عظمیٰ نیوز سروس
سرینگر //وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے ایک بار پھر اس بات کو دہرایا کہ سرینگر پریس کلب کو دوبارہ فعال بنا کر میڈیا کو ایک آزاد ماحول فراہم کیا جائیگا۔جمعہ کی سہ پہر Xپر ایک پوسٹ میں وزیر اعلیٰ نے کہا کہ سرینگر پریس کلب کو دوبارہ مکمل طور پر فعال کیا جائیگا اور اس معاملے کو سیاسی بنانے کی کوششوں کو ناکام بنایا جائے گا۔وزیر اعلیٰ نے مزید کہا کہ ایک آزاد پریس کلب جس کی قیادت صحافی خود کریں گے آزادی صحافت کے لیے بڑا قدم ہو گا۔یہ بات قابل ذکر ہے کہ وزیر اعلیٰ نے ایک روز قبل اسمبلی میں اپنے ماتحت محکموں کے گرانٹس پر ہوئی بحث کا جواب دینے کے دوران پریس کلب کے معاملات پر بات کرتے ہوئے جموں پریس کلب کی بہتر کارکردگی کو سراہا، لیکن سرینگر پریس کلب میں سیاسی مداخلت کی وجہ سے اس کے بند ہونے اور متوازی پریس کلب بننے پر افسوس کا اظہار کیا۔ اس مسئلے کے حل کے لیے، انہوں نے کشمیری صحافیوں پر زور دیا کہ وہ ایک منیجنگ باڈی کا قیام عمل میں لائے جو آزادانہ انتخابات کے ذریعے ایک جائز پریس کلب تشکیل دیں تاکہ صحافیوں کو ایک مضبوط پلیٹ فارم میسر آسکے۔وزیر اعلیٰ نے چنیدہ اشتہارات کی پالیسی ختم کرنے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ وہ اخبارات جو مکمل طور پر حکومتی آمدنی پر انحصار کرتے ہیں، حقیقی صحافت کے نمائندہ نہیں ہو سکتے۔ انہوں نے متنبہ کیا کہ ایسے اخبارات صرف حکومتی ترجمان بننے کا رول ادا کرتے ہیں۔ انہوں نے مزید وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ اور جو اخبار صرف سرکاری پریس نوٹ اور میری تصویر کو صفحہ اول پر شائع کرے، وہ اخبار نہیں بلکہ ایک ترجمان ہیں۔