آلوک کمار،سعادت خان
سک مارک آرگنائزیشن آف انڈیابھرپوراندازمیں ریشم برادری کے ساتھ ساتھ ایسے گاہک کے شانہ بشانہ بطورایک حفاظتی اقدام کھڑاکام کرتاہے،جوریشم کی خصوصیات جیسے گرمجوشی،طہارت،پاکیزگی،اورتقدس کااحترام کرتے ہیںاورجوشاطرقسم کے تاجروں سے ریشم کوملاوٹ سے پاک رکھناچاہتے ہیں۔اس تحریرکے دوران ہم آپ کوکیڑے کے ارتقاء سے متعارف کرتے ہوئے فیشن کے لئے خالص اورقدرتی ریشوں کی ضرورت کواجاگر کرنے کی کوشش کریں گے۔روٹی کپڑااورمکان انسان کی بنیادی ضروریات کی چیزیں ہیں۔کپڑے ہمیں موسم کی تبدیلیوں اورسخت سردی سے بچاتے ہیں۔اس لئے منطقی طورانسان کے بچائو کیلئے پہلی ضرورت ہیں۔کپڑے انسان کے جسم کو آرام دینے کے علاوہ اوربھی کئی طرح سے کام آتے ہیں۔خاص طور پرکپڑے ایک مردیاعورت کے فیشن کی حس کی عکاسی کرتے ہیں۔اس لئے عام کہاوت ہے ،اگرخدانے انسان بنایا توایک درزی اُسے جنٹلمین ،شریف آدمی یانفیس شخصیت بناتاہے،جوکپڑوں کی وضع سے معلوم ہوتاہے۔جب ہم وقت کے پہیئے ماضی کی طرف موڑکرکپڑوں کے حوالے سے انسانی تاریخ کی ارتقاء پرنظرڈالتے ہیں توہم یہ محسوس کرسکتے ہیں کہ صدی درصدی انسان نے کپڑوں کی وضع قطع اوربناوٹ کے لحاظ سے کافی ترقی اورمہارت حاصل کی ہے۔
ایک ایسے دور میں جب انسان بناکسی شرم وپریشانی کے برہنہ گھومتاتھا،ہم ایک ایسے دورمیں پہنچے ہیں جب بناوٹ اورخوبصورت کے حوالے سے مرد،عورت اوربچوں کیلئے الگ الگ اورخاص طرز کے کپڑے تیارکئے جاتے ہیں۔ان کپڑوں میں موقع اورمحل کے مطابق طرح طرح کے لباس تیارومرتب کئے جاتے ہیں۔ان کپڑوں میں باہرجانے کیلئے ،گھرمیں رہنے کیلئے،رات اوردن کیلئے،مذہبی اور شادی بیاہ کی تقاریب کیلئے الگ الگ طرز کے لباس استعمال کئے جاتے ہیں۔اتناہی نہیں ان ملبوسات میں فیشن کے مطابق سال درسال تبدیلیاں رونماہوتی آرہی ہیں ۔ان کپڑوں کونئے نئے اندازمیں قسم قسم کے ڈئزاینوں میں تیار کرنے کیلئے بیشمارفیشن ٹیکنالوجی انسٹی چیوٹ معرض وجودمیں آئے ہیں جونت نئے ڈئزاین ترتیب دے کے ،مفردملبوسات کی کھوج کرتے رہتے ہیں،تاکہ ایسے کپڑے پہن کرانسان جاذب نظربن جائے۔
انسانی تاریخ سے اس بات کے شواہدملے ہیں کہ پہلے زمانے میں ’آدم‘اپنے جسم اورسترکوڈھانپنے کیلئے پیڑپودوں کے پتوں ،درختوں کی چھال یاگھاس پھوس کااستعمال کرتاتھا،جیسے جیسے انسان ترقی کرتاگیا،اس نے کاتنا،بننااور کپڑے بننے کاہنرسیکھ لیا۔یہ کپڑے کپاس،اون، اورریشم جیسے قدرتی دھاگوں سے تیارکئے جانے لگے اورکپڑابننے کی انسان کی کھوج مکمل ہوگئی ۔وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ انسان نے خودایسے ریشے تیارکئے جن سے کپڑے بنائے جانے لگے،ان ریشوں کوسنتھٹک فیبرک کہاجاتاہے،جیسے نائیلون،پولسٹر،رئیان، وغیرہ۔جہاں تک مصنوعی ریشوں یادھاگوں سے تیار کئے گئے کپڑے کاسوال ہے ،یہ کافی سستے ہوتے ہیں ،جبکہ قدرتی دھاگوں سے تیارکئے گئے کپڑے خوبصورت ہونے کے ساتھ ساتھ ماحول دوست اورانسانی طبیعت کے لئے موزوں ہوتے ہیں ،جن سے کوئی الرجی یعنی جسم کے مخالف کوئی تاثیرنہیں ہوتی ہے۔جہاں تک ریشم کے دھاگے کابطورمواد استعمال کرنے کاتعلق ہے یہ بھی ایک عجیب اور دلچسپ داستان ہے اوردنیابھرمیں اس حوالے سے مزیدار قصے کہانیاں جڑی ہوئی ہیں۔
ریشم کونہ صرف بادشاہوں امراء ،اورشرفاء نے استعمال کیااوربڑھاوادیا بلکہ ہندوستان میں یہ فخریہ پوشاک ماناجاتا ہے،جسے مذہبی اورپاکیزگی کے ساتھ جوڑاگیاہے۔یہاں پرکئی مذہبی تقاریب تب تک نامکمل تصورکی جاتی ہیں جب تک نہ ان میں ریشمی ملبوسات کااستعمال ہو۔ریشم شادی بیاہ کی تقاریب میں خاص استعمال ہوتا ہے ۔مثال کے طور پرآسام میں دلہن کیلئے یہ ضروری ہے کہ یاتووہ خود موگاریشم کے دھاگے سے تیارکی گئی ساڑی پہنے یااس موقعہ پرکم سے کم اس ساڑی کااستعمال کرے۔ریشم سے تیارکپڑے مسلمان عورتوں کی بھی پہلی اوراعلیٰ پسند ہے۔
لیکن ریشم کے حوالے سے یہاں یہ اعتراف کرناچاہیے کہ یہ ایک مہنگی پوشاک ہے ۔اس لئے اس بات سے حیرانی نہیں ہونی چاہیے کہ بازار میں ریشم سے ملتے جلتے بہت سے سستے دھاگے موجود ہیں جن کا(کچھ شاطرقسم کے تاجر)کاروبارکرکے شاطر لوگ زیادہ سے زیادہ منافع کماناچاہتے ہیں۔نقلی ریشم ایسے دوسرے دھاگوں سے تیارکئے گئے کپڑے وہ گاہک کواصلی ریشم کے بطور بیچتے ہیں اوردھوکے سے ان سے اصلی ریشم کی قیمت وصول کرتے ہیں۔جس طرح کہاجاتا ہے کہ ہرچمکنے والی چیزسونانہیں ہوتی ہے وہی مثال ریشم کے کپڑوں پربھی لاگوہوتی ہے ۔ہرچمکیلاسستاکپڑاریشم نہیں ہوتا ۔اسلئے ضرورت اس بات کی ہے کہ گاہک کے ساتھ ساتھ ریشم کی تجارت سے وابستہ تاجروں کوان عوامل سے آگاہ کیاجائے،جوان کو نہ صرف اپنے خون پسینے کی کمائی سے خریدے ہوئے ریشم کے کپڑے کے لطف سے محروم رکھتے ہیں ،بلکہ ان نرم ونازک احساسات سے بھی جن کی ریشم ترجمانی کرتا ہے ۔یہ بات عام کرنے کی ضرورت ہے کہ وہ کیسے غلط لوگوں کی دھوکہ دہی سے بربادہونے سے بچ سکتے ہیں۔
ان ہی باتوں کودھیان میں رکھ کرسلک مارک آرگنائزیشن آف انڈیانے اس بات کاذمہ لیاکہ وہ صارف کی رہنمائی کرے اورخالص ریشم کیلئے ایک برانڈیامارکہ متعارف کیاجائے اوراس طرح سلک مارک وجود میں آیا۔
سلک مارک سکیم ایک طرف توریشم سے وابستہ تاجروں کواس بات کیلئے تیارکرتی ہے کہ وہ اپنی سوفیصد خالص ریشمی مصنوعات پرسلک مارک لیبل چسپان کریں اور دوسری طرف عام لوگوں خاص طور سے ریشم کے د لدادہ شوقین خریداروں میں اس بات کی تشہیری مہم چلاتا ہے کہ وہ صرف اور صرف سلک مارک ریشم کی خریدیں۔کیوں کہ سلک مارک لیبل ریشم کے خالص ہونے کی ضمانت فراہم کرنے والالیبل ہے،جوصرف اورصرف سوفیصدخالص ریشم سے تیارشدہ مصنوعات پرہی چسپان کیاجاتا ہے۔
گاہکوں میں اس حوالے سے جانکاری بڑھانے کیلئے کئی دوسرے اقدامات جیسے پرنٹ،الیکٹرانک میڈیا،سوشل میڈیا پرتشہیری مہم چلانے ،مختلف جانکاری اوربیداری پروگراموں کے علاوہ پورے ملک میں سلک مارک نمائش میلوں کاانعقادواہتمام کیاجارہاہے،تاکہ خریداروں اورتاجروں میں سلک مارک کپڑے کی پہچان کے ساتھ ساتھ اس کی تجارت کوفروغ مل سکے۔ان میلوں میں جہاں ہمارے ریشم کے تاجروں کوبازارکی سہولت دستیاب ہوتی ہے،وہیں ایک گاہک کوملک کے مختلف علاقوں سے دستیاب الگ الگ قسم کے مختلف ڈیزاینوں کے مختلف ملبوسات خریدنے کاموقعہ ملتاہے۔یہی وجہ ہے سلک مارک میلے ملک بھرمیں مقبول عام ہوتے جارہے ہیں۔
سلک مارک نے عام لوگوں میں بھروسے کی امیدجگائی ہے اوراپنے اس مقصدکوحاصل کرنے کیلئے کافی لمباسفرطے کرچکاہے اورساتھ ہی اپنے اس مدعاومقصدکوحاصل کرنے میں کافی حدتک کامیابی حاصل کرچکاہے کہ ریشم کے تاجروں اورگاہکوں کے بیچ بھروسے کی فضاقائم کرسکے اوراس صنعت سے وابستہ افراد کوان کی محنت کی کمائی کابھرپورمعاوضہ مل سکے ۔ ’سلک مارک ‘اب پوری دنیامیں خالص ریشم کی پہچان اورضمانت کاواحدبھروسے مندنشان بن چکاہے جوخریداراوراس کے بنانے والے کے درمیان ایک مضبوط رشتہ ہے۔