کنگن// وادی سے تعلق رکھنے والے ٹور آپریٹروں کی طرف سے بیرون ریاست روڈ شو اور سمینار منعقد کئے جانے کے نتیجے میں کشمیر ایک بار پھر سیاحوں کی پسندیدہ جگہ کا خطاب حاصل کرنے میں کامیاب ہوگئی ہے ۔پہلگام ،گلمرگ اور مغل باغات کے ساتھ ساتھ سونہ مرگ میں سیاحوں کی بھاری تعداد کی موجودگی نے سیاحت سے جڑے لوگوں کے چہروں کی مسکراہٹ ایک بار پھر لوٹا دی ہے اور وہ سیاحوں کی سونہ مرگ میں غیر معمولی تعداد پر اطمینان کا اظہار کررہے ہیں ۔خوشگوار موسم کے پیش نظر سینکڑوں گاڑیاں روزانہ سینکڑوں کی تعداد میں سیاحوں کو لیکر سونہ مرگ پہنچ رہے ہیں ۔سیاحوں کی بھاری تعدار کی پیش نظر سونہ مرگ ڈیولپمنٹ اتھارٹی نے سونہ مرگ کو جازب نظر بنانے کے لئے ہر ممکن کوشش کی ہے۔ عدالت عالیہ کی طرف سے سونہ مرگ کے قدرتی حسن کو برقرار رکھنے کے نتیجے میں گاڑیوں کو تھاجواس جانے پر پابندی عائد کردی گئی ہے جس کے سبب اب سیاح گھوڑوں پر سوار ہوکر تھاجواس میں موجود گلیشروں سے لطف اندوز ہورہے ہیں تھاجواس اور سونہ مرگ میں پالتھین کے استعمال پر مکمل پابندی عائد کردی گئی ہے ۔ادھر مرکزی حکومت کے ساتھ ساتھ ریاستی حکومت نے بھی زیڈ مور زیر تعمیر ٹنل پر کام کی رفتار بڑھادی ہے ۔امید کی جارہی ہے 6.5کلو میٹر طویل ٹنل کے مکمل ہوتے ہی بالہ تل جوکہ بلند پہاڑیوں سے گری خوبصورت وادی ہے میں بھی سیاحت کو فروغ ملنے کا امکان ظاہر کیا جارہا ہے۔واضح رہے کہ ریاستی حکومت نے پہلے ہی بال تل کو سیاحتی نقشے پر لانے کا منصوبہ ترتیب دیا ہے اس کے ساتھ ہی سیاحتی شعبے سے تعلق رکھنے والے لوگ جن میں ہوٹل مالکان ،ٹور آپریٹر اور ٹورسٹ گائڈ شامل ہیں نے حکومت پر زور دیا کہ ویشن سر ،گاڈ سر، ست سر ، گنگ بل کو بھی سیاحتی نقشے پر جگہ دلانے کے لئے اقدامات کئے جائیں ۔گگن گیر میں واقع پارک جہاں پر سیاح چند لمحات گزارنا پسند کرتے ہیں اسے پھولوں کے باغ میں تبدیل کئے جانے سے پارک کو سیاحوں کی تفریح کے لئے مزید بہتر بنایا جاسکتا ہے جبکہ گگن گیر میں واقع ریسٹورنٹ جس سے تین سال قبل ٹھیکیدار کو آلاٹ کیا گیا تھا نا معلوم وجوہات کی بنا پر ابھی تک ریسٹورنٹ کو بحال نہیں کیا جاسکا ہے۔ سونہ مرگ میں سیاحوں کی توجہ کا مرکز فش پوئنٹ مزید جازب نظر بنانے کی ضرورت ہے ۔محکمہ فشریز کی طرف سے تعمیر کردہ تالاب میں سینکڑوں کی تعداد میں موجود مچھلیاں نہ صرف سیاحوں بلکہ وادی کے مختلف حصوں سے آنے والے لوگوں کے لئے باعث کشش ہے جبکہ فش پوئنٹ کے قریب باغ کی عدم موجودگی سے اس جگہ کی افادیت محدود ہوکر رہ گئی ہے ۔