رینگر//تاریخی جامع مسجد سرینگر میں گزشتہ ایک برس کے دوران25 بار نماز جمعہ کی ادائیگی پر پابندی عائد کی گئی جبکہ گزشتہ ایک ماہ سے لگاتار کشمیریوں کے اس روحانی مرکز میں نماز جمعہ ادا کرنے کی اجازت نہیں دی گئی۔تاریخی جامع مسجد ماہ رمضان میں جمعتہ الوداع سے ہی نماز جمعہ کیلئے بند کی گئی ہے اور گزشتہ4ہفتوں سے لگاتاریہاںنماز جمعہ کی ادائیگی ممکن نہیںہوپائی۔2016کی ایجی ٹیشن کے دوران بھی جامع مسجد کو لگاتار19ہفتوں تک مقفل کیا گیا تھا اور کسی بھی شخص کو نماز جمعہ ادا کرنے کی اجازت نہیں دی جارہی تھی۔19ہفتوں کے بعد سرکارنے تاریخی جامع مسجد کے ارد گرد فورسز اور پولیس کا حصار اٹھایا تھا اور اس روحانی مرکز کے میناروں سے نماز جمعہ کے موقعہ پر اذان گونجی تھی۔رواں سال میں10فروری کو مزاحمتی جماعتوں کی طرف سے اقوام متحدہ کے فوجی مبصر دفتر واقع سونہ وار اور لالچوک چلو کال کے موقعہ پر ایک مرتبہ اس مسجد کو سیل کیا گیا اور کسی بھی نمازی کو جمعہ کی نماز ادا کرنے کی اجازت نہیں دی گئی۔ انتظامیہ اور پولیس نے10مارچ کو ایک بار پھر مزاحمتی جماعتوں کی طرف سے پلوامہ میں ہوئی شہری ہلاکتوں کے خلاف احتجاج کی کال کے موقعہ پر جامع مسجد سرینگر کو مقفل کیا۔ اب لگاتار گزشتہ4ہفتوں سے جامع مسجد میں نماز جمعہ کی ادائیگی پر روک لگا دی گئی جبکہ ۔تاریخی جامع مسجدکے نواحی علاقوں اوراس مرکزی مسجدکی طرف جانے والی سبھی سڑکوں اورگلی کوچوں کوصبح سے ہی مکمل طورسیل رکھاگیاتھا۔نوہٹہ ،گوجوارہ ،راجوری کدل ،صرف کدل ،ملارٹہ اوردیگرنزدیکی علاقوں کی سڑکوں اورگلی کوچوں پرپولیس اورفورسزکی جانب سے خاردارتاریں بچھاکررکاوٹیں ڈالدی گئی ہیں جبکہ سبھی چوراہوں ،نکڑوں اورگلی کوچوں کے دہانوں پرپولیس اورسی آرپی ایف کے دستے چوکنارکھے گئے ہیںاورکسی بھی شخص کوجامع مسجدکی جانب جانے کی اجازت نہیں دی گئی ۔مقامی لوگوںنے بتایاکہ تاریخی جامع مسجدمیں نمازجمعہ پرپابندی عائدکرنے کیلئے کرفیوجیسی بندشیں سختی کیساتھ رکھی گئیں۔کچھ مقامی لوگوں نے نمازجمعہ اداکرنے کیلئے تاریخی جامع مسجدجانے کی کوشش کی لیکن فورسز نے انہیںگلی کوچوں اورچوراہوں پرروک لیا ورواپس جانے پرمجبورکردیا۔