پرویز احمد
سرینگر //سمارٹ سٹی بس سروس کی شروعات کے ساتھ ہی شہر سرینگر اور وادی کے کچھ علاقوں کیلئے سرکار نے عام لوگوں کو ٹرانسپورٹ کی سہولیات رات 11بجے تک دستیاب رکھنے کی یقین دہائی کرائی تھی اور اس کیلئے باضابطہ طور پر قواعد و ضوابط بھی طے کئے گئے۔ لیکن چند ماہ کے عرصے میں ہی سمارٹ سٹی بس سروس لوگوں کیلئے درد سر بن گئی ۔نومبر کے پہلے ہفتے سے ہی شبانہ بس سروس میں بے قاعدگی نظر آنے لگی، جس کے نتیجے میں شام کے بعد گاڑیوں کی عدم دستیابی کا سلسلہ شروع ہوا۔لال چوک اور سیول لائنز کے علاوہ بٹہ مالو اور پائین شہر میں کام کرنے والے دوسرے علاقوں کے دکانداروں اور تاجروں کا کہنا ہے کہ سرکاری یقین دہانی کے بعد وہ قریب 10بجے تک اپنی دکانیں کھلی رکھتے ہیں لیکن اب یکا یک شام 6بجے کے بعد گھروں تک پہنچنے کیلئے گاڑیاں دستیاب نہیں ہورہی ہیں۔ دکانداروں نے بتایا کہ سمارٹ سٹی گاڑیوں کے ڈرائیور شام 6بجے کے بعد ہی اپنی گاڑیوں میں پانتہ چھوک کے پلیٹ لگاتے ہیں ، جسکی وجہ سے بیشتر روٹوں پر گاڑیاں دستیاب نہیں ہورہی ہیں۔ معراج الدین مسکین نامی ایک شہری نے بتایا کہ انہیں شام 8بجے لال چوک سے راجوری کدل جانا ہوتا ہے لیکن نومبر کے بعد انہیںپیدل چل کر گھر جانا پڑرہا ہے کیونکہ سمارٹ سٹی گاڑیاں دستیاب نہیں ہیں۔ لال چوک سے لال بازار ، حضربل، لال چوک سے خانیار ، رعناواری سعدہ کدل اور حضرتبل روٹوں پر گاڑیاں دستیاب نہیں ہورہی ہیں۔اسکے علاوہ نشاط ، شالیمار، قمرواری، جے وی سی، بائی پاس،رنگریٹ، بڈگام اور دیگر علاقوں کی بھی یہی صورتحال ہے۔ سعدہ کدل سے تعلق رکھنے والے بلال احمدنے بتایا کہ انہیںہر شام ایکسچینج سے سعدہ کدل جانا ہوتا ہے لیکن اب سمارٹ سٹی گاڑیوں کی عدم دستیابی کی وجہ سے 6سے 8بجے کے درمیان مرد وخواتین مسافروں کی ایک بڑی تعداد کو اضافہ کرایہ دیکر سوموگاڑی لینی پڑتی ہے کیونکہ 3اور 13نمبر کی کوئی بھی گاڑی دستیاب نہیں ہوتی ہے اور اگر کبھی آتی بھی ہے تومسافروں کو نظر انداز کرکے چلی جاتی ہے۔ لوگوں کا کہنا ہے کہ بیشتر علاقوں میں سمارٹ سٹی گاڑیوں کے ڈرائیور سہ پہر کے بعد ہی جلدی گھر جانے کی کوشش میں ہوتے ہیں۔لال چوک ٹریڈرس فیڈریشن، سینٹرل مارکیٹ ایسوسی ایشن، ہری سنگھ ہائی سٹریٹ شاپ کیپرس انجمن کے کئی عہدیداروں نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا کہ وہ اس معاملے کو لیکر وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ کے پاس جارہے ہیں تاکہ سمارٹ سٹی بس سروس رات 11بجے تک دستیاب رکھی جائے جیسا کہ سمارٹ سٹی کے قواعد میں موجود ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر شبانہ بس سروس شام کے بعد بند کی جائے، جس طرح اب ہورہا ہے تو سمارٹ سٹی کا مقصد ہی فوت ہوجائے گا۔انہوں نے کہا کہ شام 5ساڑھے پانچ بجے کے بعد کہیں اکا دکا گاڑیاں نظر آرہی ہیں لیکن بیشتر روٹوں پر چلہ کلان کے بعد ہی گاڑیاں بند کردی گئی ہیں جیسے چلہ کلان کا اثر بس سروس پر بھی پڑا ہو۔ سمار ٹ سٹی ٹرانسپورٹ کے جنرل منیجر شاکر احمد نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا کہ بجلی کٹوتی کی وجہ سے ایک دن گاڑیاں چارج نہیں تھیں اور برف باری کے بعد دو دنوں تک لوگوں کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑا لیکن اب صورتحال بہتر ہے اور جہاں سے بھی شکایتیں ہیں، خاص کر پائین شہر اور دیگر علاقوں میں کسی بھی صورت میں بس سروس کو رات دیر گئے تک جاری رکھیں گے۔ یہ بات قابل ذکر ہے کہ نومبر 2023میں شروع کی گئی 100بسوں پر مشتمل سمارٹ سٹی بس سروس میں 15دسمبر 2024تک 61لاکھ 33ہزار 160افراد نے گاڑیوں میں سفر کیا ہے۔