جموں//شہر کے مضافاتی علاقہ سنجواں میں قائم فوجی کیمپ پرہوئے فدائین حملہ میں 2 فوجی اہلکاراور2جنگجو ہلاک جبکہ دیگر 9افراد زخمی ہوگئے جن میں سے چند ایک کی حالت تشویشناک بتائی جاتی ہے ۔ پولیس سربراہ ایس پی وید نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا کہ نامعلوم جنگجوسنجواں فوجی کیمپ جس میں فوج کے فیملی کوارٹر ہیں، میں دراندازی کرنے میں کامیاب ہو گئے ۔ علی الصبح پونے پانچ بجے کئے گئے اس حملہ میں جونئر کمیشنڈ آفیسر مدن لال چودھری ساکن ہیرا نگر کٹھوعہ اور صوبیدار محمد اشرف میر ہلاک ہو گئے ، ان کے علاوہ 9افراد زخمی ہوئے جن میں کرنل روہت سولنکی، میجر ابھجیت، لانس نائک بہادر سنگھ اور 5سویلین شامل ہیں جن کا تعلق فوجی اہلکاروں کے کنبوں سے ہے ۔ وزارت دفاع کے ترجمان لیفٹنٹ کرنل دیویندر آنند نے بتایا کہ فوج نے 2جنگجوئوں کو ہلاک کرنے میں کامیابی حاصل کر لی ہے ۔ انہوں نے بتایا کہ ’’ جیش محمد سے وابستہ فوجی وردی میں ملبوس ملی ٹینٹ اے کے 56رائفلوں اور بھاری گولہ بارود سے مسلح تھے۔انہوں نے بتایا کہ جھڑپ جاری ہے اور علاقہ میں فیملی کوارٹر ہونے کی وجہ سے احتیاط برتی جا رہی ہے ، تاہم انہوں نے دعویٰ کیا کہ ملی ٹینٹوں نے کسی کو بھی یرغمال نہیں بنایا ہے اور تمام 150فیملی کوارٹر خالی کرکے مکینوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کر لیا گیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ابھی تک ایک جونئر کمیشنڈ آفیسر اور ایک نان کمیشنڈ آفیسر ہلاک ہو چکے ہیں ، ان دونوں کا تعلق جموں کشمیر سے ہے جب کہ 5عورتوںو بچوںسمیت کل 9افراد زخمی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ حملہ آوروں کی ہلاکت یا گرفتاری تک یہ اوپریشن مسلسل جاری رہے گا۔ آئی جی پی جموں ایس ڈی سنگھ نے بتایا کہ حملہ آئوروں کو ایک فیملی کوارٹر میں گھیر لیا گیا ہے تاہم ابھی تک ان کی اصل تعداد کے بارے میں وثوق سے کچھ نہیں کہا جا سکتا۔ یہ فوجی کیمپ جموں کشمیر لائنٹ انفنٹری کے 36برگیڈ کے تحت آتا ہے اور اس کا مین گیٹ نگروٹہ کنجوانی بائی پاس روڈ پر ملک مارکیٹ کے قریب ہے ۔ پورے علاقہ کو فوج اور ایس او جی نے گھیرے میں لے رکھا ہے جب کہ انکائونٹر میں فوج کے خصوصی دستہ پیرا کمانڈوز اور گرئوڈ کمانڈوز کو جھونک دیا گیا ہے یہ دستے ادہم نادرن کمانڈ ہیڈ کوارٹر اور اتر پردیش کے سرساوا سے لائے گئے ہیں۔ اس کے علاوہ فضائیہ کی خدمات بھی طلب کی گئی ہیں۔ علاقہ میں روشنی کے لئے بڑے بڑے جرنیٹر اور فلڈ لائٹیں نصب کر دی گئی ہیں۔ شہر میں ہائی الرٹ جاری ہے جب کہ سنجواں کے گرد ونواح کے تمام تعلیمی ادارے بند کر دئیے گئے ہیں۔ اس دوران پارلیمانی امور کے وزیر عبدالرحمان ویری نے ریاستی قانون ساز اسمبلی میں دو جے سی اوز کی ہلاکت کی تصدیق کی۔ انہوں نے کہا ’ حملے میں جے سی او (صوبیدار) مدھن لال چودھری اور صوبیدار محمد اشرف میر جاں بحق ہوئے ہیں۔ اس کے علاوہ ایک لڑکی سمیت 4 دیگر زخمی ہوئے ہیں‘۔ مسٹر ویری نے کہا کہ آپریشن جاری ہے جبکہ حملہ آوروں نے جے سی اوز کوارٹر میں پناہ لی رکھی ہے۔ انہوں نے کہا کہ زخمیوں کو گورنمنٹ میڈیکل کالج و اسپتال جموں علاج و معالجہ کے لئے منتقل کیا گیا ہے ۔ یہ جموں میں رواں برس ہونے والا پہلا فدائین حملہ ہے۔ حملے کے پیش نظر پورے صوبہ جموں میں ہائی الرٹ جاری کردیا گیا ہے ۔ حملہ آوروں سے نمٹنے کے لئے انڈین ائر فورس (آئی اے ایف) کے پیرا کمانڈوز کو بھی کام پر لگادیا گیا۔ایک رپورٹ کے مطابق اس کیمپ پر سنہ 2006 ء میں بھی ایک فدائین حملہ ہوا تھا جس میں 12 فوجی اہلاک جبکہ 7 دیگر زخمی ہوئے تھے۔ مذکورہ رپورٹ کے مطابق انٹیلی جنس ایجنسیوں نے پہلے ہی اطلاع دی تھی کہ محمد افضل گورو اور محمد مقبول بٹ کی برسیوں کے موقع پر جنگجوؤں کی طرف سے حملے ہوسکتے ہیں۔ دریں اثنا مرکزی وزارت داخلہ کے آفیشل ٹویٹر اکاؤنٹ پر ایک ٹویٹ میں کہا گیا ’وزیر داخلہ راجناتھ سنگھ نے جموں حملے کے سلسلے میں ریاستی پولیس سربراہ ڈاکٹر شیش پال وید کے ساتھ فون پر بات کی ۔ پولیس سربراہ نے انہیں صورتحال کی جانکاری دی ہے۔ مرکزی وزارت داخلہ صورتحال پر قریبی نگاہ رکھی ہوئی ہے‘۔ ریاستی وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی نے اپنے ایک ٹویٹ میں کہا ’سنجوان میں ہونے والے جنگجویانہ حملے سے بہت دکھی ہوئی ہوں‘۔ ریاست کے سابق وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے اپنے ایک ٹویٹ میں کہا ’جموں کے سنجوان علاقہ میں مسلح تصادم سے متعلق خبر انتہائی پریشان کن ہے۔ امید کرتا ہوں کہ مسلح تصادم میں سیکورٹی فورسز اور ان کے افراد خانہ کا کوئی جانی نقصان نہیں ہوگا‘۔ انہوں نے ایک اور ٹویٹ میں الزام لگایا کہ بی جے پی کے دور حکومت میں جموں شہر بھی محفوظ نہیں رہا ہے۔ مشمولات یو این آئی )