بانہال// رام بن کے بیٹری چشمہ علاقے میں ایک بھاری پسی گرآنے کی وجہ سے جموں سرینگر شاہراہ پر گاڑیوں کی آمدورفت سوموار کی صبح سے ایکبار پھر ٹھپ ہو کر رہ گئی ہے اور وادی کشمیر سے جموں کی طرف جانے والی مال گاڑیوں کے علاوہ دو طرفہ ٹریفک میں چلنے والی سینکڑوں مسافر گاڑیوں کوشاہراہ کے مختلف مقامات پر روک دیا گیا ہے۔ اس دوران شام دیر گئے ملی اطلاعات کے مطابق شاہراہ کی بحالی کا کام جاری رہنے کے بعد اسے بحال کیا گیا۔ بیٹری چشمہ کی پسی میں سیبوں سے لدھی کسی گاڑی کے بھی ملبے کے ساتھ نیچے نالے میں دب جانے کا اندیشہ ہے تاہم حادثے کے واضح نشانوں کے باوجود ٹرک میں سوار افراد کا اس گہری کھائی سے بچاو ٹیموں کو ابھی تک کوئی پتہ نہیں چل پایا ہے۔ اتوار کی دوپہر بعد شاہراہ کو تقریباً اٹھارہ گھنٹوں تک بند رہنے کے بحال کیا گیا تھا اور رام بن بانہال کے درمیان پھنسے ٹریفک کواپنی اپنی منزلوں کی طرف چلنے کی اجازت دی گئی تھی اورسوموار کو شاہراہ پر جموں سے مسافر گاڑیوں کو جبکہ وادی کشمیر سے معمول کے ٹریفک کو جموں جانے کی اجازت تھی تاہم صبح آٹھ بجے کے قریب بیٹری چشمہ کے مقام ایک پہاڑی بھاری پسی کی صورت میں شاہراہ پر گر ائی اور شاہراہ پر پلان کے مطابق چلائے جانے والے ٹریفک کی نقل وحرکت ٹھپ ہو کر رہ گئی اور سینکڑوں کی تعداد میں مال بردار ٹرک اور دو طرفہ مسافر گاڑیاں درماندہ ہوکر رہ گئی۔ شاہراہ کے بند ہونے کی وجہ سے مگرکوٹ اور بانہال کے درمیان جبکہ رام بن اور ناشری ٹنل کے دونوں طرف بھاری تعداد میں مال اور مسافر گاڑیاں کھڑی ہیں۔ ایس ایس پی رام بن انیتا شرما نے متاثرہ مقام کا دورہ کرنے کے بعد کشمیر عظمی کو بتایا کہ شاہراہ کی بحالی کا کام بڑے پیمانے پر جاری ہے اور پیر کی شام تک ٹریفک کو بحال کئے جانے کی امید ہے۔ انہوں نے کہا کہ وقفے وقفے سے پہاڑی سے گر نے والے پتھرسڑک کی بحالی کے کام میں رخنہ ڈال رہے ہیں اور گہری کھائی میں بچاو کاروائیوں کیلئے اتری ایس ڈی آر ایف اور کیو ار ٹی کے رضاکاروں کو سخت دقتوں کا سامنا کرنا پررہا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ پسی کے مقام پر سیبوں سے لدھی ہوئی کسی گاڑی کے بھی نیچے جانے کا خدشہ ہے کیونکہ سڑک پر اور نیچے گہری کھائی میں بکھرے پڑے سیب ، رسیاں اور لکڑی کے تختے جابجا موجود پائے گئے ہیں جس سے خدشہ پیدا ہوا ہے کہ کشمیر سے جموں کی طرف آنے والی کوئی مال گاڑی پہاڑی سے گر آئی پسی کے ساتھ نیچے نالے میں دب گئی ہے۔ انہوں نے کہا سیبوں سے بھری اس گاڑی میں سوار ممکنہ افراد کا پتہ لگانے کیلئے آج صبح سے ہی چھ سو فٹ گہری کھائی میں ایس ڈی ار ایف اور سول کیو آر ٹی رام بن کے مقامی رضاکار گرتے پتھروں کے باوجود بچاو کاروائیاں جاری رکھے ہوئے ہیں اور شاہراہ کی بحالی کے بعد اس گاڑی میں سوار افراد کی تلاش میں مزید شدت لائی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ حادثے کا شکار ہوئے ممکنہ مسافروں اور گاڑی کا پتہ لگانے کیلئے فوج کی طرف سے چھوٹے ڈرون بھی استعمال کئے گئے لیکن اس کھائی میں نیٹ ورک نہ ہونے کی وجہ سے حتمی صورتحال ابھی تک سامنے نہیں آ سکی ہے۔ انہوں نے کہا گاڑی میں سوار افراد کے بارے میں ابھی تک کوئی پتہ نہیں چل پایا ہے کیونکہ گرتے پتھروں اور نالہ بشلڑی میں پانی کے تیز بہاو کی وجہ سے کھائی کے آخری حصے تک رسائی میں بچاو کاروائیوں میں شامل پولیس اہلکاروں اور رضاکاروں کو ابھی تک کامیابی حاصل نہیں ہوئی ہے۔