سید امجد شاہ
جموں// پولیس نے دعویٰ کیا ہے کہ وادی کشمیر سے دو افراد کو سنجوان جنگجو حملہ آوروں کو سہولت فراہم کرنے میں ان کے مبینہ کردار کے الزام میں گرفتار کیا گیا ہے جسے 22 اپریل 2022 کی صبح سیکورٹی فورسز نے جیش کے دونوں ملی ٹنٹوں کی ہلاکت کے ساتھ ٹال دیا تھا ۔ایک سینئر پولیس افسر نے بتایا کہ انہوں نے اننت ناگ سے تکیہ ماگام شاہ کے رہنے والے اشفاق احمد نامی شخص کو گرفتار کیا ہے اور اسے مزید تفتیش کے لیے جموں لایا جائے گا۔انہوںنے کہا”تفتیش کے دوران اس کا نام سامنے آیا ۔ایک کارروائی کے دوران بلال احمد بیگ ولد خورشید احمد بیگ ساکنہ کوکرناگ اننت ناگ کو بھی گرفتار کیا ہے‘‘۔پولیس افسر نے بتایا کہ “بلال نے خودکش حملہ آوروں کو سانبہ کے سپروال علاقے سے سنجوان پہنچایا تھا جہاں انہیں سیکورٹی فورسز پر حملہ کرنے کے لیے شروع کیا جانا تھا”۔پولیس نے کہا”موبائل ٹاور کے تجزیے کے ساتھ ساتھ عام علاقے کے انٹرنیٹ ڈیٹا کے استعمال سے بلال احمد بیگ نامی ایک شخص پر شبہ پیدا ہوا جو سرحد پرملی ٹینٹوں کو ملا کر جلال آباد کے علاقے میں لایا تھا، جس سے مزید معلومات حاصل کی گئیں‘‘۔پولیس نے اب تک تین افراد کو گرفتار کیا ہے۔ پولیس نے ان کی شناخت شفیق احمد شیخ ولد غلام محمد شیخ ساکنہ میر محلہ ترال کے طور پر کی ہے جس کے بعد مزید دو کو گرفتار کیا گیا یعنی بلال احمد بیگ اور پھر اشفاق احمد ساکنہ تکیہ ماگام شاہ ضلع اننت ناگ شامل ہیںتاہم محمد اقبال راتھر ولد عبدالرحمان راتھر ساکن احمد آباد نزد مسجد ڈی ایچ پورہ مالوان کولگام کو پولیس نے حراست میں لے لیا ہے۔پولیس نے مزید کہا کہ سنجوان کے جلال آباد میںاقبال راتھر کا گھرتھا جہاں شفیق اور اس کا بھائی آصف ٹھہرے ہوئے تھے اور پھر مبینہ طور پر جیش کے دونوں خودکش حملہ آور بھی ٹھہرے تھے۔پولیس نے کہا کہ “ان کی تلاش جاری ہے یعنی شفیق احمد شیخ کے بھائی (پہلے سے گرفتار)کے بھائی آصف احمد شیخ، ساکن میر محلہ ترال کی کیونکہ وہ اپنی گرفتاری سے بچ رہا ہے‘‘۔ادھرباخبر ذرائع نے بتایا کہ “این آئی اے کل جموں کے سنجوان میں تفتیش کاروں کی ایک اور ٹیم بھیجنے کا امکان ہے۔ اگر این آئی اے جلال آباد میں خودکش حملہ آور کے تصادم کے مقام کا دورہ سنجوان میں کرتی ہے تو یہ ان کا تیسرا دورہ ہوگا۔ اس سے قبل این آئی اے کی ٹیم اور اس وقت کے ڈی جی این آئی اے کلدیپ سنگھ نے بھی انکاؤنٹر کی جگہ کا دورہ کیا تھا اور صورتحال کا جائزہ لیا تھا۔معاملے کی حساسیت کو مدنظر رکھتے ہوئے ذرائع نے بتایا کہ سنجوان خودکش حملہ کیس کی تحقیقات این آئی اے اپنے ہاتھ میں لے سکتی ہے۔افسر نے مزید انکشاف کرنے سے انکار کرتے ہوئے کہا”سیکورٹی ایجنسیاں اس پورے نیٹ ورک کو بے نقاب کرنا چاہتی ہیں جو اس خودکش حملے کے پیچھے کام کر رہا تھا۔ اگرچہ اس معاملے میں جے کے پی کی تحقیقات کو سراہا جا رہا ہے، لیکن این آئی اے کی تحقیقات سے پولیس کی تفتیش میں مزید مدد ملے گی‘‘۔
حملے میں از جان ہوئے سی آئی ایس ایف اہلکار کی آخری رسومات ادا
جموں// جموں و کشمیر میں ملی ٹینٹ حملے میںمارے جانے والے سینٹرل انڈسٹریل سیکورٹی فورس (سی آئی ایس ایف) کے جوان شنکر پرساد پٹیل کی آخری رسومات مدھیہ کے ستنا ضلع کے ان کے آبائی گاؤں نوگاون میں پورے فوجی اعزاز کے ساتھ ادا کی گئیں۔ سپاہی کو ان کے بیٹے سریندر نے مکھ اگنی دی۔ ریاستی حکومت کے وزیر رام کھیلاون پٹیل، ایم پی گنیش سنگھ، کلکٹر انوراگ ورما، پولیس سپرنٹنڈنٹ دھرم ویر سنگھ، فوجی افسران کے ملازمین اور آس پاس کے لوگوں کی بڑی تعداد نے بھی آخری رسومات میں شرکت کی۔سی آئی ایس ایف جوان شنکر پرساد پٹیل دو دن پہلے جموں و کشمیر میں ایک دہشت گردانہ حملے میں شہید ہو گئے تھے۔ ان کا جسد خاکی کل دیر شام خصوصی طیارے کے ذریعے جبل پور لایا گیا۔ اس کے بعد اسے دیر رات سڑک کے ذریعے میہر تھانہ علاقے میں واقع آبائی گاؤں نوگاون لایا گیا۔گاؤں میں ہزاروں لوگوں کے ہجوم کے درمیان ملک کے لیے اپنی جان دینے والے بہادر شہید شنکر پرساد پٹیل کو نم آنکھوں کے ساتھ آخری وداعی دی گئی۔ اس دوران انہیں فوجی اعزاز کے طور پر خصوصی سلامی بھی دی گئی۔