سری لنکن حکومت کا ملک دیوالیہ ہونے کا اعلان

کولمبو//سری لنکا نے اپنے 51 ارب ڈالر کے غیر ملکی قرضوں کے باعث خود کو دیوالیہ قرار دے دیا جبکہ ملک کو اپنی تاریخ کے بدترین معاشی بحران اور مظاہرین کی جانب سے حکومت کو مسلسل استعفے کے مطالبے کا سامنا ہے۔ سری لنکا میں خوراک اور ایندھن کی شدید قلت کے ساتھ ساتھ روزانہ کی بنیاد پر ہونے والی بجلی کی طویل بندش کے باعث ملک کے 2 کروڑ سے زیادہ لوگوں کو 1948 میں آزادی کے بعد سے سب سے زیادہ تکلیف دہ بحران کا سامنا کرنا پڑا ہے۔حکومت بین الاقوامی مالیاتی فنڈ کا بیل آؤٹ پیکج حاصل کرنے کی کوشش کر رہی ہے جس کا مقصد ایک مزید تباہ کن ہارڈ ڈیفالٹ کو روکنا ہے۔چین سری لنکا کا سب سے بڑا باہمی قرض دہندہ ہے اور اس کے حکومتی قرضوں کا تقریباً 10 فیصد حصہ چین کی جانب سے حاصل کیا گیا ہے، اس کے بعد جاپان اور بھارت ہیں، حکومت نے 2005 سے بنیادی ڈھانچے کے منصوبوں کے لیے بیجنگ سے بہت زیادہ قرضہ لیا جن کے باعث اب ملک کو مشکلات کا سامنا ہے۔سری لنکا نے اپنی اسٹریٹجک ہمبنٹوٹا بندرگاہ بھی 2017 میں ایک چینی کمپنی کو لیز پر دی تھی جس کے بعد وہ اس کی تعمیر کے لیے استعمال ہونے والے بیجنگ کے ایک ارب 4 کروڑ ڈالر کے قرض کو پورا کرنے میں ناکام ہو گئی۔