ڈوڈہ//ڈوڈہ تا چرالا اور چرالا تا سْنار ٹھاوا سڑکوں کی خستہ حالی، علاقہ چرالا میں مختلف سرکاری محکموں کے غیر فعال اور رسمی ہونے اور علاقہ کے تئیں حکومت اور انتظامیہ کی طرف سے اپنائے گئے غیر ذمہ دارانہ رویہ کے خلاف اپنی ناراضگی اور غصے کا اظہار کرنے کے لئے بلاک ڈیولپمنٹ کمیٹی چرالا اور ایمپلائز جوائنٹ ایکشن کمیٹی کی کال پر چرالا کی عوام نے تحصیل ہیڈکوارٹر چرالا میں ایک زبردست احتجاجی مظاہرہ کیا اور دْکانداروں اور دیگر کاروباری لوگوں نے ہڑتال کی جس وجہ سے پورے دن دْکانیں اور دیگر کاروباری ادارے بند رہے۔مظاہرین نے حکومت، انتظامیہ اور مختلف محکموں خصوصاً آر اینڈ بی اور پی ایم جی ایس وائی کے خلاف جم کر نعرہ بازی کی۔اس موقع پر متعدد مختلف مقررین نے مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ چرالا لنک روڈ کی خستہ حالی کے ذمہ دار محکمہ آر اینڈ بی اور محکمہ پی ایم جی ایس وائی ہیں۔اْنہوں نے کہا کہ محکمہ پی ایم جی ایس وائی نے ابھی تک پہلے مرحلے کا کام مکمل نہیں کیا ہے جب کہ سرکاری خزانے سے دوسرے مرحلے کے بل بھی نکالے گئے ہیں۔اْنہوں نے مطالبہ کیا کہ چرالا لنک روڈ کی کشادگی اور اس پر میکڈم بچھانے کا کام فوری طور شروع کیا جانا چاہئے تاکہ یہاں کی عوام کو مصیبت اور پریشانیوں سے نجات حاصل ہو۔مقررین نے کہا کہ آئی ایس ایم ڈسپنسری بھجااور بنولہ 1992 سے بند ہیں مگر متعلقہ حکام کو اس کی کوئی پرواہ نہیں ہے۔تحصیل کی آبادی20000سے زائد ہے مگر مگر کوئی پی ایچ سی یہاں نہیں ہے جس وجہ سے لوگوں کو سخت مشکلات اور پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔2006 میں اْس وقت کے وزیرِ اعلیٰ غلام نبی آزاد نے یہاں کے لوگوں سے وعدہ کیا تھا کہ وہ چرالا میں پی ایچ سی قائم کریں گے مگر اْن کا وعدہ بھی پورا نہ ہوا۔مقررین نے کہا کہ علاقہ میں بجلی کا نظام انتہائی ناقص ہے اور بار بار کی کٹوتی سے لوگ تنگ آ چکے ہیں۔اْنہوں نے چرالا میں ایک پاور ریسیونگ اسٹیشن تعمیر کرنے کا بھی مطالبہ کیا۔اْنہوں نے مطالبہ کیا کہ مستقل دفاتر کھلنے تک محکمہ زراعت، باغبانی، فلڈ کنٹرول، جنگلات، سوشیل ویلفیئر اور محکمہ تعلیم کے نمائندوں کو ایک ماہ میں کم سے کم دس روز تک تحصیل ہیڈکوارٹر چرالا میں رکھا جانا چاہیے تاکہ لوگوں کو ڈوڈہ یا بھدرواہ کا رخ نہ کرنا پڑے۔اْنہوں نے کہا کہ محکمہ مال میں دفتری عملہ کی شدید قلت ہے جس کو فوری طور دور کیا جانا چاہیے۔اْنہوں نے کہا کہ محکمہ پی ایچ ای اور محکمہ جنگلات کے حکام کو شرم سے ڈوب مرنا چاہیے کہ اْنہوں نے پی ایچ ای سب ڈویڑن کا دفتر بھیلا میں اور فارسٹ رینج آفس ٹھاٹھری میں کھولا ہے جس کی کوئی معقول وجہ نہیں بنتی ہے اور ان دفاتر کے کھولنے کا جو مقصد تھا وہ پورا نہیں ہو رہا ہے۔مقررین نے کہا حکومت اور انتظامیہ کو متنبہ کیا کہ اگر اْن کے مطالبات کو ایک ماہ کے اندر اندر پورا نہ کیا گیا تو علاقہ کی عوام سوئی گواڑی میں قومی شاہراہ پر دھرنا دے گی اور شاہراہ کو بند کر دیا جائے گا جس کی تمام تر ذمہ داری حکومت اور متعلقہ حکام پر ہو گی۔تحصیلدار چرالا محمد یونس زرگر کی اس یقین دہانی کے بعد کہ اْن کے مطالبات کو متعلقہ حکام کی نوٹس میں لا کر پورا کروانے کی کوشش کی جائے گی مظاہرین نے اپنا احتجاج ختم کیا۔بعد میں تحصیلدار کو ایک میمورینڈم پیش کیا گیا جس میں علاقائی مسائل اور مطالبات درج تھے۔جن مقررین نے مظاہرین سے خطاب کیا اْن میں سابق سرپنچ اور جموں و کشمیر پنچائت ایسوسی ایشن کے جنرل سیکریٹری فضل عالم وانی، بلاک ڈیولپمنٹ کمیٹی چرالا کے صدر راکیش کمار، ایمپلائز جوائٹ ایکشن کمیٹی چرالا کے صدر نصیر احمد بٹ ،پون ٹھاکر، محمد امین لون، محمد صادق اور فاروق احمد وانی شامل ہیں۔