عظمیٰ نیوز سروس
سرینگر//جموں کشمیر میں رواں سال ’سرسوں کی کاشت ‘میں ریکارڈ اضافہ ہوا ہے۔حکام کا دعویٰ ہے کہ اس سال وادی میں 700کروڑ روپے سے زیادہ سرسوں کی پیداوار ہوئی۔مالی سال2020-21میں 30ہزار ہیکٹئر اراضی سرسوں کی کاشت کے تحت لائی جاتی تھی لیکن اب سرسوں کی کاشت کے رقبے میں تقریباً 5 گنا اضافہ ہواہے ۔
زرعی حکام نے بتایاکہ سال2020-21میں ، سرسوں کے زیر کاشت رقبہ صرف 30ہزار ہیکٹر تھا،جومالی سال2022-23میں ایک لاکھ چالیس ہزار ہیکٹئر تک پہنچ گیاہے ۔حکام کاکہنا ہے کہ سرسوں کی کاشت کی کامیابی کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ تیل کے بیجوں کی فصل کے زیر کاشت زمین چاول کی کاشت سے زیادہ تھی۔محکمہ زراعت حکام کا کہنا ہے کہ کشمیرمیں چاول کی کاشت کے تحت ایک لاکھ25ہزار ہیکٹر اراضی ہے جبکہ ایک لاکھ 40ہزار ہیکٹئر اراضی پر سرسوںکی کاشت کی جاتی ہے ،جو زردانقلاب کی جانب اہم قدم ہے ۔انہوںنے کہاکہ کشمیر سرسوں کے تیل کی پیداوار میں تیزی سے خودکفیل ہورہاہے ،جس سے متعلقہ زمینداروںکی معاشی ومالی حالت میں کافی بہتری آنے کی اُمید ہے ۔انہوں نے کہا کہ تیل کشمیر کی خوراک کا ایک اہم حصہ ہے، وادی پہلے مانگ کو پورا کرنے کے لیے درآمدات پر منحصر تھی۔