حسین محتشم
پونچھ//مرکزی سرکار ملک کی تمام ریاستوں کی یکساں تعمیر و ترقی کے لئے منصوبے مرتب کررہی ہے تاہم زمینی سطح پر اس کا کوئی خاص اثردیکھنے کو نہیں ملتا ان باتوں کا اظہار کشمیر عظمیٰ کے ساتھ بات کرتے ہوئے سرحد ضلع پونچھ کے دور دراز گاؤں پہاڑی مرہوٹ کے ڈاکٹر عبدالعزیز نے کیا۔انہوں نے کہا موجودہ ترقی یافتہ دور میں بھی گائوں دیہات اور بالائی علاقہ جات میں دور دور تک تعمیر و ترقی کا نام و نشان نہیں ہے۔اگرچہ کئی مقامات پر کوئی تعمیری کام شروع کیا بھی گیا ہے لیکن وہ گذشتہ کئی سال سے انتظامیہ کی عدم توجہی کا شکار اور سست رفتار ہے۔انہوں نے کہاضلع پونچھ کے سرنکوٹ کا دور دراز گائوں ہاڑی مرہوٹ کی عوام اس ترقی یافتہ دور جس میں لوگ چاند سورج کے راستے تلاشنے میں لگے ہوئے ہیں میں بھی بنیادی سہولیات سے محروم زمانہ قدیم کی طرز زندگی بسر کر رہے ہیں۔انہوں نے کہا موجودہ سرکار تعمیروترقی کے بڑے بڑے دعوے کر رہی ہے تاہم آج بھی ان کا گائوں ان کی نظروں سے اوجھل ہے؟ کیا جموں و کشمیریوٹی سرکار جان بوجھ کر گائوں دیہات اور بالائی علاقہ جات کو نظر انداز کر رہی ہے؟یا یہ ضلع انتظامیہ کی لاپرواہی کا نتیجہ ہے۔انہوں نے کہا کہ گائوں۔ ہاڑی مرہوٹ جو تحصیل کمپلیکس سرنکوٹ سے چند ہی کلومیٹر دوری پر واقع ہے، رقبہ اور آبادی کے لحاظ سے ضلع پونچھ کا ایک بڑا گاوں ہے۔ گائوں کو جوڑنے والی سڑک کا خستہ حالی کا شکار ہے۔انہوں نے کہا کہ دھندک پل جس کو حال ہی میں نقصان پہنچا ہے اس کی وجہ سے گاڑیاں دریا کے بھیچ سے گزر رہی ہیں ۔اس کی وجہ سے عوام کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ عوام عرصہ دراز سے ضلع انتظامیہ سے وہاں جدید پل بنائے جانے کی مانگ کر رہی ہے لیکن تا حال ضلع انتظامیہ خاموش ہے اور موجودہ ترقی یافتہ دور میں یہاں کے لوگ مشکلات کا سامنا کر رہے ہیں۔ ضروریات زندگی کا سامان اپنے کندھوں پر اٹھا کر میلو پیدل سفر طے کرتے ہیں۔گائوں میں بڑی گاڑیاں تو دریا پار کر لیتی ہیں لیکن نجی چھوٹی گاڑیاں اور ایمبولینس کا گزرنا مشکل ہے۔انہوں نے بتایا تعلیمی و طبی نظام بھی بری طرح متاثر ہے۔ اگر کوئی بیمار ہو جائے تو مریض کو چارپائی پر اٹھانے اور گاڑیوں کی آمدورفت والی سڑک تک پہنچانے کے لئے آٹھ سے دس آدمی کی ضرورت ہوتی ہے۔انہوں نے کہا اس کے علاوہ بجلی اور پانی کی عدم فراہمی کا بھی لوگوں کو سامنا ہے۔انہوں نے کہا کہ مہینہ گزرتے ہی ان کے پاس چھ چھ سات سات سو روپے کے بل ا جاتے ہیں لیکن بجلی معقول فراہم نہیں کی جاتی۔انہوں نے امید ظاہر کی کہ نو منتخب ممبر لیجسلیٹیوکونسل چوہدری محمد اکرم ان کے مسائل کو سمجھتے ہوئے ان کے گاؤں میں منصوبہ بند طریقہ کار اپناتے ہوئے تعمیراتی اور ترقیاتی منصوبوں پر کام کر کے ان کو سہولت فراہم کریں گے۔