نئی دہلی// ہندوستان نے سری نگر-شارجہ پروازوں کیلئے فضائی راستے کے مسئلے کو پاکستان سے سفارتی سطح پر اٹھایا ہے اور مسافروں کے وسیع تر مفاد میں فضائی حدود فراہم کرانے کی درخواست کی ہے ۔ سرکاری حکام کا کہنا ہے کہ پاکستانی حکام نے 23، 24، 26 اور 28 اکتوبر 2021کو ہندوستان کے نجی شعبے کی ایئر لائن گو فرسٹ کی پروازوں کو پاکستانی فضائی حدودسے گزرنے کی اجازت دے دی تھی۔ اس کے بعد انہوں نے 31اکتوبر سے 30نومبر تک اسے اپنی فضائی حدود سے گزرنے کی اجازت مہیں دی ۔ذرائع نے بتایا کہ یہ معاملہ فوری طور پر پاکستان کے ساتھ سفارتی سطح پر اٹھایا گیا ہے۔سرکاری حکام نے بتایا کہ ’’ہم نے پاکستان سے درخواست کی ہے کہ اس روٹ پر پروازوں کے لئے ٹکٹ خریدنے والے عام لوگوں کے مفاد میں ان پروازوں کو اپنی فضائی حدود سے گزرنے کی اجازت دی جائے‘‘۔سرینگر شارجہ پروازوں کا افتتاح وزیر داخلہ امت شاہ نے 23اکتوبر کو جموں و کشمیر کے اپنے تین روزہ دورے کے دوران کیا تھا۔ابتدائی طور پر ہفتے میں چار پروازیں چلانا تھیں۔ سابق وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے بدھ کو ایک ٹویٹ میں پاکستان کے فیصلے کوافسوسناک قرار دیا تھا۔معلوم ہوا ہے کہ پاکستان کی جانب سے فضائی حدود استعمال کرنے کی اجازت نہ دینے کی وجہ سے منگل کو سرینگر۔شارجہ پرواز کو طویل راستہ اختیار کرکے متحدہ عرب امارات پہنچنے کیلئے گجرات کا فضائی راستہ اختیارکرنا پڑا۔حکام کا کہناہے کہ اس کے نتیجہ میں فضائی مسافت کے دورانیہ میں40منٹ کا یکطرفہ اضافہ ہوا ہے ۔حکام کا کہناہے کہ طویل روٹ کی وجہ سے ایندھن کی زیادہ کھپت ہوگی اور کمپنی کو خسارے سے بچنے کیلئے نہ صرف ٹکٹ قیمتوںمیں اضافہ کرناپڑ سکتا ہے بلکہ اس کے نتیجہ میں یہ براہ راست پروازبھی متاثر ہوگی اور پرواز کو کم از کم ایک جگہ رکنا پڑیگا۔حکام کا کہنا ہے کہ پاکستان نے ابھی تک سرکاری طور فضائی حدود کے استعمال سے منع کرنے کی کوئی وجہ نہیں بتائی ہے اور ہفتہ میں چار دن چلنے والی یہ پرواز 31اکتوبر تک معمول کے مطابق پاکستانی فضائی حدود سے گزر کرہی شارجہ روانہ ہوتی تھی۔