سرینگر// سی آر پی ایف انسپکٹر جنرل روی دیپ سہائے نے کہا ہے کہ سنگبازی کا ارتکاب کرنے والے نوجوانوں کیلئے عام معافی کا اعلان فراخدلانہ اپروچ ہے اور یہ اقدام نوجوانوں کو تشدد کا راستہ ترک کرنے پر آمادہ کرے گا۔پولو گرائونڈ سرینگر میں ایک تقریب کے حاشیے پر نامہ نگاروں کیساتھ ات چیت کرتے ہوئے سہائے نے کہا کہ حکومت نے پہلی مرتبہ پتھرائو میں ملوث ہوئے نوجوانوں کیلئے عام معافی کی جو پالیسی اختیار کی ہے، وہ کشادہ دلی پر مبنی ہے۔روی دیپ سہائے نے کہا کہ جن نوجوانوں کو عام معافی کے زمرے میں لایا گیا ہے، انہیں حکومت کے اس فراخدلانہ اقدامم سے فائدہ اٹھانا چاہئے۔ان کہنا تھا’’یہ ایک اچھا قدم ہے ، یہ تشدد کا راستہ ترک کرنے سلسلے میں نوجوانوں کی حوصلہ افزائی کرے گا، میں چاہتا ہوں کہ جن لوگوں کو معافی دی گئی ہے ، وہ اپنی توانائی مثبت انداز میں استعمال کریں‘‘۔ انسپکٹر جنرل نے نوجوانوں کو ملی ٹینسی کا راستہ ترک کرنے کی جانب مائل کرنے کیلئے سیکورٹی فورسز کی سراہنا کی اور کہا’’بالآخر ہم اس سمت میں کامیابی سے ہمکنار ہورہے ہیں، ایک فٹ بالر سمیت کئی نوجوانوں نے تشدد کی راہ چھوڑ دی ہے اور وہ گھروں کو لوٹ آئے ہیں‘‘۔جب ان کی توجہ شوپیان میں جنگجوئوں اور فورسز کے درمیان جھڑپ کے دوران فورسز کے ہاتھوں بیوٹی جان نامی ایک خاتون کی ہلاکت کی جانب مبذول کرائی گئی، تو انہوں نے کہا کہ ایسی ہلاکتوں سے بچنے کیلئے لوگوں کو قانون کی پاسداری کرنی چاہئے۔روی دیپ ساہی نے اس بارے میں بتایا’’قانون کا احترام بہت ہی ضروری ہے، ایک بار جب کسی علاقے میں پابندیاں عائد کی جاتی ہے تویہ بات ناگزیر بن جاتی ہے کہ عام شہری ان ہدایات پر عمل کریں، اب اگر قانون کی پاسداری نہیں کی جاتی اور کوئی یہ جانتے ہوئے بھی کہ جھڑپ جاری ہے،گھر سے باہر آتا ہے ، ہر طرف گولیاں چل رہی ہوتی ہیں، یہ امکان موجود رہتا ہے کہ کسی کو گولی لگے‘‘۔تاہم ان کا کہنا تھا کہ سیکورٹی فورسز اس طرح کی صورتحال میں صبروتحمل کا حتمی الامکان مظاہرہ کرتے ہیں۔