سرینگر//اے آئی پی سربراہ اور ایم ایل اے لنگیٹ انجینئر رشید نے بی جے پی کی اعلیٰ قیادت کو خبردار کیا ہے کہ وہ کشمیریوں کے خلاف مسلسل سازشوں سے باز آئے اور انہوں نے سنگ پریوار پر الزام لگایا ہے کہ وہ پورے ہندوستا ن میں کشمیریوں کے خلاف از حد درجہ نفرت بھڑکا رہے ہیں ۔انجینئر رشید نے کہا کہ اگر چہ کشمیری طالب علموں اور کاروباری اشخاص کو دھمکیاں دینا اور اُن پر حملے کرنا کوئی نئی بات نہیں لیکن کھلے عام اشتہارات کے ذریعے کشمیری طالب علموں کو ہندوستا ن چھوڑنے کی دھمکیاں دینے سے واضح ہو جاتا ہے کہ ہندوستان کا ہر شہری اب یہ بات مان چکا ہے کہ جموں و کشمیر ہندستان کا اٹوٹ انگ نہیں ہے ۔ انجینئر رشید نے کہا ’’اگر کشمیری واقعی ہندوستان کے شہری ہوتے تو انہیں ہندوستان کی مختلف ریاستوں سے چلے جانے کی دھمکی دینے کی کوئی بھی شخص یا تنظیم جرأت نہیں کرتی۔ لیکن جس طرح کشمیری طالب علموں کے خلاف نفرت کی تمام دیواریں سر عام عبور کرکے انہیں ہندوستان چھوڑنے کا حکم دیا جا رہا ہے اس سے صاف ظاہر ہے کہ ہندوستان کے تنگ نظر اور فرقہ پرست لوگ کشمیریوں کو غیر قانونی طریقہ سے بس رہے رفیوجی مانتے ہیں۔‘‘ انجینئر رشید نے BJPکے سرکردہ لیڈروں بشمول راجناتھ سنگھ اور ریاستی سرکار کو یاد دلایا کہ پچھلے سال سارا ہندوستان کشمیری طالب علموں سے اسکول اور دیگر اعلیٰ تعلیمی ادارے کھولنے کیلئے منتیں مانگ رہے تھے لیکن اس سال وہی سرکار اور یہی لوگ اسکولوں اور کالجوں کو بار بار بند کرارہے ہیں۔ انجینئر رشید نے کہا ــ’’یہ کس قدر عجیب بات ہے کہ گذشتہ برس نئی دلی اور اس کے حامی تعلیمی اداروں کو کھولنے کیلئے پورا زور لگا رہے تھے تاکہ ریاست میں امن قائم ہونے کا گمان پیدا ہو سکے جبکہ اس سال یہی لوگ امن قائم کرنے کیلئے تمام تعلیمی اداروں کو روز بند کر رہے ہیں ۔ اس سے ثابت ہوتا ہے کہ دلی کی حالت کشمیر میں مرتا کیا نہ کرتا والے جیسے شخص کی سی ہو گئی ہے۔ در اصل ہندوستان کی سرکار کشمیر کے حوالے سے نہ صرف ہٹ دھرمی کا شکار ہے بلکہ ہٹ بڑاہٹ میں اس کے پاس کسی بھی سوال کا کوئی جواب نہیں ۔ صاف ظاہر ہے کہ دلی سرکار جموں وکشمیر کو صرف امن و قانون کا مسئلہ سمجھتی ہے لیکن جب تک ہندوستان کی سرکار جموں و کشمیر کو بین الاقوامی سیاسی تنازعہ مان کر جموں و کشمیر میں رائے شماری کیلئے تیار نہیں ہوتی تب تک دلی کے تمام قلیل المدتی منصوبوں کا ناکام ہونا طے بات ہے ‘‘۔