عظمیٰ نیوز ڈیسک
نئی دہلی//کانگریس نے اتوار کو مرکزی حکومت کے وزارت داخلہ کے ذریعے جاری کردہ اس فیصلے پر سخت تنقید کی ہے۔ کانگریس جنرل سکریٹری (مواصلات) جے رام رمیش نے ایک پوسٹ میں کہا ہے کہ فروری 1948 میں گاندھی کے قتل کے بعد سردار پٹیل نے آر ایس ایس پر پابندی لگا دی تھا۔ اس کے بعد اچھے اخلاق کی یقین دہانی پر پابندی ہٹا دی گئی تھی۔ اس کے بعد بھی آر ایس ایس نیناگپور میں کبھی ترنگا نہیں لہرایا۔کانگریس کے جنرل سکریٹری نے مزید کہا ہے کہ 1966میں آر ایس ایس کی سرگرمیوں میں حصہ لینے والے سرکاری ملازمین پر پابندی لگائی گئی تھی جوصحیح فیصلہ بھی تھا۔ یہ 1966 میں پابندی لگانے کے لیے جاری کردہ سرکاری حکم ہے۔ 4 جون 2024 کے بعد خود ساختہ غیر حیاتیاتی وزیر اعظم اور آر ایس ایس کے درمیان تعلقات خراب ہو گئے ہیں۔ 9 جولائی 2024 کو 58 سالہ پابندی ہٹا دی گئی جو اٹل بہاری واجپائی کے دور میں بھی نافذ تھی۔ مجھے یقین ہے کہ بیوروکریسی اب ہاف پینٹ میں آسکتی ہے۔ جے رام رمیش نے اس پوسٹ کے ساتھ پابندی کے دستاویزات بھی شیٔر کیے ہیں۔جبکہ کانگریس لیڈر پون کھیڑا نے بھی مرکزی حکومت کے وزارت داخلہ کے اس حکم پر تنقید کی ہے۔ سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر انہوں نے کہا ہے کہ 58 سال پہلے مرکزی حکومت نے سرکاری ملازمین پر آر ایس ایس کی سرگرمیوں میں حصہ لینے پر پابندی عائد کی تھی، لیکن اب مودی حکومت نے اس حکم کو پلٹ دیا ہے۔ مرکزی حکومت نے 1966، 1970 اور 1980 میں اس وقت کی حکومتوں کے ذریعے جاری کردہ احکامات میں ترمیم کی ہے، جس میں سرکاری ملازمین کو آر ایس ایس کے شاکھاو?ں اور اس کی دیگر سرگرمیوں میں شامل ہونے سے منع کیا گیا تھا۔