حسین محتشم
پونچھ//سرحدی ضلع پونچھ کی تحصیل منڈی کے سرحدی علاقہ سنکھ ڈوڈہ کو جانے والی سڑک کی تعمیر کا کام 2014میں شروع کیا گیا تھا جو اب تک نامکمل ہے۔اس سڑک کی تعمیربی آر او (گریف)کروا رہی ہے۔ مقامی شہریوں کا الزام ہے کہ ہر سال سڑک کی تعمیرات کے لیے نئے ٹینڈر ڈالے جاتے ہیں اور رقومات بھی واگزار ہو جاتی ہیں لیکن اس کے باوجود یہ سڑک ابھی تک نامکمل ہے جبکہ سڑک نہ ہونے کی وجہ سے وہ کئی طرح کے مشکلات سے دوچار ہیں۔ شہریوں کے مطابق 2014 سے آج تک ہر سال نیا ٹینڈر کیا جاتا ہے اور کروڑوں روپے کا غبن کیا رہا ہے اور انتظامیہ سب کچھ ہوتے ہوئے تماشہ دیکھ رہی ہے۔ انہوں نے الزام لگایا کہ بی آر او کچھ ٹھیکیداروں کے ساتھ مل کر سرکاری خزانے پر بوجھ ڈال رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ سنکھ ڈوڈہ ایک سیاحتی مقام ہے لیکن سڑک رابطہ بہتر نہ ہونے کی وجہ سے یہ علاقہ لوگوں کی نظروں سے اوجھل ہے۔انہوں نے کہا ضروری ہے کہ اس علاقہ کی ترقی کے لیے سڑک رابطے کو بہتر بنایا جائے۔انہوں نے جموں و کشمیر کے لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا کو اس کا نوٹس لیتے ہوئے بدعنوانوں کے خلاف سخت کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔
! لورن توسہ میدان سڑک،کتنا پاس، پھر بھی کتنا دور | گزشتہ9برسوں میں محض9کلومیٹر سڑک تعمیر ،تعمیری کا م6سال سے بند
عشرت حسین بٹ
پونچھ//تاریخی مغل شاہراہ کے بعد خطہ پیر پنچال کو وادی سے ملانے کے لیے سرکار کی جانب سے سال 2016میں جموں و کشمیر کے اسوقت کے وزیر اعلیٰ مرحوم مفتی محمد سعید نے لورن توسہ میدان ساٹھ کلو میٹر سڑک کا سنگ بنیاد رکھا تھا جس سڑک پر سرکار کی جانب سے گزشتہ نو برس کے دوران محض نو کلو میٹر کا تعمیری کام کیا گیا ہے۔ بتا دیں کہ اس سڑک کی تعمیر کا ذمہ تعمیراتی کمپنی گریف کے پاس تھا جنہوں نے سال 2019تک محض نو کلو میٹر سڑک کو تعمیر کرکے نامعلوم وجوہات کی بنا پر چھوڑ دیا تھا اور آج تک اس سڑک کی تعمیر کا کام دوبارہ شروع نہیں کیا گیا۔ بتا دیں کہ جنکہ جموں و کشمیر کے سابق وزیر اعلیٰ مرحوم مفتی محمد سعید نے اس سڑک کی تعمیری کام کی بنیاد رکھی تھی تو انہوں نے سال 2017میں سڑک کی تعمیر کو مکمل کرنے کے احکامات صادر کیے تھے مگر آج سال 2024جاری ہے اور اس سڑک کی تعمیر محض نو کلو میٹر ہی ہو پائی ہے۔ واضح رہے کہ اکثر لوگ لورن سےتوسہ میدان ٹنگمرگ پیدل مسافت تقریباًنچ یا چھ گھنٹوں میں مکمل کرتے ہیں لیکن سرما کے دوران توسہ میدان سلطان پتھری کے علاقہ میں بھاری برف باری کے باعث پیدل راستہ بند ہو جاتا ہے اور لوگوں کو اپنے کام کاج کے لیے بحالت مجبوری براستہ جموں سفر کرنا پڑتا ہے۔ منڈی لورن کے مقامی لوگوں کا اس حوالے سے کہنا تھا کہ مغل شاہراہ کے بعد اگر چہ انہیں اس سڑک کی تعمیر کے حوالے سے راحت محسوس ہو ئی تھی جب نومبر2015یں جب سابق وزیر اعلی مفتی محمد سعید نے لورن تا توسہ میدان سڑک کی بنیاد رکھی کیونکہ مغل شاہراہ کے بعد یہ سڑک وادی کے ساتھ قریب ترین راستہ ہے ،بالخصوص ضلع پونچھ کے لوگوں کے لیے یہ راستہ مغل شاہراہ سے بھی کم مسافت پر ہے تاہم اس پروجیکٹ پر تعمیری کام بند ہونا پونچھ ضلع کے عوام کے لیے مایوس کن ہے۔اس حوالے سے لورن علاقہ سے تعلق رکھنے والے اپنی پارٹی ضلع پونچھ کے نائب صدر بشیر احمد خاکی نے کہا کہ اس سڑک کی تعمیر سے ضلع پونچھ کے لوگ وادی سے کافی نزدیک ہو جاتے مگر سڑک پر سرکار کی جانب سے تعمیری کام شروع کر کے چار برس میں محض نو کلو میٹر تعمیر کر کے چھوڑ دیا نا ضلع پونچھ کے مقامی لوگوں کے ساتھ سرکاری ناانصافی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ وہ مرکزی سرکار سے اپیل کرتے ہیں کہ اس سڑک کی تعمیر کا کام دوبارہ شروع کیا جائے تاکہ خطہ پیر پنچال کی عوام کو اس سڑک کے ذریعے بھی وادی کے ساتھ ملایا جا سکے۔ انہوں نے کہا کہ اس سڑک کی تعمیر سے پڑھے لکھے نوجوانوں کے لیے کاروبار کا بھی ایک بہتر ذریعہ کھلے گا اور ترقی کے حوالے سے بھی اس خطہ کو وسعت حاصل ہوگی ۔ادھر تعمیراتی ایجنسی گریف کے ایک اعلیٰ افسر کا کہنا ہے کہ سرکار کی جانب سے اس سڑک پر تعمیری کام بند کرنے کے انہیں احکامات صادر کئے گئے تھے اور وہ اس سڑک کی تعمیر نہیں کر رہے ہیں۔