غلام نبی رینہ
حسن اور خوبصورتی سے مالامال سونہ مرگ کشمیر کا ایک سیاحتی مقام ہے ،یہ سرسبز وادی اونچے پہاڑوں سے گھری ہوئی ہے اور آج کل ترقی کی راہ پر گامزن ہے ۔یہ کشمیری زبان کے الفاظ کا مرکب ہے ،جس کے معنی ہیں( سونے کی چراگاہ)لداخ جانے والی گاڑیاں یہاں تھوڑی دیر کےلئے رُکتی ہیں ۔گاندربل سے محض 60کلو میٹر کی دوری پر یہ مقام ہے اور سطح سمندر سے 2730فٹ کی بلندی پر ہے ۔قدیم زمانے میں سونہ مرگ شاہراہ ریشم پر ایک گیٹ وے کے طور پر جانا جاتا تھا، جو کشمیر کو گلگت کے ذریعے خلیجی ممالک اور چین سے ملاتا تھا۔ ہندوستان کی آزادی کے بعد کشمیر کا یہ قصبہ سونہ مرگ ہماری طرف آگیا، جو اب قریبی سیاحتی علاقوں جیسے امرناتھ مندر اور لداخ کے علاقے کےلئے ایک بیس کیمپ کے طور پر جانا جاتا ہے۔ اس کے آس پاس ،ماچوئی گلیشیر، سربل پہاڑی، کولاہوئی پہاڑی، امرناتھ چوٹی اور مچوئی پہاڑیاں ہیں ۔سونمرگ ہمالیہ میں وشنسر جھیل، کرشنسر جھیل، گنگابل جھیل اور گڈسر جھیل کی طرف جانے والے ٹریکنگ کے راستے فراہم کرتا ہے جو کہ اسنو ٹراوٹ اور براون ٹراوٹ سے بھری ہوئی ہیں۔ دریائے سندھ یہاں سے گزرتا ہے اور ٹراوٹ سے بھرا ہوا ہے۔ تھاجیواس گلیشیئر تک کے سفر کےلئے گھوڑوں کی خدمات حاصل کی جا رہی ہیں۔ اس خوبصورت مقامات کے درمیان سے ایک خوبصورت سی ندی جس کو سندھ کہتے ہیں، بہتی ہے جس کے کناروں پر مقامی وغیر مقامی سیاحوں کی بھاری بھیڑ جمع رہتی ہے ، یہاں سال بھر رونقیں بحال رہتی ہیں اور سیلانی یہاں کی خوبصورتی سے لطف اندوز ہوتے ہیں۔ ایک وہ دور تھا، جب اس خوبصورت علاقے میں تعمیر وترقی کا کہیں نام ونشان نہیں تھا اور اس جگہ کو لوگ بہکوں کےلئے استعمال کرتے تھے ۔لیکن اب یہ خطہ دھیرے دھیرے ترقی کی راہ پر گامزن ہوا ہے ۔کہا جاتا ہے کہ اس صحت افزا مقام کی دیکھ ریکھ 2004 تک محکمہ مال کررہا تھا اور 2004کے بعد اس کی دیکھ ریکھ کا کام محکمہ سیاحت کو سونپا گیا ،جس کے تحت ابتداءمیں محکمہ سیاحت کی طرف سے صرف تین ہٹیں اور ایک کیف ٹیریا جو سونہ مرگ بازار میں محکمہ سیاحت کے چند ملازمین کی دیکھ ریکھ میں موجود تھا ،جبکہ ایک بڑی عمارت جس کو ڈور میٹری ہٹ کے نام سے جانا جاتا تھا ۔سونہ مرگ میں چھوٹا سا ایک مارکیٹ تھا اور ان دنوں سونہ مرگ کی سیرو تفریح پر دن میں بہت کم تعداد میں ملکی اور غیر ملکی سیاحوں کی چہل پہل رہتی تھی جو شام کو واپس سرینگر کا رخ کرتی تھی ،کیونکہ یہاںرہائشی سہولیات دستیاب نہیں تھیں۔ 2004 کے اواخرمیںجب کانگریس اور پی ڈی پی کی مخلوط حکومت وجود میں آئی تھی تو حکومت کے پہلے وزیر اعلی مرحوم مفتی محمد سعید نے گاندربل میں ایک عوامی ریلی کی، ریلی ختم ہونے کے بعد شام چار بجے مفتی محمد سعید نے گاندربل سے سونہ مرگ کا دورہ کیا،قریباً ایک گھنٹے تک وہ محکمہ سیاحت کے کپٹیریا میں گزارنے کے بعد واپس نکل گئے، تین روز کے بعدانہوں نے محکمہ سیاحت کے افسران سمیت دوبارہ سونہ مرگ کا دورہ کیا ۔ وہ تھاجوؔاس بھی گئے اوروہاں کی خوبصورتی دیکھ کر زیادہ متاثر ہوئے اور سونہ مرگ کی طرف سیاحوں کو راغب کرنے اور یہاں کی خوبصورتی کو مزید وسعت دینے کے لئے سونہ مرگ ڈیلوپمنٹ اتھارٹی کا قیام عمل میں لانے کا اعلان کیا۔ جس کے بعد سونہ مرگ ڈیولپمنٹ اتھارٹی کا قیام عمل میں لایا گیا ، جس میں چیف ایگزیکٹو افسر کے ساتھ ساتھ ان کے دیگر عملے نے کام کاج سنبھالا ۔اس کے بعد یہاں پر ان لوگوں جن کی اراضی تھی کو ہوٹل تعمیر کرنے کےلئے اجازت نامہ دیا گیا تاکہ سونہ مرگ میں آنے والے سیاحوں کو رہائشی سہولیات فراہم ہوسکیں، لیکن اجازت نامے سے قبل پہلے بوکا میٹنگ ہوتی تھی اور بوکا کمیٹی کا چیرمین اس وقت خود جموں وکشمیر کا وزیر اعلیٰ ہوتا تھا ،بوکا میٹنگ میں پہلے ان لوگوں جن کو ہوٹل تعمیر کرنےکے لئے کاغذات اتھارٹی کے پاس جمع کرنے ہوتے تھے ،ان کی جانچ پڑتال کے بعد بوکا کی میٹنگ میں پاس کیا جاتا تھا، اور ان سے باضابطہ طور پر کہا جاتا تھا کہ وہ ہوٹل بوکا کمیٹی کے رولز کے مطابق تعمیر کرے اور اگر کوئی اس کی خلاف ورزی کریگا، اس کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے گی۔سرکار نے سونہ مرگ کو خوبصورت بنانے اور یہاں پر سیاحوں کو بہتر سے بہتر رہائشی سہولیات فراہم کرنے کےلئے سرکاری عمارتیں بھی تعمیر کی ہے جس میں یاتری نوانس ،یوتھ ہوسٹل ،سونہ مرگ کلب قابل ذکر ہیں، اسکے علاوہ محکمہ سیاحت نے تھاجواؔس میں تین ہٹیں تعمیر کی ہیں جبکہ جے کے ٹی ڈی سی نے سونہ مرگ بازار میں ’’کونگ پوش‘‘ نامی ایک خوبصورت ہوٹل تعمیر کیاہے ۔اس کے علاوہ اور بھی کئی بڑے بڑے ہوٹل تعمیر کئے گئے ہیں ،جس سے یہاں پر سیاحوں کی تعداد میں اضافہ ہوا۔ سال ۲۰۱۷ میں جموں وکشمیر اور لداخ ہائی کورٹ کی طرف سے تعمیراتی سرگرمیوں پر مکمل طور پر پابندی عائد کی گئی کیونکہ سونہ مرگ میں اتنی زیادہ تعمیراتی سرگرمیاں ہوئی تھی، جس سے سونہ مرگ ایک کنکریٹ جنگل میں تبدیل ہونا شروع ہوگیا تھا۔ جس کے بعد یہاں کوئی بھی تعمیرکھڑا کرنے پر پابندی عائد کی گئی تاکہ سونہ مرگ کی خوبصورتی مزید متاثر نہ ہوجائے ۔سونہ مرگ سڑک کو شدید برفباری اور برفانی تودے گرآنے کی وجہ سے انتظامیہ پندرہ نومبر سے آمدورفت کے لئے بند کیا جاتا تھا اور موسم سرما میں سیاحوں کو گگن گیر ہی جانے کی اجازت ہوتی تھی اور سیاح موسم سرما کے دوران سونہ مرگ کی خوبصورتی دیکھے بغیر گگن گیر سے واپس لوٹ جاتے تھے ،لیکن مرکزی سرکار نے سونہ مرگ کو موسم سرما کے دوران کھلا رکھنے کے لئے گگن گیر سے شتکڑی تک ساڑھے چھ کلو میٹر ٹنل تعمیر کی ہے، جس کا کام آخری مرحلے پر جاری ہے تاکہ سیاح برفباری کے دوران سونہ مرگ کا نظارہ کرسکیں اور سیاحت سے وابستہ افراد کو بھی روزگار حاصل کرنے میں مدد مل سکیں۔
(کشمیر عظمیٰ نامہ ناگار کنگن ،رابطہ۔8899904451 )