آج سے سوپور ریلوے اسٹیشن پر لوڈنگ شروع ہوگی۔انہوں نے کہاکہ ’’یہ براہ راست سروس سوپور کے لیے پہلی بار فراہم کی جا رہی ہے، جس کا مقصد پھنسے ہوئے سیب کے ڈبوں کے بوجھ کو کم کرنا ہے۔ یہ سروس سڑک ٹرانسپورٹ کے مقابلے میں زیادہ تیز اور سستی ثابت ہوگی۔ادھر باغبانوں نے اس اقدام کا خیرمقدم کیا ہے۔ سوپور کے ایک کاشتکارنے کہاکہ ’’یہی وہ سہولت تھی جس کا ہم مطالبہ کر رہے تھے۔ ہائی وے کی بار بار بندش اور آسمان کو چھوتے ٹرانسپورٹ کرایے ہماری کمائی ختم کر رہے تھے۔ اب مال گاڑی کے ساتھ ساتھ آر ٹی سی ٹرکوں کی دستیابی سے امید بندھی ہے کہ ہمارے سیب بروقت اور مناسب نرخوں پر منڈیوں تک پہنچ جائیں گے۔باغبانوں نے حکومت سے اپیل کی ہے کہ یہ ریلوے سروس فصل کی کٹائی تک باقاعدگی کے ساتھ فراہم کی جائے۔قابل ذکر ہے کہ پہلے بدگام ریلوے اسٹیشن سیب کی ترسیل کا مرکز تھا، جس کے باعث وادی کے مختلف حصوں سے کاشتکاروں کو اپنی پیداوار طویل فاصلہ طے کر کے پہنچانی پڑتی تھی۔ اب سوپور سے براہ راست سروس دستیاب ہونے سے وقت اور پیسے دونوں کی بچت ہوگی۔یہ اقدام اس ہفتے حکومت کی جانب سے اٹھائے گئے کئی ہنگامی اقدامات کے بعد سامنے آیا ہے۔ اس سے قبل انتظامیہ نے 55 جے کے آر ٹی سی ٹرک سوپور اور شوپیاں منڈیوں کے لیے مختص کیے تھے، جب پرائیویٹ ٹرانسپورٹروں نے یا تو سروس دینے سے انکار کیا یا پھر غیر معمولی کرایے وصول کیے۔باغبانوں نے شکایت کی تھی کہ دہلی تک کرایہ فی ڈبہ 240 سے 250 روپے تک پہنچ گیا تھا، جس کے بعد حکومتی مداخلت پر منڈی ایسوسی ایشن نے عارضی طور پر کرایہ دہلی کے لیے 130 روپے اور پنجاب کے لیے 120 روپے مقرر کیا۔انتظامیہ کے ایک سینئر افسر نے بتایا کہ یہ خدمات آئندہ بھی جاری رہنے کا امکان ہے، اور حکومت سیب کی ہموار ترسیل یقینی بنانے کے لیے پرعزم ہے۔